لاہور:
پاکستانی پیس بیٹری کو چارج کرنے کی کوششوں کا آج سے آغاز ہوگا۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے آسٹریلیا پہنچنے والی پاکستانی ٹیم طویل سفر کی تھکان اتارنے کے بعد تازہ دم ہوچکی، گذشتہ روز مہمان کرکٹرز نے ہلکی پھلکی مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا، سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں 3گھنٹے کے سیشن میں کھلاڑیوںنے وارم اپ کے بعد فٹبال کھیلی، جسمانی استعداد بہتر بنانے کیلیے ورزشیں بھی کی گئیں، بعد ازاں فیلڈنگ ڈرلز کرتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے پرکام ہوا۔
حارث سہیل اور چند بیٹسمین میدان میں ہی انفرادی پریکٹس کرتے رہے تاہم باقاعدہ طور پر نیٹ سیشن نہیں کی گئی،منگل کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 2سے 5بجے تک ٹریننگ شیڈول ہے،اس دوران بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔
ٹیم ذرائع کے مطابق بولنگ کوچ وقار یونس چاہتے ہیں کہ جمعرات کو کرکٹ آسٹریلیا کیخلاف پریکٹس میچ سے قبل پاکستان کی پیس بیٹری خاص طور پر نوجوان بولرزکنڈیشنز سے پوری طرح ہم آہنگ ہوتے ہوئے جارح مزاج کینگروز پر قابو پانے کیلیے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہوجائیں۔
فیصل آباد میں قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران کرکٹرز کو ایشیائی کنڈیشنز میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، آسٹریلیا میں حالات اور پچز قطعی مختلف اور ٹیم مینجمنٹ ان سے جلد مطابقت پیدا کرنے کیلیے فکرمند ہے۔
ٹریننگ سیشن کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز ہمیشہ ہی مہمان ٹیموں کیلیے مشکل ثابت ہوتی ہیں،البتہ اس کے ساتھ کرکٹرز کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا بہترین موقع بھی فراہم کرتی ہیں،ایشیا میں اسپنرز ٹیموں کی قوت ثابت ہوتے ہیں، پیس اور باؤنس کی وجہ سے یہاں کی پچز اور کنڈیشنز قطعی مختلف ہیں،یہاں نہ صرف اسپنرز بلکہ پیسرز کو بھی اپنی لائن اور لینتھ مختلف رکھنا پڑتی ہے۔ ہم کنڈیشنز سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی پیس بیٹری میں نوجوان مگر پُرجوش بولرزشامل ہیں،ہم اچھی کرکٹ کھیلتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، تینوں شعبوں میں ڈسپلن برقرار رکھتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو سرخرو ہوں گے۔
پاکستان کو ناقابل یقین ٹیم قرار دیے جانے کے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ یہ چیز ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے تو آسٹریلیا کیلیے بھی خطرے کی علامت ہوگی۔ اسے مثبت انداز میں لیتے ہوئے کارکردگی میں تسلسل لانے کی کوشش کریں گے۔
ہیڈکوچ و چیف سلیکٹر نے کہا کہ بابر اعظم اور اظہر علی کی انفرادی کارکردگی ٹیم کیلیے انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی، دونوں پرفارم کرتے ہیں تو نہ صرف بطور کھلاڑی بلکہ کپتان کے طور پر بھی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ اظہرکو قیادت کا تجربہ حاصل ہے، بابرابھی نئے لیکن عمادوسیم، وہاب ریاض اور محمد عرفان جیسے سینئرز خاص طور پر بولنگ اور فیلڈ سیٹ کرنے میں ان کی بڑی رہنمائی کر سکتے ہیں، قیادت کا تھوڑا دباؤ ضرور ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی ذمہ داری کارکردگی میں مزید نکھارلانے کا ذریعہ بھی بن جاتی ہے۔ کپتان اچھی کارکردگی دکھائے گا تو اس کو قیادت میں بھی مدد ملے گی، اسی لیے اظہر علی اور بابر اعظم سے کہا کہ اپنی بیٹنگ پر بھی توجہ مرکوز رکھیں۔
یاد رہے کہ قومی ٹیم جمعرات کو کرکٹ آسٹریلیا الیون کیخلاف پریکٹس میچ کھیلے گی، پہلا ٹی ٹوئنٹی3 نومبر کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں ہوگا، دوسرا مقابلہ 5 نومبر کو کینبرااور تیسرا 8 نومبر کو پرتھ میں شیڈول ہے۔