اسرائیل کے دنیا بھر میں سو سے زائد سفارت خانے وزارت خارجہ اور خزانہ کی باہمی چپقلش کے باعث 5 دنوں سے بدستور احتجاجاً بند ہیں۔
امریکا اور جرمنی سمیت درجنوں ممالک میں واقع اسرائیل کے سفارت خانے اور سفارتی مشن دو وزارتوں کے آپسی جھگڑے کے باعث بدستور بند ہیں۔ سفارت خانوں کی سرگرمیاں ٹھپ ہیں اور دروازوں پر ’ہڑتال‘ کے بینرز آویزاں ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ سفارتی عملے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا بھر میں سفارتی مشن بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ سفارتی دفاتر میں قونصلر خدمات فراہم نہیں کی جائیں گی اور نہ ہی کسی کو سفارتی مشن میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
ادھر اسرائیلی وزارت خزانہ نے دفتر خارجہ کے اہلکاروں پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا الزام دھرتے ہوئے کہا کہ سفارتی اہلکاروں کو بھی عام شہریوں کی طرح ٹیکس ادا کرنا چاہیے لیکن افسوس وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں دوسرے ممالک میں تعینات سفارتی عملے کو کئی برسوں سے ٹیکسوں سے استثنیٰ حاصل تھا جسے حکومت نے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم سفارتی ملازمین نے ماننے سے انکار کیا تھا جس پر وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا۔