اسلام آباد:
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 5 سال کے بعد گندم کی امدادی قیمت میں 50 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے فی من قیمت 1350 روپے مقرر کردی۔
گندم کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ گزشتہ روز ( بدھ کو) مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ دوران اجلاس ای سی سی کو بتایا گیا کہ گندم کی امدادی قیمت پچھلے 5 سال سے 1300 روپے فی من پر برقرار ہے تاہم گندم کی رسد کی عالمی صورتحال اور پیداواری لاگت کے پیش نظر آئندہ فصل کے لیے موزوں امدادی قیمت مقرر کرنا ضروری ہے۔
ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کے مطابق رواں مالی سال میں پنجاب میں فی من گندم کی پیداواری لاگت بڑھ کر 1349.57 روپے، سندھ میں 1315.72 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
علاوہ ازیں گندم کی عالمی قیمتیں بشمول ڈیوٹیز 1575 روپے فی من کے لگ بھگ ہیں۔ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ای سی سی نے گندم کی آئندہ فصل کے لیے امدادی قیمت میں 50 روپے فی من کا اضافہ کیا ہے۔
ای سی سی نے وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت کی کہ آنے والے سیزن میں گندم کی بروقت خریداری یقینی بنانے کے لیے صوبوں سے رجوع کرے۔ اگر صوبے گندم خریداری کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر پاسکو سے گندم اجرا کی درخواست کے 100 فیصد ضمنی اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔
ای سی سی نے وزارت خزانہ کو کموڈٹی آپریشن کی وجہ سے قرضوں کے حجم میں اضافے پر پریزینٹیشن دینے کی ہدایت جو پہلے ہی 450 ارب روپے سے بڑھ چکے ہیں۔ ای سی سی کے اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر خصوصی اکنامک زونز کو یوٹلٹیز بالخصوص گیس کنکشن کی فراہمی کے لیے مشیرتجارت و سرمایہ کاری عبدالزاق داؤد کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔