لاہور / کوئٹہ / بنوں / پشاور / کراچی:
جمعیت علما اسلام(ف)کی طرف سے آزادی مارچ پلان بی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں قومی شاہراہوں پر دھرنے جاری ہیں جس کے باعث ٹریفک متاثر ہونے سے مسافر مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔
گزشتہ روز جے یوآئی کے کارکنوں نے امامیہ کالونی کے قریب دھرنادیا جو رات آٹھ بجے تک جاری رہا۔ جی ٹی روڈ کی ایک سائیڈ ٹریفک کے لیے کھلی رکھی گئی۔ٹریفک نظام بری طرح متاثرہو گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔مظاہرین اور شہریوں میں تلخ کلامی بھی دیکھنے میں آئی۔جے یو آئی کی طرف سے 27 نومبر تک روزانہ دوپہر ایک سے رات 8 بجے تک دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مقررین نے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا دائرہ شہروں کے اندر تک بڑھائیں گے ۔لاہورمیں فیروزپور روڈ، ملتان روڈ، شیخوپورہ روڈ اورمال روڈ بھی بند کیے جائیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مولانا عبدالغفورحیدری نے دھرنے کے شرکا کو ٹیلی فون پرمبارک باد دی اور احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔سندھ بلوچستان کے سرحدی مقام زیروپوائنٹ پر چھٹے روزبھی دھرناجاری رہا۔
خیبرپختونخوا میں بھی جے یو آئی ف کے کارکنوں نے پانچویں روز بھی چار مقامات پر شاہراہوں کو بند کیا۔ پنجگور میں جے یو آئی اور نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے سی پیک روڑ پر دھرنا دے کر کوئٹہ کراچی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔تونسہ بائی پاس پر بھی دھرنا جاری رہا۔انڈس ہائی وے بلاک ہونے سیگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پلان بی پر عمل درآمد جاری رہے گا، مستقبل کا لائحہ عمل رہبر کمیٹی طے کریگی۔