اسلام آباد:
مشترکہ مفادات کی کونسل نے تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کے لیے مراعاتی پیکیج کی منظوری دی ہے تاکہ وہ پرخطر علاقوں میں بھی گیس اور تیل کی تلاش کا کام شروع کرسکیں۔
یہ پرخطر علاقے بلوچستان اور قبائلی پٹی میں واقع ہیں جنھیں اب خیبرپختون خوا صوبے میں ضم کردیا گیا ہے۔ اس مراعاتی پیکیج کا مقصد ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ ماہرین کا تخمینہ ہے کہ ان پرخطر علاقوں میں گیس کے 21 کھرب کیوبک فٹ کے قریب ذخائر موجود ہیں۔
مشترکہ مفادات کی کونسل کی جانب سے پیر کے روز اس مراعاتی پیکیج کی منظوری دی گئی جس کے تحت ایک نیا سرحدی زون تشکیل دیا جائے گا جس میں کھاران، پشین اور قبائلی غیر دریافت علاقے شامل ہوں گے۔
اس وقت ملک میں تین زون قائم ہیں۔ زون ون، زون ٹو اور زون تھری جن میں گیس اور تیل کی تلاش کا کام کیا جاتا ہے۔ مغربی بلوچستان، پشین، پوٹوہار یہ زون ون میں، کیرتھر، مغربی بلوچستان، پنجاب اور سلسلہ کوہ سلیمان زون ٹو میں جبکہ دریائے سندھ سے زیریں علاقہ زون تھری میں شامل ہیں۔
مشترکہ مفادات کی کونسل نے چوتھے نئے زون کی زون 1- ایف کے نام سے منظوری دی ہے جس کا مطالبہ پاکستان پیٹرولیم اور پروڈکشن کمپنیز ایسوسی ایشن کی جانب سے کیا جاتا رہا ہے اور ایسوسی ایشن کا موقف تھا کہ تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کو مزید مراعات دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان پرخطر علاقوں میں نئی سرمایہ کاری کرسکیں۔