اسلام آباد:
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے معاملے پر تجاویز دیں اور حکومت نے بھی کہا تھا کہ وہ ترامیم پرغور کرے گی، لیکن ہمیں لگ رہا ہے حکومت ہمارے ساتھ گیم کر رہی ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی توسیع کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل غیر پارلیمانی انداز میں منظور کیا جارہا تھا اور بل کی منظوری میں پارلیمنٹ کو بلڈوز کیا جارہا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ بل پارلیمانی روایات کے تحت منظور کیا جائے، اگر پارلیمانی طریقہ کار نہ اپنایا جائے تو یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے، ہم پارلیمان کوفعال بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ کے قواعد و ضوابط دکھائے جائیں، ہمارا بھی مطالبہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد ہو اور آرمی ایکٹ کے رولز ریگولیشن اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیے جائیں، یہ اہم معاملے پر قانون سازی ہے، چاہتے ہیں مکمل پراسیس کو فالو کیاجائے، ہم چاہتے ہیں کہ جو غلطی نوٹی فکیشن کے وقت ہوئی تھی دوبارہ نہ ہو، کیوں کہ قانون سازی ایک وقت کے لیے نہیں ایک لمبے عرصے کے لیے ہوتی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آرمی ایکٹ معاملے پر ہم نے 3 ترامیم تجویز کی ہیں اور حکومت نے کہا تھا کہ وہ ترامیم پرغور کرے گی، لیکن ہمیں لگ رہا ہے کہ حکومت ہمارے ساتھ کوئی گیم کھیل رہی ہے، اتنے اہم معاملے پر وزیراعظم عمران خان ایوان میں نہیں آئے، جو ترامیم ہم نے تجویز کی ہیں اس پر اپوزیشن سے تعاون مانگیں گے، تمام جماعتوں سے رابطہ کریں گے کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری انداز میں اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے قانون کو بہتر بنائیں گے۔
ایران امریکا کشیدہ صورتحال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال ابتر ہے، اگر مشرق وسطیٰ میں جنگ ہوئی تو پورا خطہ متاثر ہوگا اور یہ خطہ ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر خارجہ نے آج اس موضوع پر گفتگو کی اور اس اہم معاملے پر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بات گول کرگئے، پاکستان کو اس معاملے میں اہم کردار ادا کرنے کی ضروت ہے، وزیراعظم اور وزیر خارجہ اس معاملے بالخصوص ملک و قوم کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے۔