مکہ مسجد ڈیری آشفورڈ اور مکہ مسجد بچنٹ ایک ہی مسجد ہوتی تھی کچھ آپس کے اختلافات کی وجہ سے علامہ غلام زرقانی نے بیچنٹ پر ایک کنٹینر سے مسجد کا آغاز کیا اور اپنی ہمت اور لگن کےساتھ لگے رہے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے مسجد کی بنیاد ڈال دی لیکن ان کے ذہن میں ہمارے بچوں کیلئے دینی تعلیم کےساتھ ساتھ ٹیکساس نصاب کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی بھی دُھن تھی اور وہ اس میں اس طرح کامیاب ہوئے کہ آٹھ سال پہلے انہوں نے حجاز اکیڈمی کے نام سے فُل ٹائم اسلامی اسکول کا آغاز ٹیکساس نصاب تعلیم کےساتھ ساتھ اسلامی تعلیم پہلے پرانے موبائل بلڈنگ میں شروعات کی۔ پھر ایک بلڈنگ کرایہ پر لی اور جب جب ضرورت بڑھتی رہی وہ اس میں اضافہ کرتے رہے۔ ایک اسکول کی کمیٹی ہے جس کی نگرانی میں اسکول چل رہا ہے اور اس اسکول کے بارے میں بہت ہی اچھی خبریں ہیں، اس وقت دس اساتذہ ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں جو بچوں کو دینی تعلیم کےساتھ ٹیکساس نصاب بھی پڑھایا جا رہا ہے، علامہ زرقانی ماشاءاللہ سے پڑھے لکھے عالم دین کسےاتھ استاد بھی ہیں اور اسکول میں تعلیم بھی دیتے ہی۔ ان کا حوصلہ بہت بلند ہے اور خُوب سے خُوب تر کرنے کی جدوجہد میں لگے رہتے ہیں اور کس کس طرح لوگوں سے چندے کی اپیلیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں لیکن یہ مرد مجاہد کسی بھی بات کا بُرا نہ مناتے ہوئے اپنے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ ان کی ٹیم بھی کوئی بڑی نہیں ہے جاوید اور لودھی ان کےساتھ ہر وقت کھڑے ہوتے ہیں اور ہمیشہ انہوں نے کبھی کوئی بات کسی کےخلاف نہیں کی اور علامہ غلام زرقانی کی قیادت میں ہر اول دستے کی طرح کام کر رہے ہیں اورجب انسان کے دل میں خوف خدا ہو تو وہ ہر چھوٹی موٹی چیزوں کو نظر انداز کر دیتا ہے کیونکہ ان کے دل میں ایک بڑا کام کرنے کا جذبہ مو¿جزن ہوتا ہے اور اسی جذبے کی وجہ سے انہوں نے جو مسجد کےساتھ زمین تھی اس پر ایک دو منزلہ عمارت جو پچیس ہزار مربع فٹ پر مشتمل ہے بنا کر کھڑی کر دی ہے ابھی فنشنگ باقی ہے میں نے جاوید کےساتھ اس بلڈنگ کا دورہ کیا اور میں خود دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ماشاءاللہ نیچے دس بڑے بڑے کمرے اور اوپر بھی دس بڑے کمرے جس میں بچوں کو تعلیم کیلئے کلاسز اور بچوں کے کھانے کے انتظام کےساتھ بیٹھنے کیلئے بھی عمدہ انتظام ہوگا۔ میرے اپنے ذاتی خیال کے مطابق ابھی تک ہماری دیسی کمیونٹی کی کسی بھی مسجد نے اتنا بڑا اسکول تعمیر نہیں کیا ہے ہمارے بچے عربی اور ترکی اسکولوں میں جاتے ہیں جب ہمارے اپنے ٹیچرز اور اپنے لوگ موجود ہوں اور یہاں بہترین اسٹاف موجود ہے بہت جلد پرانا سکول اس عمارت میں منتقل ہو جائےگا۔ ابھی پری اسکول سے لے کر دو کلاس تک تعلیم ہوتی ہے لیکن نئی عمارت میں ہائی اسکول تک تعلیم ہوگی اب ہمارا کام ہے اس اسکول میں بچوں کو داخل کروانا تاکہ جو کام علامہ زرقانی اور ان کی ٹیم نے کیا ہے اس کو عملی جامہ پہنانے کا وقت ہے اور ہمارے ہیوسٹن کے جو بڑے بڑے مخیر حضرات ہیں وہ ایک دفعہ اس عمارت کو دیکھ تو لیں ان کو دل خود گواہی دے گا کہ یہ کام کس طرح ہو گیا، سارا معاملہ قیادت کا ہے اور اگر قائد اچھا ہے تو تمام کام ہوتے چلے جائینگے میں نے جاوید جی سے پوچھا کہ ہمارے پاس فیونرل ہوم نہیں ہے ہم نے اتنی بڑی بڑی مسجدیں تو بنا لیں ایک فیونرل ہوم بھی بنانا چاہیے تو جاوید نے مجھے جگہ دکھائی کہ اب ہمارا یہی کام ہے مسجد اور فیونرل ہوم بنانا بس اللہ تعالیٰ ہماری مدد کرے اور ہماری کمیونٹی آگے بڑھ کر ہاتھ بٹائے اور انشاءاللہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے بہت امید ہے کہ فیونرل ہوم بھی جلد ہی تعمیر ہو جائےگا۔ اتوار کو ایک جنازہ ہماری بہن کا تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور حمزہ مسجد کے پیش امام نے ظہر کی نماز اور نماز جنازہ طیبہ مسجد کے امام علامہ سید الحسن طاہر قادری سے پڑھوائی جبکہ ہماری مساجد میں کسی دوسرے امام کو اجازت نہیں ہوتی ہو سکتا ہے میری یہ بات بُری لگے لیکن میں نے ہمیشہ حق بات کی ہے اور کرتا ہوں یہ بہت بڑے اتحاد بین المسلمین کی بات ہے خدا کرے کہ ہمارے تمام علماءاکرام اس پر عمل کریں بہر حال علامہ غلام محمد زرقانی اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود اتنا بڑا کام کر دیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کا اجر عطاءفرمائے۔ آمین۔
٭٭٭