طیارہ گرانے کے اعتراف پر ایران میں حکومت مخالف مظاہرے، برطانوی سفیر گرفتار

0
285

تہران:

ایرانی حکومت کے یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر ہزاروں شہری حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، برطانوی سفیر کو مظاہرے میں شرکت پر گرفتار کرلیا گیا بعدازاں عالمی دباؤ پر انہیں رہا کرنا پڑا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت کی جانب سے یوکرینی طیارے کو میزائل حملے میں مار گرانے کے اعتراف کے بعد جہاں امریکا، جرمنی اور کینیڈا سمیت درجنوں ممالک میں ایران کے خلاف احتجاج کیا گیا وہیں ایران میں بھی ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔

مظاہروں کے دوران ہزاروں شہریوں نے سڑکوں پر آکر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور ہلاک مسافروں کی یاد میں شمعیں روش کیں۔ دارالحکومت تہران میں سڑکیں احتجاجی مظاہرین سے بھر گئیں، مظاہرین نے بینرز اُٹھا رکھے تھے جس پر صدر حسن روحانی کے استعفے اور حکومت مخالف نعرے درج تھے۔

 

ایسی ہی ایک احتجاجی تقریب میں شرکت کرنے پر تہران میں موجود برطانیہ کے سفیر روب مکائیر کو سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لے لیا تاہم عالمی دباؤ کے پیش نظر چند گھنٹوں بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

برطانیہ سمیت عالمی قیادت نے سفیر کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ عالمی دباؤ اور مظاہرے میں شرکت سے متعلق پوچھ گچھ کے بعد سفیر کو رہا کردیا گیا۔

دوسری جانب امریکی شہر لاس اینجلس میں ایرانی کمیونٹی سمیت مقامی افراد ایران میں ہونے والے مظاہروں کے حق میں اکٹھے ہوگئے، اسی طرح ٹورونٹو میں بھی عوام نے طیارے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہریوں کی تصاویر کے آگے شمعیں روشن کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ جرمنی میں ایرانی عوام نے ہلاک ہونے والوں کی تصاویر کے آگے پھول رکھے اور ایرانی جھنڈے اٹھا کر احتجاج کیا۔

 

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فارسی میں ٹویٹ کرتے ہوئے ایران میں حکومت مخالف مظاہرین کوخراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ دنیا مظاہروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور ہم بہادر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پُرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن آپریشن روکا جائے، انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مظاہرین کے خلاف کارروائی سے متعلق حقائق جاننے کے لیے رسائی دی جائے۔

یاد رہے کہ ایرانی حکومت نے حال ہی میں بڑی مشکل سے تیل کی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پھوٹنے والے مظاہروں پر قابو پایا تھا جس کے دوران سیکڑوں مظاہرین کی ہلاکتوں کی خبروں پر عالمی قیادت نے تشویش کا بھی اظہار کیا تھا کہ اب ملک میں دوبارہ پھوٹ پڑنے والے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here