کراچی:
وزیراعظم کے ساتھ پیر کو ڈیڑھ گھنٹے پر مشتمل ملاقات کو کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں نے بے نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملاقات میں نہ کوئی فیصلہ کیا گیا اور نہ کاروبار کی بحالی کے لیے کوئی اقدام اٹھایا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم سے ملنے والوں میں سراج قاسم تیلی، عقیل کریم ڈھیڈی، آغا شہاب خان، میاں زاہد، خالد تواب، طارق رفیع، سعید ﷲ والا، بہرام آواری، حبیب ﷲ، شیخ عمر ریحان شامل تھے جبکہ حکومتی جانب سے مشیر عبدالحفیظ شیخ، وفاقی وزرا اسد عمر، فیصل واؤڈا، علی زیدی اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بھی موجود تھے۔
تاجروں نے بتایا کہ ملاقات صرف بات چیت تک محدود رہی، الٹا وزیراعظم نے ہم سے شکوہ کیا کہ حکومت نے تاجر برادری کی سہولت کے لیے کاروبار آسان بنانے سمیت متعدد اقدامات کیے لیکن کراچی کے تاجر و صنعت کار میڈیا میں حکومتی اقدامات کی تعریف نہیں کرتے۔
تاجروں کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ صنعت کاری کے فروغ کے لیے وفاقی مشیر تجارت کی مشاورت سے نئی پالیسی مرتب کی جائےگی، صنعتکاری کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، حکومت اداروں میں اصلاحات کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر آغا شہاب خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم سے 27 دسمبر کو بھی ملاقات ہوئی تھی جس میں مجوزہ پروموکونسل کےقیام، گیس اور انفرا اسٹرکچرل مسائل کے حل سے متعلق بات چیت کی گئی تھی لیکن اس اجلاس میں نشاندہی شدہ مسائل کے لیےکوئی عمل درآمدنہ ہوسکا اس لیے ایسی ملاقاتوں سے کیا فائدہ؟ کہ جس میں مسائل کا حل نہ نکلے۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر خالد تواب نے بتایا کہ ملاقات میں صنعتوں کی مشکلات، ٹیکس ادائیگیوں میں دشواریوں سمیت گیس ٹیرف اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے معاملات پر بات ہوئی۔ صنعت کاروں کو ملک میں صنعت کاری کے لیے شرح سود میں کمی سمیت دیگر آسانیاں فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی گئیں۔
صنعتکاروں نے حکومت سے ٹیکس وصولیوں سے قبل صنعتوں کو ریلیف فراہم کرنے کی تجویزدی۔ وزیراعظم اور حکومتی وزراء نے تاجروں اور صنعت کاروں کے مؤقف کی تائید کی۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے بھی سوال و جواب ہوئے انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ معیشت اور تاجر برادری کو سہولت دینے کے لیے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ملاقات میں سود کی موجودہ شرح پر بھی تاجروں اور صنعت کاروں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ شرح سود کو کم کرنا ناگزیر ہے تاہم وزیر اعظم نے شرح سود کو کم کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔