سید کاظم رضوی
گذشتہ سے پیوستہ
تمام قارئین کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام، گزشتہ مضامین میں جس سلسلہ کلام کو شروع کیا اس میں مرغی کی غذاءاثرات کااحاطہ کیا جارہا ہے ،یہ ایک ایسا پرندہ اور مرغوب غذا بن چکی ہے جو ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول ہے بچوں کیلے چکن نگٹس تلی ہو،رانیں بڑوں کیلئے تکہ بوٹی و قورمہ اور بریانی اور قسم در قسم کے پکوان اسکی ایک خصوصیت جلد گل جانا بھی ہے جو اسکی اہمیت بڑھا دیتی ہے لیکن گھر کی پلی ہوءمرغی ایسی نہیں ہوتی وہ دم ہونے میں وقت لگاتی ہے اور گوشت ریشہ دار ہوتا ہے یہ بات صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو مویشی پال چکے ہیں یا شوقیہ ان کو رکھتے ہیں عام صارفین کو اسکا علم نہیں بلکہ ان کو گمراہ کرنے کیلئے ایک شوشہ چھوڑا جاتا ہے کہ انڈے والی مرغی دیر سے گلتی ہے اس میں بھی آدھی بات سچ ہے اور یہ بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔
خصوصیات کے لحاظ سے مرغی کو چننا اور اسکے ذریعے سے اپنے مزموم مقاصد پورے کرنا بڑا آسان کام تھا کیونکہ اس میں وہ تمامخصوصیات موجود تھیں جیسے نجاست کھا لینا اور تیزی سے افزائش وغیرہ اب آتا ہے مرحلہ اسکے طبی اثرات کا مرغی کو چوزہ کی عمرسے ہی کھانے میں اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہے جو اسکی فیڈ کا جز ہے تاکہ بیمار نہ ہو جب انسانی جسم میں غیر ضروری طور پر یہ اینٹی بائیوٹک ادویات مسلسل جاتی ہیں تو جسم کا مدافعتی نظام کمزور پڑنے لگتا ہے اور نظام انہضام میں مسائل آتے ہیں لوگ اسکا توڑچورن کھاکر نکالنے کی کوشش میں معدے کو اور زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور ساتھ میں بلند فشار خون کا عارضہ بھی لاحق ہوجاتا ہے یہ چند ہفتے یا مہینے میں نہیں چند سال میں ہوتا ہے بالکل جیسے دھیما زہر اثر کرتا ہے اس طرح انسانی جسم میں داخل یہ کیمیائی مادہ اور فضلات اس کی صحت کو جلد رخصت کراکے مریض بنا ڈالتے ہیں !!!
مرغی کھانے کے اثرات میں ایک بے حسی اور بے اولادی بھی ہے کیونکہ آپ جب مرغیوں کو ایک دوسرے کے سامنے حلال کریں وہ نارمل رہتی ہیں اور اپنا دانہ چگنے اور پانی پینے میں مگن ان کو پرواہ نہیں ہوتی ان کے ساتھ والی کو مارا جارہا ہے اب انسانی معاشرے پر نظر ڈالیں کہ دنیا میں تشدد بڑھا ہے اور ابھی جس ملک میں ہورہا ہے وہاں اہل ھنود بھی مرغی بڑی تعداد میں کھاتے ہیںجس طرح فارمی مرغی بے حس ہوگئی اسی طرح اس کے متواتر کھانے والے بھی بے حس ہوگئے ہیں ! اس کا دوسرا بڑا تحفہ بے اولادی ہے، آج کل بیماری عام ہوگئی ہے جبکہ عورت و مرد نارمل ہوں تو بھی وہ اولاد کی نعمت سے علاج کراکر فیضیاب ہوتے ہیں یعنی ڈاکٹروں اوردواﺅں کی کمپنیوں کی چاندی !! کیونکہ یہ مرغی ہم جنس مرغیوں کے ساتھ پروان چڑھتی ہے اس کو جنس مخالف سے کوئی کشش یاسروکار نہیں ہوتا، اس کو معلوم نہیں کیسے رہنا ہے۔ دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہم جنس پرستی اور قوم لوط والی علتیں اس غذا کے اثرات ہیں !جبکہ وہ مرغیاں جو بچپن سے مرغوں کے بیچ پروان چڑھیں انکی آوازیں نکالنے کی مختلف فریکوئنسی ، ٹون اور نر کولبھانے کی فطری کوشش سے وہ واقف ہوتی ہیں نتیجتاً ان کے انڈے اور گوشت افادیت میں کوئیثانی نہیں رکھتے ،یہ باتیں بیس پچیس برس کے مشاہدات کا نچوڑ ہیں جو لکھ رہا ہوں ان کو معمولی نہ جانیئے گا۔
مردوں کی طاقت کی ادویات کی ضرورت کے پیچھے اور خواتین کی پوشیدہ بیماریوں کے پیچھے جو ایک بڑی وجہ ہے وہ فارمی چکن کا زیادہ استعمال ہے۔
اس کا حل ایک بزنس پر قابض قوم نے یہ نکالا کہ چار گنا زیادہ قیمت پر فری رینج چکن کے اورگینک کے نام پر لوگوں کو لوٹناشروع کردیا جبکہ انکے خود کے ذاتی استعمال میں جو مرغی ہوتی ہے وہ فارم والی نہیں ہوتی کیونکہ سورہ کوثر کے ترجمے و تفسیر سے خائف لکھا پڑھا دشمن جانتا ہے کہ نسل کشی مذہب کے ماننے والوں کی کری جائے وہ مارکیٹ میں بندوقوں اور جدید ہتھیاروں کےساتھ زمین سے بے دخل و قتل بھی کررہا ہے جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں غزا میں زہر دے کر یہ کام خاموشی سے انجام دے رہا ہے۔
ایک مغربی ڈاکٹر نے اس بات پر کچھ ریسرچ کی تھی اور انکشافات کیے تھے کہ اس کو پاگل قرار دے کر جیل میں ڈالا گیاپھر اسکا مشکوک حالات میں قتل ہوگیا یعنی اس کارپوریٹ معاشرے میں آگاہی دینا بعض اوقات خطروں سے کھیلنا ہے، بہت سے صحافی مار دیئے جاتے ہیں اور یہ دنیا میں ہر جگہ ہوتا ہے کوئی تو وجہ ہے کیونکہ جب وہ مافیا ز کو بے نقاب کرتے ہیں تو یہ بات ان کوبرداشت نہیں ہوتی اور اس طرح کچھ ناحق خون ہوجاتے ہیں بہت افسوس کی بات ہے !!( جاری ہے )