عامر بیگ
ذہن میں آٹا، چینی، ٹرانسپیرنسی رپورٹ، پلیٹ لیٹس، اومنی بینک اور ایف اے ٹی ایف گھوم رہے تھے لیکن پھر انسانی جان کا خیال آگیا اس پر لکھنا جیسے واجب سا ہو گیا اور استاد محترم سے وعدہ کیا تھا قرآن پاک میں سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۶۸ میں اللہ سبحان و تعالی فرماتا ہے “ اے لوگو، زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاو¿” اس سے اندازہ لگائیں کہ اللہ کو اپنی مخلوق کی صحت کی کتنی فکر ہے، فقہ بتاتا ہے جو جانور کھانا پاﺅں سے پکڑ کر کھائے وہ حرام ہے ، اینتھنی بورڈن جس نے بعد میں خودکشی کر لی تھی ،اس کا پروگرام سی این این پر چلتا تھا جس میں دنیا جہان کی سیر کے ساتھ ساتھ وہاں کے طرح طرح کے عجیب و غریب کھانوں کا ذکر بھی چلتا تھااور میں جانوروں کی صحت اور انسانی جان پر اثرات بارے سوچا کرتا تھا ،اللہ نے لحم الخنزیر منع فرما دیا مقصد باور کرانا تھا کہ دیکھ کر اور جان کر کھاو¿، آجکل چائنا میں کرونا وائرس کی آو¿ٹ بریک ( وبا ) بارے چرچا ہے جس کے بارے میں بل گیٹ نے تین سال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ کچھ ایسا ہونے والا ہے جس میں کروڑوں انسانوں کی جان جا سکتی ہے کیا یہ سب کچھ پلانٹڈ ہے، کیا چائنا کو نیچا دکھانا مقصود ہے یا یہ درحقیقت عذاب الٰہی ہے؟ حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن کی فکر مندی جو ایمرجنسی میٹنگ کال کر لی تاکہ گلوبل ایپیڈیمک ( وبا ) کی ایمرجنسی ڈیکلئیر کی جا سکے ،کرونا وائرس سانس کے ذریعے اور انسان سے انسان میں پھیلتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ایڈز کے وائرس کی طرح اس بات کے زیادہ چانسز ہیں کہ اس میں بھی میوٹیشن ( جین میں تبدیلی ) ہوتی ہو، یہ بات اسے اور بھی خطرناک قرار دے سکتی ہے کرونا وائرس جیسا کہ اب دنیا جانتی ہے کہ سب سے پہلے ووہان چائنا کی سی فوڈ مارکیٹ میں سے اس کا اوریجن ملا ہے خیال یہ کیا جاتا ہے کہ کسی چمگادڑ یا سانپ کے سوپ میں سے اس کا انسان میں ٹرانسمیشن ہوا ہے ابھی تک چائنا میں چار سو چالیس، تھائی لینڈ میں دو، جاپان میں ایک، ساو¿تھ کوریا میں ایک، اور امریکہ میں تین کیس رپورٹ ہوئے ہیں ، چائنا میں سینکڑوں کے مرنے کی خبر ہے لیکن پوری دنیا میں اس کی دہشت پھیل چکی ہے نمونیا کی طرح کی علامات جس میں ناک سے پانی بہنا کھانسی، گلے میں سوزش، سر میں درد اور بخار جو کہ کئی دن تک چل سکتا ہے اس بیماری کا علاج ابھی تک دریافت نہیں اور نہ ہی کوئی ویکسین ہے اگر اسکی وبا پھیل گئی جس کے چانسز زیادہ ہیں تو ان گنت انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے احتیاطی تدابیر میں گرم پانی سے ہاتھوں کو دن میں چھ سے سات بار صابن سے مل مل کر کم از کم بیس سیکنڈ تک دھوئیں اور جراثیم کش لوشن استعمال کریں ،ضرورت کی جتنی بھی اشیا یا جگہیں ہیں انکو جراثیم کش ادویات سے بار بار صاف کریں ،مریض یا علامات والے کسی بھی شخص سے دور رہیں، گاربیج کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائیں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔ یونائٹیڈ سٹیٹ سینٹر آف ڈیزاسٹر کنٹرول اینڈ پریوینشن نے ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ نہانے کے لیے گرم پانی کا اور کمرے میں ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں، گلے کی سوزش سے بچیں، زیادہ پانی پیئں، مناسب خوراک کے ساتھ ساتھ مکمل آرام اور نیند پوری کریں چونکہ اس فیملی کے وائرس کی ابھی تک ویکسین نہیں ہے۔ اس لیے مریض سے ملنے جلنے اور بھیڑ بھاڑ میں جانے سے پرہیز کریں ،ماسک پہنیں ،پاکستان میں ابھی تک دو چائنیز بندوں کو علامات کی بنا پر آئسولیشن میں رکھا گیا ہے، ایک کو نشتر ملتان میں اور دوسرے کو سروسز لاہور میں اور ان کے خون کے نمونے اسلام آباد پہنچا دیے گئے ہیں۔ اللہ کے نبی کا فرمان ہے کہ کسی دوسرے شہر جاو¿ تو پیاز کھاو¿ ریسرچ بتاتی ہے کہ پیاز میں ایسے افلاٹاکسن ہوتے ہیں جو فوڈ پوئزننگ سے بچاتے ہیں ایک اور ارشاد نبی ہے کہ وبا کی صورت میں کوئی اس جگہ نہ جائے اور کسی کو اس جگہ جانے نہ دیا جائے، اب دیکھیں کہ کس طرح سے اسلام میں صفائی کو نصف ایمان کا درجہ دیا گیا ہے اور حلال و پاکیزہ کھانے ہی میں فلاح ہے ،اللہ ہمیں ان تمام بیماریوں سے محفوظ رکھے اور اسلام کے زریں اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔