لاہور میں پی پی کا جلسہ ہوا لوگ کھانے پینے اور موسیقی کے باوجود نہیں آئے، جلال پور جٹاں میں نون نے جلسہ کیا نون کی طرف سے مستقبل میں وزیر اعظم کی امیدوار کی تقریر کے دوران 75 فیصد لوگ جلسہ گاہ چھوڑ کر جا چکے تھے ،پاکستان میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے ڈر کی وجہ سے نگران حکومت سے کہیں بھی وینیو کی اجازت نہ ملنے پر کھلاڑیوں نے آن لائن مطلب ورچوئل یعنی انٹرنیٹ پر جلسہ کرنے کی ٹھان لی چند دن پہلے ہی تمام سوشل میڈیا پر اسکی پبلسٹی اپنی مدد آپ کے تحت کر دی گئی بقول شخصے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے لیے کام کرنے والے بندوں کو جمائمہ گولڈ سمتھ پیسے دے کر عمران خان کے حق میں کیمپین چلاتی ہے چلیں اگر آپ کی بات مان بھی لی جائے تو وہ تو اپنے پیسوں سے ہی کچھ نہ کچھ کرتی ہو نگی پر بمبئنو سینما میں فلم کی ٹکٹیں بلیک کرنے والے آپ بھی کوئی سبیل کر کے دیکھ لیں اور نہیں تو حرام کے مال سے ہی کچھ ایسی سرگرمیاں کر کے دکھا دیں کہ آپ کی پارٹی بھی مقبول عام ہو جائے مگر نہیں کر پا گے اللہ نے مقبولیت اور عزت عمران خان کے حصہ میں رکھ دی ہے بے شک عزت اور ذلت دینے والی اللہ ہی کی ذات ہے جی تو بات ہو رہی تھی انٹر نیٹ پر جلسے کی پی ٹی آئی کو پہلا ورچوئل جلسہ دسمبر سترہ کو نو بجے شروع ہوا اور پانچ گھنٹے چلا، تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دنیا بھر سے لوگوں نے دل جمی سے دیکھا ہم بھی وہیں موجود تھے جائزہ لینے والوں کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ کے قریب لوگوں نے وہ جلسہ دیکھا اور سنا اتھارٹی والوں نے رکاوٹیں ڈالیں کہیں انٹرنیٹ کو سلو کیا گیا تو کہیں بند مگر جن چاہنے والوں کو طریقے معلوم ہیں وہ ان پابندیوں کو کہاں خاطر میں لاتے ہیں۔ جلسہ کہاں کہاں نہیں دیکھا گیا یہ اون لائن جلسہ اوکاڑہ سے لیکر کوئٹہ گیریزن، پولیس اسٹیشنوں سے لیکر چھانیوں ، قصور بارڈر سے لیکر افغانستان کیساتھ لگی باڑ کی حفاظت میں بیٹھے فوجی جوانوں نے پانچ گھنٹے جس فرط و جذبات سے سننے اور دیکھنے میں گزارا اس کا اندازہ سب کو ہے یجنسیوں کے بندے جلسہ رپورٹ کرتے ہوئے خان اور اسکے چاہنے والوں کو سلیوٹ پیش کر رہے تھے مراد سعید جو کہ خان کے بعد وانٹڈ لسٹ میں نمبر ون ہے وہ بھی کسی نامعلوم جگہ پر بیٹھا جلسہ دیکھ رہا تھا عمر ایوب نے جلسہ شہیدوں کے نام کیا تو ان کے لواحقین بھی رونے لگ گئے اعظم سواتی نے کہا خواتین کو جیلوں میں جوانمردی سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے دیکھ کر وہ اپنی تکالیف بھول گئے قاسم سوری سات مہینے جیل میں گزار کر آیا تو اتنا کمزور کہ لوگ پہچان نہ پائے فردوس نقوی کینسر کے مریض ہیں قید و بند ہمیں کیا روکے گی کہنے لگے کہ ہمیں کوئی غم نہیں ہم حق پر کھڑے ہیں علی محمد کہہ رہے تھے کہ خان کا نام نہ لوں تو کیا اس چور کا لوں جو ملک سے بھاگ گیا مونس الہی نے کہا پی ٹی آئی کو ووٹ دینے سے اب کوئی نہیں روک سکتا اس ظلم کا بدلہ اب ووٹ ہی سے ملے گا زلفی بخاری نے کہا آرمی چیف کا جہاز اغوا کرنے والے کا استقبال کرتے ہو اور محب وطن پاکستانیوں پر ظلم کرتے ہو کون لوگ ہو تم انٹرنیٹ بند کرنے پر ہیومن رائیٹس کی تنظیموں نے بھی اپنے کنسرن کا اظہار کیا جلسے علامتی ہوتے ہیں عوام کی نبض ناپتے ہیں پنجوتہ نے کہا کہ یہ حق و باطل کا معرکہ ہے آپ حق کیساتھ ہیں یا نہیں آپ نیوٹرل نہیں ہو سکتے عوام فیصلہ کر بیٹھی کہ کس پر کانٹا لگے گا اور کس پر مہر۔ جلسہ کا پیغام یہی ہے کہ آٹھ فروری کو یا جب بھی الیکشن ہوں ووٹ ڈالنے کے لیے ضرورنکلو جب اتنی بڑی تعداد میں ووٹ ڈلیں گے تو کوئی دھاندلی نہیں کر سکے گا۔ اب دیکھیں پی ٹی آئی کے مقابلے میں علیم خان جہانگیر ترین نواز شریف اور زرداری اربوں روپے سے میڈیا مہم چلا رہے ہیں ان کے ساتھ حکومتی ادارے بھی ہیں مگر یہ سب ناکام ہیں عوام میں پذیرائی نہیں مل رہی اب بھی وقت ہے خان کو لے آ یا باہر نکال دو کیسز بے شک چلتے رہیں وہ کبھی نہیں بھاگے گا پر اگر دھونس اور دھاندلی سے حکومت بنا بھی لو گے تو ملک میں سیاسی انتشار برقرار رہے گا اور سیاسی کشمکش میں معاشی ہمواری اور ترقی ناممکن ہے بلکہ مزید بربادی ہو گی، خان اب ضد اور ضرورت بن چکا ہے۔ ورچوئل جلسہ کامیاب ترین تھا اب ان پرسن بھی ہونا چاہئے خوف کی دیواریں ٹوٹنا شروع ہو چکیں، اب ضرور بدلے گا پاکستان!
٭٭٭