واشنگٹن:
آج دنیا بھر میں محبت کا دن منایا جارہا ہے اسی مناسبت سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکیوں نے گزشتہ برس محبت کی تلاش میں مجموعی طور پر 20 کروڑ ڈالر ضائع کردیے، یہ رقم پاکستانی روپوں میں 30 ارب کے لگ بھگ بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے بعض افراد کے ساتھ فراڈ چند ہفتوں سے لے کر مہینوں تک جاری رہے جس میں پورے امریکا کے لوگوں سے کروڑوں ڈالر اینٹھے گئے۔ اس طرح ایک جانب تو صارفین رقم سے ہاتھ دھوبیٹھے تو دوسری جانب نفسیاتی طور پر بھی انہیں صدمے سہنے پڑے۔
امریکی وفاقی افسران کے مطابق یہ سلسلہ بہت تیزی سے جاری ہے اور اس میں 2018ء کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں شہری بھاری مالیت کی رقومات سے محروم ہوئے ہیں۔
دل چرانے اور رقم اینٹھنے کی یہ وارداتیں کچھ اس طرح کی جاتی ہیں کہ جس میں رومانس کرنے والے فراڈیے کسی اور کی شناخت، اچھی تصویر اور پروفائل استعمال کرتے ہیں۔ اکثر اوقات وہ اپنے ہدف کے مقابلے میں دوسرے شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ آن لائن رہزن عموماً خود کو فوجی افسر، کسی بین الاقوامی آئل کمپنی کے سمندری پلیٹ فارم کے کارکن، یا پھر کسی بین الاقوامی تنظیم کے ڈاکٹر یا سربراہ ظاہر کرتے ہیں۔
اس طرح بات آگے بڑھنے پر جعلی شخص کہتا ہے کہ وہ خود آپ سے ملنے آئے گا لیکن اس کے لیے اگر کچھ رقم، ٹکٹ کا خرچ اور دیگر اخراجات مل جائیں تو بہتر ہوگا، کبھی کبھار وہ خود کو تہی دست ثابت کرکے ہسپتال، تعلیم اور رہائش کے غیرمعمولی اخراجات میں مدد کرنے کا بھی کہتے ہیں۔
رقم کی منتقلی کے لیے دھوکے باز شخص براہِ راست بینک یا کریڈٹ کارڈ کے بجائے اکثر گفٹ کارڈز کا راستہ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح چوکنا ہوجائیں گے کہ جو بھی شخص آن لائن گفٹ کارڈ مانگے تو اس کے فراڈ ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوگا۔ جیسے ہی گفٹ کارڈ کا نمبر ان کے ہاتھ لگتا ہے وہ اس کے پی آئی این اور دیگر تفصیلات فوری طور پر رقم نکال لیتے ہیں۔ اس طرح آپ کی رقم ہمیشہ کے لیے ڈوب جاتی ہے۔
اس طرح ایک وقت میں کئی خواتین اور حضرات کو لوٹا جاتا ہے اور یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے اب اربوں روپے سالانہ سے تجاوز کرچکا ہے۔ شادی کی ویب سائٹ، محبت کی ایپس اور دیگر پلیٹ فارم پر یہ لوگ موجود ہوسکتے ہیں اور فیس بک میسینجر بھی ان کے ہدف میں شامل ہیں۔