شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
ریحان صدیقی شوبز کی دنیا کا وہ نام ہے جس کی چمک انڈو پاک میں اپنی ایک پہچان ہے، لوگوں کو اس کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے، اسی لئے اُس پر گھٹیا و گھناﺅنے الزامات لگائے جا رہے ہیں، بھارتی میڈیا نے جس طرح ریحان صدیقی پر الزام لگایا ہے، دہشت گردی کا، آئی ایس آئی ایجنٹ اور جو شوز کی آمدنی ہوتی ہے اس سے کشمیریوں کی مدد کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا ٹائمز آف انڈیا نے جو الزامات لگائے ہیں، اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور کوئی سچائی نہیں ہے۔ گزشتہ 23 سالوں سے وہ امریکہ میں ثقافتی و شوبز پروگرام کر رہے ہیں انہوں نے اپنے پروگراموں سے ہمیشہ کمیونٹی کو یکجا کیا ہے اورانڈیا، پاکستان کے فنکاروں کو ایک پروگرام میں اکٹھے کر کے یکجہتی کو فروغ دیا ہے ،یہ صرف اور صرف رقابت ہے کیونکہ مقابلہ کر کے اس کو شکست نہیں دے سکے تو ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جار ہے ہیں، تقریباً 400 پروگرام وہ کر چکے ہیں جو کہ کسی بھی پروموٹر کیلئے ناممکن سی بات ہے لیکن اس بندے نے جو بھی مشکل حالات ہوں لیکن ریحان صدیقی کا ہر شو ایک تاریخی شو ثابت ہوتا ہے اور ہال بھرا ہوتا ہے ،لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ فری ٹکٹ بانٹ کر ہاﺅس فُل کر دیتا ہے ،وہ لوگ احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں کیونکہ ریحان جس طرح شوز آرگنائز کرتا ہے وہ اپنے سپانسرز کے ذریعے اپنے اخراجات پورے کر لیتا ہے اور وہ پھر اپنے سپانسرز کو ٹکٹ دے دیتا ہے جس سے اس کے سپانسرز بھی خوش رہتے ہیں جن لوگوں نے بھی ریحان صدیقی پر یہ الزام لگایا ہے وہ لوگ بالکل نچلی سطح پر گر گئے ہیں ویسے تو اس کو نیچا نہیں دکھا سکے ،اب ان اوچھے ہتھکنڈوں سے اسے بدنام کیا جا رہا ہے تاکہ وہ مزید شوز نہ کر سکے اور انڈیا کے بڑے بڑے فنکار جو ریحان صدیقی کا نام سنتے ہی امریکہ آنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ ریحان ایک امریکن سٹیزن اور پاکستانی ہے ،اس کا کسی بھی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے امریکہ میں جو ایجنسیاں بیٹھی ہیں وہ کب کی اُسے پکڑ لیتیں، اپنی آپس کی لڑائی جو انڈیا میں ہو رہی ہے اس سے ریحان کا کیا تعلق ہے وہ ایک پاکستانی امریکن ہیں اور اپنے آپ کو پاکستانی کہلوانے پر فخر محسوس کرتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پاکستانی فنکاروں کے مقابلے میں انڈین پروگرام زیادہ کرتا ہے، اس پر تو پاکستانی حکومت اس پر بھارتی ایجنٹ ہونے کا دعویٰ کرتی جبکہ وہ ایک کامیاب، ذہین دماغ کا مالک ہے اور اپنا بزنس خوش اسلوبی سے کر رہا ہے ۔ٹائمز آف انڈیا نے اپنے اخبار میں یہ خبر لگائی ہے کہ ریحان صدیقی پاکستانی ایجنٹ ہے اور وہ انڈین آرٹسٹوں کے ذریعے پیسہ کما کر پاکستانی تنظیموں کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے جبکہ ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے جہاں تک اس کے بزنس معاملات ہیں وہ خود بہتر سمجھتا ہے کہ کس طرح سنبھالنے ہیں لیکن اس پر اتنا بڑا الزام اتنی آسانی سے بغیر کسی ثبوت کے لگا دینا یہ بہت بڑی زیادتی ہے جس کا ان کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس طرح ایک ویڈیو میں انڈیا کے سابق ”را“ آفیسر نے ریحان صدیقی کے بارے میں جو کہا ہے کہ سلمان خان اور تمام انڈین فنکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی پروموٹر کےساتھ شو نہ کریں ورنہ ان کو نتائج بھگتنا پڑیں گے لیکن ابھی سلمان خان کی طرف سے کوئی بیان نہ ہاں میں اور نہ ناں میں آیا ہے، یہ تو وقت بتائے گاکہ وہ آتے ہیں یا نہیں جبکہ ریحان صدیقی کی ریڈیو سے مسلسل پبلسٹی ہو رہی ہے، سلمان خان کے شو کی اور وہ پُر امید ہیں کہ یہ شو ضرور ہوگا۔ انڈین آرٹسٹوں نے ریحان صدیقی کے ذریعے لاکھوں ڈالر کمائے ہیں وہ خود نہیں چاہےں گے کہ وہ ان کے شوز نہ کریں لیکن حکومتی دباﺅ میں آکر وہ سکتا ہے آئندہ وہ ریحان صدیقی کے شوز نہ کریں بہر حال جو کچھ بھی ہوا ہے وہ بدنیتی پر مشتمل ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور ریحان صدیقی نے اس سلسلہ میں ٹائمز آف انڈیا پر 25 ملین ڈالر کا ہرجانہ فائل کر دیا ہے اور اس وقت کسی بھی سیاستدان سے زیادہ ریحان صدیقی مقبول ہو گیا ہے اور تقریباً 28 مختلف دنیا کے چینلز اس کا انٹرویو کر چکے ہیں جس میں اس نے یہی کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے دونوں ملکوں کو جوڑا ہے لڑوایا نہیں ہے ۔یہ کچھ لوگ ہیں جو مجھ سے جلتے ہیں اس لئے میرے خلاف یہ سازش ہو رہی ہے لیکن میرا دامن صاف ہے اور وقت آنے پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائےگا۔ مجھے اپنے اوپر اور اپنے اللہ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ مجھے بے قصور ثابت کر دے گا اور میں پھر سے وہی محبتوں کا پیغام دونوں ملکوں کے فنکاروں کو اکٹھا کر کے دیتا رہونگا۔