حیدر علی
گزشتہ منگل کی شب ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما برنی سینڈرز کو سکون و آشتی کی چند ساعت سے ہمکنار ہونے کا موقع ملا جب انھوںنے ہیمپشر میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں اپنے مخالفین کو معمولی اکثریت سے شکست دے دی، یہ اور بات ہے کہ اُن کی کامیابی ڈیموکریٹک پارٹی کے تھنک ٹینک کیلئے باعث اطمینان کے برعکس باعث تشویش کی وجہ بن گئی، اخبارات یا میڈیا پر کسی ایک کی بھی خوش کُن یا مثبت تبصرے کی بجائے جلے کٹے بیانات نے اُن کی کامیابی کا خیر مقدم کیا، سبھوں نے یک زبان ہو کر کہا کہ اگر برنی سینڈرز صدر امریکا منتخب ہوگئے تو سونامی آجائیگا ، جس کی تیز و تند لہروں میں امریکا کی معیشت خس و خاشاک کی طرح بہہ جائیگی، روسی حکومت امریکا کو حقیر و مسکین قیادت میں گھرے ایک ملک سے تعبیر کرنے لگے گی، تمام نے یہ عندیہ بھی دیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ستارہ غروب ہوتا ہوا نظر آرہا ہے اور وہ اپنی تاریخ کے سب سے بدترین بحران کا شکار نظر آرہی ہے، حتی کہ سابقہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن نے بھی ہالی ووڈ کے ایک رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوے برنی سینڈرز کے بارے میں انتہائی تلخ و ترش روئیے کا اظہار کیا ، ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ” کوئی بھی برنی سینڈرز کو پسند نہیں کرتا ہے، کوئی بھی اُن کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ وہ ایک کیرئیر سیاستدان ہیں، یہ مفروضہ محض ایک بیہودگی ہے اور جس سے لوگ بہت زیادہ غلط طور پر متاثر ہوگئے ہیں،“ مبصرین کی رائے میں ہیلری کلنٹن کا بیان 2016 ءکے صدارتی انتخابات میں برنی سینڈرز کی اُن کی حمایت نہ کرنے اور اُنہیں ووٹ نہ دینے پر اپنے حمایتیوں کو ورغلانے کی ناراضگی کا شاخسانہ تھا۔
تاہم ہیلری کلنٹن نے بعد ازاں برنی سینڈرز سے اپنے اختلافات کو مندمل کرتے ہوے کہا کہ ” لوگ ہمیشہ مجھ سے تصنع و بناوٹ سے پاک و صاف اور معتبرانہ باتیں سننا چاہتے ہیں تاہم میں سنجیدگی سے یہ عرض کرنا چاہوں گی کہ ہم سب اور ساری دنیا کیلئے سب سے زیادہ ترجیح یہ ہے کہ ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چھٹکارا حاصل کریں اور میں جیسا کہ ماضی میں بھی کہہ چکی ہوں ، ہمیشہ مجھ سے جو کچھ بھی ممکن ہے ، اپنی پارٹی سے نامزد ہونے والے کسی بھی امیدوار کی بھر پور حمایت کروں گی، چاہے وہ برنی سینڈرز ہی کیوں نہ ہوں“خواتین صدارتی امیدوار وں کی رنجشیں برنی سینڈرز سے کوئی ایک دو دِن کی بات نہیں ، اِس کا سلسلہ ایک طویل عرصہ سے جاری ہے۔ ہیلری کلنٹن کو آج تک گلہ ہے کہ گذشتہ صدارتی انتخابات کے دوران برنی سینڈرز نے ببانگ دہل اُنکے بارے میں کہا تھا کہ وہ صدر امریکا بننے کی اہل نہیں ہیں۔ کچھ اِسی طرح کی باتیں برنی سینڈرز نے موجودہ صدارتی امیدوار ایلزبتھ وارن کے بارے میں بھی بارہا اُگلا ہے، 2018ءمیں برنی سینڈرز نے ایلزبتھ کے منہ پر یہ کہہ دیا تھا کہ عورت صدارتی انتخاب نہیں جیت سکتی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ ایک مباحثہ کے دوران ایلزبتھ وارن برنی سینڈرز پر چراغ پا ہوتے ہوے چیخ پڑی تھیں اور مباحثہ شروع ہونے سے قبل ہی وہ اُن سے پوچھ لیا تھا کہ ”برنی آپ لوگوں کو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں جھوٹ بولتی ہوں“برنی سینڈڑز کا ردعمل ایسا تھا جیسے اُن پر پہاڑ گر پڑا ہو۔
بروکلین کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہونے والے برنی سینڈرز کی زندگی ہمیشہ نشیب و فراز سے معمور ہے، اپنی نوجوانی کے دوران وہ بحیثیت کارپینٹر کی ملازمت بھی کرچکے ہیں، یورپ میں یہودیوں کی نسل کشی جسے ہولوکاسٹ سے موسوم کیا جاتا ہے ، اُن کی سیاست میں آنے کی اصل وجہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ نسل پرست افراد سے دفاع کرنے کیلئے سیاست سے قریب ہونا لازمی ہے، اگرچہ اُن کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے لیکن وہ مذہب سے دور رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ وہ صرف یہودیوں کے تہوار رسمی طور پر مناتے ہیں۔ وہ اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ پالیسی کی بھی سختی سے مدمت کرتے ہیں،دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ وہ ذہنی طور پر نہ ہی ڈیموکریٹک یا ریپبلکن پارٹی کی پالیسیوں سے ہم آہنگ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے ہمیشہ اپنے اصولوں کے حصول کیلئے جداگانہ راہ بنانے کو ترجیح دی ہے،جمی کیمل نے جب اپنے لیٹ نائٹ ٹاک شو میں برنی سینڈرز سے یہ سوال کیا تھا کہ ” آپ کہتے ہیں کہ آپ محض رسما”یہودی ہیںاور آپ مذہب کو محسوس نہیں کرتے ہیں، کیا آپ قادر مطلق پر یقین رکھتے ہیں اور کیا آپ سمجھتے ہیں کہ امریکا کیلئے یہ بہت ضروری ہے؟“ تو برنی سینڈرز نے جواب دیا کہ ”جو میں ہوں، اور میں کس پر یقین کرتا ہوں، اور میری روحانیت کیا ہے ، اِس امر پر ہم تما لوگ مشترک ہیں، میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ ایک اچھی بات نہیں کہ ہم کسی دوسرے کے مصائب سے اپنے منھ کو موڑ لیں،یہ یہودیت کا فرمان نہیں ہے اور اِسی کی تبلیغ پوپ فرانسس کر رہے ہیں اور ہم لوگ صرف بلینئرز کی پرستش نہیں کر سکتے ہیں اور صرف زیادہ سے زیادہ ڈالرز نہیں کما سکتے، زندگی میں اِس سے زیادہ بھی کوئی چیز ہے۔“
خوش قسمتی یہ ہے کہ برنی سینڈرز کی زندگی تا ہنوز کسی قسم کی الزام تراشیوں سے پاک و صاف ہے،نہ ہی اُن پر کسی نے جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا ہے، نہ ہی مالی بد عنوانیوں کا کوئی فرد جرم اُن پر عائد ہوا ہے اور نہ ہی اُنہوں نے کبھی اپنے ٹیکس کے گوشوارے کو منظر عام پر لانے میں کسی تذبذب کا مظاہرہ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ تارکین وطن کی اکثریت کے دلوں میں برنی سینڈرز سے والہانہ عقیدت کے جذبات پائے جاتے ہیں، بلا شبہ پاکستانی بھی برنی سینڈرز کے الیکشن کی مہم میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔