ایرانی صدر حسن روحانی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط میں مدد کی اپیل کی ہے۔ صدر حسن روحانی نے لکھا:عمران خان ایران پر عائد امریکی پابندیاں ہٹانے کے لئے کردار ادا کریں‘ انہوں نے ایران میں کرونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے ناکافی وسائل اور امریکی پابندیوں کے باعث انسداد کی کوششوں میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔ تین روز قبل وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کے دوران بھی امریکہ سے اپیل کی تھی کہ وہ ایران پر عائد پابندیاں ختم کر دے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران کی صورت حال کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم کی تائید میں بیان جاری کیاجس میں انہوں نے عالمی رہنماﺅں سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے ایران کی مدد کے حوالے سے بیان پر ردعمل دیں۔ ایران میں کرونا وائرس سے مجموعی طور پر 2000کے لگ بھگ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ہر دس منٹ کے بعد ایک ایرانی شہری موت کے منہ میں جا رہا ہے۔ ایران میں سرکاری ملازمین‘ اراکین پارلیمنٹ اور مذہبی رہنما مہلک وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے زیر اثر ذرائع ابلاغ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ایران میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی وجہ ایرانی حکومت کی نااہلی اور غلط منصوبہ بندی ہے۔ ایسی رپورٹس مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہو رہی ہیں کہ ایرانی میڈیکل سٹاف کرونا سے نمٹنے میں ناکام ہے۔ نیو یارک ٹائمز جیسے بااثر اخبار نے ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کو ہدف تنقید بنایا ہے جس میں انہوں نے کرونا وائرس سے متعلق مغربی پریس کے دعوﺅں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا تھا۔ کرونا ایک انسانی المیے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ اس مرض نے دیکھتے دیکھتے دنیا کے 154ممالک کو شکنجے میں کس لیا ہے۔ ایران طویل عرصے سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے عاید پابندیوں کی زد میں رہا ہے۔ کئی پابندیاں 1979ءسے عاید ہیں جبکہ معاشی اور تجارتی نوعیت کی متعدد پابندیاں نوے کے عشرے میں نافذ کی گئیں۔ ایران کی مالی حالت خراب ہونے کی ایک وجہ وہ جنگیں اور خطے کے تنازعات ہیں جن میں ایران پھنسا ہوا ہے۔ عراق کے ساتھ مسلسل 8برس تک جنگ اور پھر خطے میں امریکی اتحادیوں کے مقابل کھڑا ہونے کی حکمت عملی نے ایرانی معیشت کے وسائل دفاعی منصوبوں پر خرچ کروائے۔ ایران کے قومی بجٹ میں ہسپتالوں‘ لیبارٹریوں اور تحقیق کے لئے رقم بہت قلیل ہوتی ہے۔ امریکہ نے ایران پر پابندیاں عاید کر رکھی ہیں کہ وہ اپنا تیل مخصوص ممالک کے سوا کسی کو فروخت کر سکتا ہے نہ کسی کو گیس فراہم کر سکتا ہے۔ چین اور بھارت اگر اس سے خریداری نہ کریں تو ایران کی مشکلات مزید بڑھ جائیں۔ پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ دس سال سے زیر التوا ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہو جائے تو پاکستان میں گیس سستی ہو سکتی ہے اور ایران کی مالی مشکلات میں کمی آ جائے لیکن امریکہ کی مخالفت نے اس منصوبے کو غیر فعال کر رکھا ہے۔ کرونا وائرس نے ایران کی مشکلات میں اضافہ کیا تو ساٹھ برس کے بعد پہلی بار ایرانی حکام نے آئی ایم ایف سے 5ارب ڈالر قرض کی درخواست کی۔ اس دگرگوں صورت حال کے باعث ایرانی صدر نے دنیا کے مختلف رہنماﺅں کو خط لکھا اور انہیں امریکی پابندیاں ہٹانے کے لئے کردار ادا کرنے کا کہا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ طبی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں انسانی ہمدردی کے حوالے سے امداد کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ہیں۔ نومبر 2019ء میں ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے کوئی مشکلات پیدا نہیں ہو رہیں۔ یہ رپورٹ جس وقت شائع ہوئی تب کرونا وائرس حملہ آور نہیں ہوا تھا تاہم ایرانی حکام نے اسے امریکی پروپیگنڈہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ فروری 2020ء میں ٹرمپ انتظامیہ نے سوئٹزر لینڈ حکومت کے تعاون سے ایران کے لئے انسانی امداد کی فراہمی میں کچھ نرمی کی منظوری دی تاہم اس وقت ایران جن مشکلات سے دوچار ہے ان سے نمٹنے کے لئے عشروں سے عاید تجارتی اور معاشی پابندیاں ہٹانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی رکن کانگرس الہان عمر نے دو ہفتے قبل ایک ٹویٹ میں امریکی حکومت کو کہا تھا کہ ایران پر سے پابندیاں ہٹا لی جائیں۔ چند روز قبل چین اور روس کی جانب سے امریکہ کو ایران پر عاید پابندیاں ہٹانے کا کہا گیا۔ روسی حکام نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ دانستہ طور پر ایران کے لاکھوں باشندوں کو امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لئے پابندیوں کو استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ کے شہری بڑے بڑے سٹوروں کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں لائن بنا کر لاک ڈاﺅن کے ڈر سے اشیا خرید رہے ہیں۔ ان امریکی شہریوں کو قطعی اندازہ نہیں کہ ان جیسے معصوم ایرانی شہری زندگی کی بنیادی ضروریات‘ غذا اور ادویات سے محروم کس طرح مر رہے ہیں۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران میں شرح اموات بڑھ گئی ہے۔ امریکی حکام اور شہریوں کو کیا اس بات کا احساس ہے کہ اس طرز عمل سے دنیا میں اس کا تاثر مسخ ہو رہا ہے عالمی برادری یہ بات بھولی نہیں کہ امریکہ نے عراق پر حملہ کیا اور اس پر پابندیاں لگا دیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے لاکھوں عراقی بچے ناکافی غذا اور ادویات نہ ملنے پر جاں بحق ہو گئے۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ برادر ملک ہے۔ ایران میں کرونا کا پھیلاﺅ روکا نہ جا سکا تو اس کے اثرات پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک تک پھیل سکتے ہیں۔ یہ ایران کو سزا دینے کا موقع نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی اعلیٰ مثالیں قائم کرنے کا وقت ہے۔ ایران کی ابتر صورت حال کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور امریکی حکومت کو پابندیاں ہٹانے پر آمادہ کرے۔
٭٭٭