نیویارک سٹی کے پارکس کوعارضی قبرستان بنانے کا اعلان

0
180

 

پارکس میں خندقیں کھود دی گئی ہیں، ایک قطار میں10 تابوت رکھے جائیں گے

نیویارک (پاکستان نیوز)نیویارک سٹی میں کرونا وائرس کے باعث اموات میں تیزی سے ہونے والے اضافے اور اس کی تدفین میں حائل دشواریوں کے پیش نظر مقامی پارکس عارضی قبرستان کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ بات نیویارک سٹی کونسل مین مارک لیوائن نے اپنے مختلف ٹوئٹس میں کہی ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے مارک لیوائین کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ حکام نے عارضی انتظامات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک پارکس میں خندقیں کھود دی گئی ہیں جن میں ایک قطار میں دس تابوت رکھے جائیں گے جن بہت جلد عارضی تدفین شروع کر ،دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ عارضی تدفین کا یہ عمل پروقار اور منظم طریقے سے انجام دیا جائے گا۔ اس کا مقصد اٹلی جیسی صورت حال سے بچنا ہے جہاں مجبوراً فوج کو چرچ، حتٰی کہ سڑکوں سے نعشیں اٹھانی پڑی تھیں۔واضح رہے کہ حکام اور فیونرل ہوم کے مالکان جن میں الریان فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر محمد امتیاز بھی شامل ہیں، یہ شکایت کرتے رہے ہیں کہ کرونا وائرس میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین میت وصول کرنے نہیں آ رہے اور ان کی میتیں کئی کئی روز تک اسپتالوں میں پڑی رہتی ہیں۔ جب کہ کئی اموات گھروں میں واقع ہوئیں اور وہاں بھی کئی روز تک یہ گھروں میں ہی پڑی رہیں کیونکہ کوئی ان میتوں کے قریب جانے کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ فیونرل ہوم کو بھی تدفین کی خدمات انجام دینے کے لئے کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو پہلے ہی عارضی قبرستان کے قیام کے بارے میں فیصلے کا اعلان کر چکے تھے۔ انھوں نے نیوی یارڈ میں کرونا وائرس سے متعلق ایک پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ہمیں عارضی تدفین کا بندوبست کرنا پڑے گا تاکہ ہم متاثرہ خاندان سے مناسب طریقے سے نمٹ سکیں۔ تاہم انھوں نے اس وقت اس کی تفیصلات فراہم نہیں کی تھیں اور انھوں نے صرف یہ کہا تھا کہ اس حوالے سے کچھ ناخوشگوار فیصلے کرنے پر مجبور ہیں۔دریں اثنا نیویارک سٹی میڈیکل ایگزامنر آفس کے ترجمان آجا ورتھی دیوس نے نیویارک پوسٹ کے رپورٹر کو بتایا کہ فوری طور پر ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ عارضی تدفین شروع کی جائے۔ان کے بقول، ” ہمارے پاس بروکلین اور مین ہٹن کے فریزرز میں ابھی گنجائش موجود ہے۔ بحرانی صورت میں یہ پیش نظر تھا لیکن اس پر ابھی کام نہیں ہو رہا“۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here