کراچی:
غلط انجکشن سے مفلوج نشوہ بچی کے کیس میں پولیس نے دارالصحت اسپتال کے ایڈمن آفیسر اور نرسنگ انچارج سمیت خاتون نرسنگ انچارج کو بھی گرفتار کرلیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد چار ہوگئی۔
ایکسپریس کے مطابق شارع فیصل تھانے میں دارالصحت اسپتال میں نوماہ کی بچی نشوہ کو غلط انجکشن لگانے کے درج مقدمے 19/354 میں تفتیشی پولیس نے دارالصحت اسپتال کے ایڈمن آفیسر احمد شہزاد اور نرسنگ انچارج عاطف جاوید کو گرفتارکرلیا۔
شارع فیصل تھانے کے انویسٹی گیشن افسر اسلم مغل نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کو نشوہ کے والد قیصرعلی نے مقدمہ ہونے کے بعد تفتیشی پولیس کو دوبارہ دیئے جانے والے تفصیلی بیان میں نامزد کرایا تھا، والد کی جانب سے بیان میں مزید 6 سے7 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔تفتیشی افسرکے مطابق پولیس نے دارالصحت اسپتال کے مالک کو بھی ایک اور نوٹس بھجوا دیا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
یہ پڑھیں: کمسن نشوہ کے دماغ کا بڑا حصہ متاثر ہے، ڈاکٹرز
دوسری جانب گرفتار نرسنگ انچارج عاطف جاوید نے بتایا کہ میڈیکشن کی ذمہ داری صوبیہ کی تھی اور صوبیہ نے انجکشن پر لیبل لگائے بغیر معیز کو دے دیا، انجکشن لگانا معیز کا کام نہیں تھا لیکن معیز نے بچی کو انجکشن لگا دیا، لیبل نہ ہونے کے باعث انجکشن مکس اپ ہوگیا اور انجکشن بھی غلط طریقے سے لگایا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ سب سے بڑی غلطی ثوبیہ کی تھی یہ غفلت ان کی طرف سے ہوئی، ان کی ذمہ داری تھی کی وہ میڈیکشن خود کرتیں، جس روز یہ واقعہ ہوا وہ ہفتہ وار تعطیل پر تھے۔
نرسنگ انچارج نے بتایا کہ ایک انفرادی شخص کی غلطی ہے ادارے کی غلطی یا کوتاہی نہیں ہے، ثوبیہ سینئر ہیں اور وہ پانچ سالہ تجربہ رکھتی ہیں ادارہ ایسی کسی غلطی کی اجازت نہیں دیتا۔
ایڈمن انچارج احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ اسپتال میں علاج و معالجہ کے حوالے سے معاملات سے کوئی سروکار نہیں، میری معلومات کے مطابق معیز کی غفلت کے باعث واقعہ پیش آیا نشوہ کی حالت پر افسوس ہے۔
خاتون نرسنگ انچارج ثوبیہ بھی گرفتار
دریں اثنا غلط انجکشن کے معاملے پر پولیس نے خاتون نرسنگ انچارج ثوبیہ کو بھی گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق ثوبیہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 8 ماہ سے اسپتال میں ملازمت کررہی ہے، وقوعہ کے روز وہ نائٹ شفٹ میں تھی، انجکشن لگانے والا معیز بھی نائٹ شفٹ میں تھا، اسے صبح جاتے وقت سپر وائزر نے روک لیا تھا کیونکہ دوسرا اسٹاف نہیں آیا تھا۔
ثوبیہ کا کہنا تھا کہ اس روز صبح وہ فائل ورک کررہی تھی اور زیادہ تر مریضوں کو دوائیں اور انجکشن وغیرہ دے چکی تھی لیکن تین چار مریض ابھی باقی تھے جنھیں دوائیں دینے کے لیے میں نے معیز کو کہا، میں نے انجکشن اور دوائیں بنا کر رکھی ہوئی تھیں، اس کے بعد مجھے نہیں معلوم کہ معیز نے کون سا انجکشن لگایا اور کتنی مقدار میں لگایا۔
اسی سے متعلق: کراچی میں غلط انجکشن سے مفلوج بچی نشوہ کی حالت پھر بگڑ گئی
دوسری جانب تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ آج (پیر) تمام گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا جبکہ ثوبیہ کو وومن پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ قبل ازیں پولیس نے اتوار کی دوپہر اسپتال کے دیگر دو ملازموں کو بھی حراست میں لیا تھا اس سے قبل بھی معیز نامی شخص کو گرفتار کیا جاچکا ہے جس کے بعد اب تک اس کیس میں مجموعی طور پر چار افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے استعفی دے دیا
نشوہ بچی کے کیس پر اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے استعفی دے دیا۔ اسپتال کے وائس چیئرمین ڈاکٹر سید علی فرحان رضی کے مطابق ہفتے کو اسپتال میں بورڈ ممبران کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بورڈ ممبران نے نشوہ کے علاج میں انتظامیہ و عملے کے کوتاہی برتنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بتایا کہ غفلت برتنے والے عملے کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں فوری طور پر نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔
بورڈ ممبران کا کہنا تھا کہ نشوہ کی حالت پر ان کے والدین کے ساتھ اسپتال انتظامیہ کھڑی ہے اور علاج پر ہر ممکن تعاون کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بورڈ ممبران نے بتایا کہ لیاقت نیشنل اسپتال کو تحریری طور پر کہا ہے کہ نشوہ کے علاج کے تمام اخراجات دارالصحت اسپتال انتظامیہ برداشت کرے گی۔
بورڈ ممبران کے اجلاس میں اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عالم نے اپنا استعفی پیش کیا جسے بورڈ ممبران کی جانب سے قبول کرلیا گیا۔
بورڈ ممبران نے واضح کیا کہ وزیراعلی سندھ کی بنائی گئی کمیٹی کو دارالصحت اسپتال انتظامیہ نے تمام حقائق سے آگاہ کیا ہے، دو رکنی کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں جبکہ ہیلتھ کئیر کمیشن کی جانب سے اسپتال کی مکمل تحقیقات بھی کی گئی ہیں، ہیلتھ کیئر کمیشن کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل مقامی عدالت نے معصوم بچی نشوہ کو غلط انجکشن لگانے کے مقدمے میں ملزم معیز کے ریمانڈ میں 4 دن کی توسیع کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ملزم نے عدالت میں کہا تھا میرا قصور نہیں، انتظامیہ کو تو پوچھا نہیں جارہا، مجھے تو چھوڑا جائے میں سپروائزر، ڈاکٹرز کا نام بھی بتا چکا ہوں، مریضوں کو دوا دینا یا انجکشن لگانا میری ڈیوٹی نہیں، میں نے ڈاکٹر عطیہ اور مس ناز کے کہنے پر فلیجل کا انجکشن لگایا تھا۔