رعنا کوثر
آج 20 اپریل ہے، میری بیٹی کی شادی پچھلے سال اسی دن ہوئی تھی ویسے تو ایک سال گزرتے کچھ وقت نہیں لگتا دن اچھے ہوں خوشیوں بھرے ہوں تو سال بہت تیزی سے گزر جاتا ہے ہم نے اس کی شادی کی خوشی دل بھر کر منائی، خُوب ہنگامے رہے، ڈھولکی سے لے کر مایوں اور پھر مہندی اور پھر بارات کے ہنگامے دور دور سے مہمان آئے، پاکستان، بنگلہ دیش، کینیڈا اور ہمارے امریکہ کی مختلف ریاستوں سے لوگوں کی آمد نے اس تقریب کو چار چاند لگا دیئے تھے ہم نے بہت خوبصورت ہال کا انتظام کیا تھا اور شادی کی خوشی اسی حسین ہال میں بہترین طریقے سے انجام پائی تھی ۔لوگ عرصے تک اس شادی کو نہیں بھولے۔ آج ایک سال گزرنے کے بعد زندگی میں اتنی شدید تبدیلی آئی ہے کہ ہم سب حیران ہیں کہ اپنی تقریبات کیسے کریں۔ کہاں ایک سال پہلے ہر جگہ گہما گہمی تھی اور اب یہ حال ہے کہ میں نے اپنی بیٹی سے کہا کہ ہم آپ کو اس پُرمسرت موقعہ پر پھول بھی نہیں بھجوا سکتے، کہنے کو فقط ایک سال مگر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ورنہ سالہا سال گزر جاتے ہیں اور یوں لگتا ہے سب کچھ یکساں ہے کچھ بھی نہیں بدلا۔ اسی لئے گزرتے وقت اور لمحے اک شکریہ ادا کرنا نہیں بھولنا چاہیے اور وہ خوشی جو ہم کو میرے اس پر واقعی دل سے خوش ہونا چاہئے، صرف اپنی خوشی ہی نہیں دوسروں کی خوشی میں بھی خوشی کے لمحات بھی اللہ کی طرف سے آتے ہیں ۔اس ہفتے ہماری ایک عزیزہ کا نکاح طے ہونا پایا تھا چونکہ یہ نکاح تھا اس لئے چند مہینے پہلے سے تمام عزیزوں کو دعوت دےدی گئی تھی مگر وائرس کی وجہ سے مسجد میں نکاح ممکن نہ تھا نہ ہی کوئی جا سکتا تھا ۔طے یہ پایا گیا کہ مولانا صاحب گواہ اور دولہا دلہن گھر پر ہی رہیں گے وقت مقرر پر نکاح ہوگا اور تمام عزیز اللہ بھلا کرے اس فون اور آئی پیڈ کا کہ اس کے ذریعے زوم میٹنگ کی گئی۔ تمام رشتہ دار اپنے اپنے گھر میں فون سے میٹنگ کا کنکشن لگا کر بیٹھ گئے اور یوں تقریباً 50 رشتہ داروں نے بیک وقت نکاح کی کارروائی دیکھ لی ۔اس کے بعد یہ پروگرام دو گھنٹے چلا مولوی صاحب نے پندرہ منٹ میں نکاح پڑھا کر اپنے گھر کی راہ لی مگر وہ تمام رشتے دار جو فون کے ذریعے شریک تھے اچھے تقریب کے کپڑے بھی پہن کر بیٹھے تھے ۔دو گھنٹے تک خُوب مزے کئے گانے ہوئے، باتیں ہوئیں، مبارکبادیں دی گئیں اور یوں یہ تقریب شام چار بجے شروع ہوئی اور سات بجے شام تک چلی ۔اس وقت میں جب ہم سے سب اپنے گھروں میں بند ہیں یوں لگا سب کے ا ندر ایک نئی روح آگئی اور تقریب کرنےو الے جوڑے کو بھی کسی قسم کی اسیزدگی نہیں ہوئی ،یہ میراکا ایک تجربہ تھا جو میں نے بیان کیا جس طرح تمام خاندان والوں نے ا چھے وقت میں میری بیٹی کی شادی میں شرکت کی ،اسی طرح تمام خاندان والوں نے اس شادی میں بھی شرکت کی مگر مختلف طریقے سے ،بس دلوں میں جگہ، محبت، پیار ہونا چاہیے اور وقت کے تقاضے سے سمجھوتہ کر لینا چاہیے پھر کڑا وقت بھی گزر جاتا ہے، اللہ ہم سب کو اس وقت میں صبر اور ہمت کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین۔
٭٭٭