شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
یااللہ رحم کر ہم مسلمانوں پر اور خاص طور پر ہم پاکستانیوں پر جو پاکستان میں ہیں اور جو امریکہ میں موجود ہیں ایک کے بعد ایک خبر آرہی ہے کل ہی کی بات ہے کہ پاکستان سے اطلاع آئی کہ پاکستان کے سب سے بڑے گارمنٹ تولیئے کے ایکسپورٹر مہتاب چاولہ کرونا کا شکار ہو گئے، مرحوم پچھلے سال ہیوسٹن آئے تھے بڑی خوبصورت شخصیت کے مالک تھے ۔سابق وزیر بابر غوری نے ان کو کھانے پر بلایا تھا جس میں سابق چیف جسٹس خواجہ نوید الحسن بھی موجود تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطاءفرمائے۔ پچھلے ہفتہ ہیوسٹن میں اشتیاق قریشی کورونا کا شکار ہوئے اور شہادت کا درجہ حاصل کیا، کل رات ہمارے ہیوسٹن کی ہردلعزیز شخصیت جو پچھلے پچیس سالوں سے کمیونٹی کی خدمت میں پیش پیش رہے، پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن میں بھی رہے، پاکستان چیمبر آف کامرس میں سالوں سے کام کرتے رہے اور پاکستان چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہے ہیں ہیوسٹن کی وہ کون سی تقریب نہیں ہوتی جس میں وہ شریک نہ ہوتے اور ان کےساتھ لالہ گلزار، لالہ ممتاز، محمود چودھری اور پرویز اقبال یہ ایک گروپ تھا۔ پرویز اقبال بڑی خوبیوں کے مالک تھے ہر بات کرنے کے ماہر تھے اور کسی سے بھی کوئی بھی سوال پوچھ لیتے تھے چاہے وہ سیاستدان ہو، کوئی عالم دین ہو، مجھے وہ لمحات یاد ہیں جب ہم حج پر ایک ساتھ تھے اور وہاں پر ہر مقام کی کھوج میں لگے رہتے تھے کہیں بھی کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تھی وہ حافظ اقبال سے فوراً پوچھ لیتے تھے بہت ہی خوش مزاج انسان تھے ہر شخص ان سے خوش تھا اور وہ بور نہیں ہونے دیتے تھے لالہ گلزار ان کو پرفیکٹ مین کہتے تھے وہ ایک اسٹور کے مالک تھے وہاں کوئی وینڈر آیا تھا سامان دینے ا س کے دو دن بعد ان کو فون آیا کہ اس وینڈر کو کورونا تھا۔ پرویز اقبال نے اس کو مذاق میں لے لیا کیونکہ وہ کسی بھی بات کو سیریس نہیں لیتے تھے، اس کے بعد ان کو بخار ہو گیا اور وہ دس دن تک اپنے گھر میں رہے لیکن جب ان کو سانس لینے میں دُشواری ہوئی تو ہسپتال میں داخل کیا گیا وہ تشخیص ہوئی کہ ان کو کرونا کا اٹیک ہو گیا ہے، وینٹی لیٹر لگا دیا گیا ان کو پلازمہ بھی دیا گیا اور طبیعت بھی بہتر ہو رہی تھی کہ اچانک کل رات یعنی اتوار کی رات کو خبر آئی کہ پرویز اقبال کا انتقال ہو گیا ہے، یہ خبر بھی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں کے پیغامات آنے لگے ان کیلئے دعائے مغفرت کیلئے۔
میرا اِن تمام باتوں کے لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں ہر بات کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے، لاپرواہی کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو بھی احتیاطی تدابیر کرنی ہیں وہ کرتے رہیں اور خاص طور پر حضرات و خواتین جو شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں اور بڑی عمر والے ہیں وہ زیادہ احتیاط کریں۔ پرویز اقبال نے اپنے سوگواران میں بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے، کتنی بدنصیبی ہے کہ ہمارا اتنا پیارہ دوست ہم سے بچھڑ گیا ہے اور ہم اس کو دفنانے بھی نہیں جا سکتے کیونکہ کورونا کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی ہے قبرستان میں صرف 10 افراد فیملی کے جا سکتے ہیں، نماز جنازہ منگل کو حمزہ مسجد میں ادا کی گئی، بڑی تعداد میں کمیونٹی نے شرکت کی۔ نماز جنازہ نوجوان اسکالر توقیر شاہ نے پڑھائی۔ اور المیڈ جنیوا کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا جائےگا جب تک میرا کالم آئےگا تدفین ہو چکی ہوگی اور ہمارا دوست ہمارا بھائی اپنے تمام پیارے دوستوں کو چھوڑ کر جام شہادت نوش کر کے چلا گیا ،اللہ تعالیٰ پرویز اقبال کے درجات بلند کرے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطاءفرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطاءفرمائے۔ آمین۔ پاکستان نیوز ان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔
٭٭٭