کاریگر لوگ اور کرونا!!!

0
381
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

جب سے کرونا کا ہنگامہ شروع ہوا ہے مختلف نقطہ¿ ہائے نظر میڈیا کی زینت بن رہے ہیں، ہر کوئی فکر مند ہے، خوف میں ہے، پریشانی میں ہے، دن بدن ان کے پیارے دنیا چھوڑ رہے ہیں مگر ایک طبقہ اب بھی پریشان نہیں ہے یہاں ہمیں امریکہ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ا گر کوئی کورونا کی وردی پہن کر دروازہ کھٹکھٹائے اور کہے کہ میں سرکاری نمائندہ ہوں، سپرے کرنا ہے اس کیلئے دروازہ نہ کھولنا، ہم باقاعدہ پہلے آپ کو لیٹر بھیجیں گے پھر ہمارا نمائندہ آئے گا وہ بھی اگر ضروری ہوا۔ پاکستان میں تو اس سے بھی زیادہ بُرا حال ہے اور ہر کاریگر لوگ مذہبی ہوں ،کمیونٹی لیڈر یا اور کوئی نام ہو، سب کا ایجنڈا ایک ہی ہوتا ہے مجبور لوگوں کو کس طرح پھنسا کر لوٹنا ہے۔ مولانا رومی نے ایک خوبصورت حکایت لکھی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک کاریگر تاجر کی تھیلی دیناروں والی گُم ہو گئی اس نے اعلان کرایا جو میری تھیلی ڈھونڈ کرلائے گا اس کو دو سو دینار انعام دونگا۔ اتفاقاً وہ تھیلی ایک غریب آدمی کے ہاتھ لگ گئی، اس نے سوچا اللہ نے میری غیبی مدد کی ہے، تھیلی واپس کرتا ہوں ،دو سو دینار واپس مل جائینگے۔
اتنی ساری اشرفیاں میرے کس کام کی ہیں، وہ غریب آدمی تھیلی لے کر مطلوبہ پتہ پر پہنچا تو کاریگر تاجر نے اپنی تھیلی پہچان لی۔ اب وہ سوچنے لگا کہ دو سو دینار انعام کو کیسے بچاﺅں، کاریگر تاجر نے کہا اے غریب آدمی اس تھیلی کے اندر قیمتی موتیوں کا ہار بھی تھا۔ وہ بھی لاﺅ، اس نے کہا اس کے اندر سوائے اشرفیوں کے کچھ نہ تھا۔ کاریگر نے تکرار شروع کر دی جھگڑا بڑھ گیا دونوں لڑتے لڑتے قاضی کے پاس چلے گئے۔ قاضی نے دونوں کی بات بڑے غور سے سنی۔ تاجر سے کہا موتیوں کے مختلف رنگ ہوتے ہیں مثلاً سرخ، گلابی، زرد آپ کے ہار میں کون سے رنگ کے موتی تھے جواب قاضی کو مطمئن نہ کر سکا، قاضی نے فیصلہ کیا کہ یہ تھیلی تمہاری نہیں ہے دوبارہ منادی کراﺅ تاکہ تمہاری اصلی تھیلی مل جائے۔ غریب آدمی سے کہا چالیس دن تک تم یہ تھیلی اپنے پاس رکھو، اگر کوئی دعویدار میرے پاس آگیا تو میں تمہیں واپس بلاﺅں گا اگر چالیس دنوں میں تمہیں نہ بلاﺅں تو یہ تھیلی تمہاری ہو گئی۔ جاﺅ اللہ کا شکر بجا لاﺅ۔ اب کاریگر نے چیخنا چلانا شروع کر دیا جناب مجھ سے غلطی ہو گئی ہے میرا کوئی ہار نہیں تھا۔ قاضی نے کہا اب فیصلہ ہو چکا ہے توبھائیو،عزیزو، کاریگروں کا یہی انجام ہوتا ہے، خوف خدا ملحوظ خاطر ضرور رکھنا چاہیے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here