خواب کیا ہے؟

0
272
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

ایک صاحب نے کال کی کہ میرے حضرت صاحب نے مجھے کہا ہے کہ حضور نبی اکرمۖ نے مجھے خواب میں زیارت بخشی ہے، آپ ۖنے تمہارا نام لے کر کہا ہے کہ پانچ ہزار ڈالر میرے آستانے کیلئے دے دو، میرے حضرت صاحب یہ جانتے تھے کہ میرے پاس پانچ ہزار ڈالر ہیں مفتی صاحب میں اب کیا کروں، میں نے معذرت کی کہ آپ پیر مرید کا معاملہ ہے مجھے کیوں گنہگار کرتے ہیں۔ اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ بلا تفریق مسلک، پیری مریدی شروع ہو چکی ہے۔ جتنا ہوشیار پیر وہوگا اتنی اس کی بلّے بلّے ہوگی ہمارے نیویارک میں اب چپے چپے پر پیرپائے جاتے ہیں، میرا کہنا ہے کہ سرکار دو عالمۖ کی ذات بابرکت کو کیوں درمیان میں لاتے ہیں۔ حضرت واثلہ بن اسقع روایت کرتے ہیں کہ سرکار دو عالمۖ نے فرمایا تین جھوٹ بہت بڑے ہیں۔ 1۔ جو میری طرف ایسی بات منسوب کرتا ہے جو میں نہیں کہی۔ 2۔ جو ایسا خواب بیان کرتا ہے جو اس نے نہیں دیکھا۔ 3۔ جو اپنے آپ کو حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرتا ہے حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا کہ سرکار دو عالمۖ فرما رہے تھے خواب کے تین درجے ہوتے ہیں 1۔ بعض ایسے خواب ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں وہ محض وہم و خیال ہوا کرتا ہے۔ 2۔ جو شیطان کی طرف سے بندۂ مومن کو پریشان کرنے کے لئے دکھائی دیتا ہے جب ایسا کوئی خواب نظر آئے جس کو انسان مکروہ سمجھے۔ اس کے شر سے بچنے کیلئے پہلے اعوذ باللہ پڑھے پھر بائیں طرف تھوک دے اگر ایسا کرے گا تو اس خواب سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ 3۔ تیسری قسم ان خوابوںکی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور بشارت اسے دکھائی دیتے ہیں بندۂ مومن کے اس خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہا جاتا ہے۔ ایسا خواب کسی عالم عقل مند یا خیر خواہ کو سنایا جانا چاہئے، سرکار دو عالمۖ نے ارشاد فرمایا رسالتۖ و نبوت کا سلسلہ منقطع ہو گیا ،نہ میرے بعد کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی البتہ خوشخبریوں کا سلسلہ باقی رہے گا عرض کیا گیا حضورۖ یہ خوشخبریاں کیا ہیں؟ سرکار دو عالمۖ نے ارشاد فرمایا، اچھا اور صالح خواب جس کو کوئی نیک آدمی خود دیکھے یا کسی شخص کو اس کے بارے دکھایا جاتا ہے سو اے دین کے حوالے سے دنیا کمانے و الو اللہ کے پاک پیغمبر کے بارے میں جھوٹے سچے خواب بیان کر کے دنیا تو کما سکتے ہو مگر اس کا عذاب بہت بڑا ہے، جھوٹ عام آدمی کیلئے بولا جائے تووہ برداشت نہیں ہوتا چاہے سرکار دو عالمۖ کے نام پر جھوٹ بولا جائے ،ساری زندگی نیکیاں غارت ہو جائیں گی ،رہی پیری مریدی جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہوگی۔ اس میں خیر و برکت کہاں سے ہوگی؟ جھوٹ سے بچو!!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here