’’سوئنگ کے سلطانوں‘‘ کا جاہ و جلال خطرے میں پڑ گیا

0
82

ریورس سوئنگ کے قصہ پارینہ بننے کاخدشہ ظاہر کیا جانے لگا، تھوک کے استعمال پر پابندی سے ’’سوئنگ کے سلطانوں‘‘ کا جاہ وجلال خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

آئی سی سی کرکٹ کمیٹی نے کورونا وائرس کے پیش نظر گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کی سفارش کردی تھی، اس کی روشنی میں آئی سی سی نے کرکٹ کی محفوظ واپسی کیلیے گائیڈ لائنز جاری کیں،ان میں بولرز کو تھوک سے گیند چمکانے سے روکا گیا تاہم پسینہ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، تھوک پر پابندی کی وجہ سے کرکٹ سے ریورس سوئنگ کا آرٹ ہی ختم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بدھ کو آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گا، سوئنگ بولرز کی وجہ سے ہمیشہ ہی شائقین کو سنسنی خیز کرکٹ سے لطف اندوز ہونے کا موقع میسر آیا ہے، کرکٹ کی تاریخ میں سب سے غیرمعمولی انفرادی پرفارمنس 1972 میں سامنے آئی جب آسٹریلیا کے سوئنگ بولر باب میسی نے ڈیبیو پر انگلینڈ کیخلاف لارڈز ٹیسٹ میں 137 رنز کے عوض 16 وکٹیں لے کر سب کو حیران کردیا،اس کے بعد وہ صرف 5 ٹیسٹ ہی کھیل سکے اور مزید15 پلیئرز کوآؤٹ کیا۔

 

انھوں نے کہاکہ بعد میں دورۂ ویسٹ انڈیز کے دوران انھوں نے اپنے ایکشن میں تبدیلی کی اور پھر وہ پہلے جیسے کرکٹر نہیں رہے، ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ میں گیند کو چمکانے کیلیے لپ بام استعمال کی مگر وہ ہمیشہ ہی اس سے انکار کرتے رہے،گیند کو ریورس سوئنگ کی تکنیک میں پاکستان کے سرفراز نواز نے مہارت حاصل کی تاکہ سلو اور بیٹنگ فرینڈلی ہوم کنڈیشنز کا مقابلہ کرسکیں۔

انھوں نے نامی گرامی بیٹسمینوں کو کنفیوز کیا،بعد میں انھوں نے یہ فن عمران خان کو بھی سیکھایا تاہم اس میں وسیم اکرم اور وقار یونس نے خوب مہارت حاصل کی،جنھوں نے 1992 میں مشترکہ طور پر 43 وکٹیں لے کر انگلینڈ کے خلاف 5 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں پاکستان کو 2-1 سے فتح دلائی۔

تھوک کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے سرفراز نواز نے کہاکہ صرف پسینے کے استعمال سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اس سے گیند محض گیلی ہوگی مگر چمک پیدا نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ وقت کے ساتھ ٹیموں نے جان لیا کہ ریورس سوئنگ کے لیے گیند کو مناسب انداز میں ’’تیار‘‘ کرنا بہت ضروری ہے، جس میں ایک سائیڈ کو چمکایا جبکہ دوسری کو خشک رکھا جاتا ہے، انگلینڈ کی 2005 میں آسٹریلیا پر شاندار فتح میں اس کے سوئنگ بولرز اینڈریو فلنٹوف، میتھیو ہوگارڈ اور سائمن جونز نے اہم کردار ادا کیا تھا، بعد میں انگلش اوپنر مارکس ٹریسکوتھک نے انکشاف کیا کہ منٹ ٹافیوں کو چوسنے سے زیادہ تھوک بنتی جس کو گیند پر لگایا جاتا۔

اب اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر تھوک کے استعمال پر پابندی کا سلسلہ جاری رہا تو ریورس سوئنگ کا آرٹ ماضی کا قصہ بن کر رہ جائے گا، یوں سوئنگ کے سلطان بھی ناپید ہوجائیں گے،آئی سی سی کی جانب سے تھوک کے استعمال پر پابندی اٹھائے جانے کا امکان نہیں۔

کرکٹ کمیٹی کے ممبر اور سابق پیسر شان پولاک نے کہاکہ یہ ایک عارضی اقدام ہے، کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال بہتر ہونے پر یہ پابندی بھی ختم ہوجائے گی، ادھر بیٹ اور بال کے درمیان توازن برقرار رکھنے کیلیے آئی سی سی سے گیند کو چمکانے کی خاطر ویکس جیسی کسی مصنوعی چیز کے استعمال کی اجازت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے،اس پر بورڈ میٹنگ میں غورہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here