اسلام آباد:
ملک کی 2 بڑی گیس کمپنیوں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن اور سوئی سدرن گیس پائپ لائن کے درمیان درآمدی آر ایل این جی کی ری گیسیفکیشن پر ایک ارب روپے کی ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کی واپسی کا تنازع شدت اختیار کر گیا۔
سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے سوئی نادرن گیس پائپ لائن سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کردہ ایک ارب روپے کی رقم واپس لینے کیلیے وزارت توانائی سے رجوع کرلیا جس پر وزارت توانائی نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کے فیصلے پر عملدرآمد کے بارے میں اناملی دور کرنے کیلیے سمری تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوادی۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے معاملے کا جائزہ کیلئے سمری فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوادی ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی کی جانب سے موصول ہونیوالی سمری کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ای سی سی کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا اور اگر ای سی سی کے فیصلے میں درآمدی آر ایل این جی کی ری گیسیفکیشن پر ٹیکس سے چھوٹ کے فیصلے کا اطلاق جولائی 2015 سے کرنے کی منظوری دی گئی ہوگی تو اس صورت میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی متعلقہ کلاز میں ترمیم کرکے یہ اناملی دور کردی جائے گی لیکن اگر ای سی سی کے فیصلے میں جولائی 2015 سے نافذ کرنے کی منظوری شامل نہ ہوئی تو اس صورت میں کسی قسم کی ترمیم نہیں کی جائے گی۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر (ایف اینڈ اے) ایم امین راجبوت کی جانب سے سیکریٹری توانائی میاں اسد حیاء الدین کو بھجوائی جانیوالی سمری کی کاپی کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے سولہ فروری 2019 کو بھی لیٹر لکھا تھا جس میں اس اہم معاملے کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا جس کے باعث اب یہ دوبارہ لیٹر لکھا جارہا ہے۔