وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کو متنازعہ بیان دینے سے روک دیا

0
129

اسلام آباد (پاکستان نیوز)وفاقی وزیر فواد چودھری کا غیر ملکی ادارے کو انٹرویو کا معاملہ کابینہ میں پہنچ گیا۔وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کو متنازعہ بیانات دینے سے روک دیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے فواد چودھری کے بیان کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھا دیا۔ فواد چودھری نے بیان سے متعلق وضاحت دی کہ میرا بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا۔میں نے ماضی میں ہونے والی صورتحال پر بات کی۔ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو گفتگو میں احتیاط برتنے اور اتحاد قائم رکھنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بعض وزرا اور مشیروں کی کارکردگی پر بھی گرما گرم بحث ہوئی۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اسد عمر، عبدالرزاق داو¿د اور ندیم بابر کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور کہا کابینہ کے اندر سے لوگ سازشیں کر رہے ہیں۔ یہاں گیم ہو رہی ہے ، ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کابینہ میں کچھ کہا جاتا ہے اور باہر کچھ اور کہتے ہیں۔ لوگ سمجھ رہے ہیں ہم وزیراعظم بن چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے فیصل واوڈا کو جذباتی دیکھ کر کہا ”فیصل ریلیکس ہو جاﺅ،میں تمہارے جذبات سمجھ سکتا ہوں“۔ فیصل واوڈا نے کاکہا ہم پی ٹی آئی کا نظریہ دبنے نہیں دے سکتے ،ہمیں ہر طرح کی رپورٹ ہے کہ کون کیا کررہا ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کابینہ میں کچھ بتایا جاتا ہے ، کاغذوں میں فیصلے کچھ اور طرح کے ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے سامنے سیدھی بات بتائی جائے۔فیصل واوڈا کو غصے میں دیکھ کر وزیراعظم اٹھا کر دوسرے کمرے میں لے گئے۔فیصل واوڈا نے نام لئے بغیر تمام وزرا کی مختلف ایشو پر نااہلی کو اجاگر کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے فواد چودھری کو آئندہ سیاسی گفتگو میں احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپکی گفتگو غیر ذمہ دارانہ اور بے وقت ہوتی ہے۔ آپ خبر بنانے کیلئے ایسی باتیں کرتے ہیں۔ میں ذمہ دار جگہ پر بیٹھ کر کسی کو غیر ذمہ دار بیانات دینے کی اجازت نہیں دوں گا۔ پارٹی معاملات کو پارٹی کے اندر ہی رہنے دیا جائے اور اسے میڈیا میں نہ اچھالا جائے۔ فواد چودھری اپنے بیان کی وضاحت دینے لگے تو وزیراعظم نے موضوع بدل لیا۔ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں وزراکو 6 ماہ میں کارکردگی بہتر بنانے کا الٹی میٹم دیدیا۔ وزیراعظم نے مشیران اور معاونین خصوصی سے دوہری شہریت کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here