لاہور:
ایشیا کپ کے معاملے میں بھارت ’’ڈبل گیم‘‘ کھیلنے لگا، اپنی لیگ کیلیے ایونٹ کو ملتوی کرانے کے درپے بورڈ نے گیند اے سی سی کے کورٹ میں پھینک دی۔
کچھ عرصے سے اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بھارت آئی پی ایل رواں سال کرانے کیلیے اکتوبر، نومبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا التوا چاہتا ہے،اس کے ساتھ پاکستان کی میزبانی میں ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ کو بھی ملتوی کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں،اب سری لنکن ذرائع نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے، دوسری جانب اپنا دامن بچانے کیلیے بی سی سی آئی نے ڈپلومیٹک انداز اپنا لیا۔
ایک غیر ملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں خازن ارون دھمل نے کہاکہ اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ایشیا کپ ہوئے تو آئی پی ایل کیلیے کوئی ونڈو نہیں ہوگی۔
بھارت کے ایشیائی ایونٹ میں شرکت کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ مقابلوں کے انعقاد کا فیصلہ اے سی سی کی صوابدید ہے،البتہ یہ دیکھنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کن ملکوں کیلیے سفر کرنا ممکن ہوگا، ایونٹ میں شرکت کرنے والے ارکان کی رائے کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ اس وقت ہمارے لیے سفر کرنا ممکن یا کتنا محفوظ ہوگا۔
آئی پی ایل کیلیے آسٹریلیا سے چند میچز کی قربانی دینے کے سوال پر ارون دھمل نے کہا کہ سیریز فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ ہے، کسی صورت بھی اسے متاثر نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ نہ بھی ہوتو آئی پی ایل کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں اور آفیشلز سمیت سب کی صحت کو مقدم رکھا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ اورورلڈکپ دونوں ایونٹس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ ہو چکا، بھارتی بورڈ اسی لیے ایسے بیانات دے رہا ہے تاکہ آئی پی ایل کراتے وقت یہ نہ کہا جائے کہ ایسا اس کی ایما پر ہوا۔