کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے خاص طور پر امریکی یوم آزادی جو کہ 4 جولائی کو تھی پر اس کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں، امریکہ کی یوم آزادی کا یہ 244 واں سال ہے جو ہر سال جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے اس کی جھلکیاں پوری دنیا دیکھتی ہے لیکن اس دفعہ 2020ءمیں ہر ریاست میں سرکاری سطح پر جشن منانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ وجہ یہ کہ لوگ سوشل فاصلہ رکھیں اور کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے تمام حفاظتی ہدایات پر عمل کریں واشنگٹن سے لاس اینجلس تک امریکیوں نے محدود پیمانے پر فائر ورک کیا گھروں میں یا پارکوں میں جن ریاستوں میں صدارتی سی ڈی سی حفاظتی ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا وہاں دوبارہ سے کرونا وائرس کے کیسز مثبت آرہے ہیں ان ریاستوں میں فلوریڈا، کیلیفورنیا،، ٹیکساس، ایریزونا شامل ہیں امریکہ دوبارہ کرونا وائرس میں سر فہرست ہو گیا ہے امریکی عوام نے کسی شکایت اور تکلیف کا مظاہرہ نہیں کیا اور آزادی کی اسلی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہوئے محدود پیمانے پر صحیح جوش و جذبے اور امریکی روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی خوبصورتی سے یہ دن گزارا گزشتہ چار ماہ سے کرونا وائرس لاک ڈاﺅن میں جہاں امریکی شہری بےروزگاری الاﺅنس کیلئے درخواستیں دے رہے ہیں میں کمی آرہی ہے کہ اور جو 25 فیصد روزگار ختم ہوئے وہ بھی بتدریج واپس آرہے ہیں ،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ لاکھ سے زیادہ ورک ویزا پر تجدید پر پابندی لگا کر اپنی قوم سے ایک اور وعدہ پورا کر دیا، پانچ لاکھ روزگار بھی امریکی شہریوں کو ملیں گے لاک ڈاﺅن کے دوران امریکہ میں جس طرح فوڈ سپلائی اور میڈیکل سپلائیز جاری رہیں ایک دن کیلئے بھی رکاوٹ نہیں آئی یہ بھی کسی کارنامے سے کم نہیں ،نیویارک نیو جرسی سیاٹل واشنگٹن کے علاوہ کسی بھی ریاست میں میڈیکل سپلائیز کے بارے شکایات نہیں کی گئیں کرونا وائرس کے دوران کروڑوں امریکی شہریوں کو گھر بیٹھے تین ہزار سے سات ہزار ڈالر مل رہے ہیں جن سے گھروں کے اخراجات اور دیگر شہری ضروریات پوری ہو رہی ہیں ،آئندہ چند ماہ میں امریکی صدارتی انتخابات ہیں، دونوں پارٹیاں سیاست سیاست بھی کھیل رہی ہیں کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیشہ حکمران اور اپوزیشن اپنے شہریوں کی بہتری اور بھلائی کے ملکی مفاد کیلئے ایک ہوتے ہیں ،اس کے برعکس ہمارے پاکستان میں اپوزیشن کے تمام شہریوں کو سمجھتے اور کسی بھی عوامی بھلائی کے کاموں میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے کرونا وائرس پاکستان میں زیادہ نہ تھا، وسائل نہ ہونے کے باوجود کروڑوں خاندانوں کو ریلیف کیلئے بارہ ہزار یومیہ دیا گیا لیکن اپوزیشن کے لوگ ہر موقع پر اپنے لالچ، کرپشن اور لوٹ مار کی مثال قائم کرتے ہوئے رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نامعلوم ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، عید کے موقع پر شاپنگ مالز اور کاروباری سینٹرز کو سو مو ٹو کے ذریعے کھولنے کا آرڈر دے کر پاکستان میں کرونا وائرس کو خطرناک حد تک بڑھا دیا جو ہم پاکستانی امریکن یہاں امریکہ میں نظر ڈالتے ہیں حکومت اور اپوزیشن شہریوں کی فلاح و بہبود تعلیم، علاج معالجہ اور لینڈ آرڈر روزگار کے معاملے میں اپوزیشن اور حکومت ایک ہی پلیٹ فارم پر ہوتی ہے۔
جہاں یہ صورتحال ہو وہاں ستر سال بھی ا پنے ملک کی جشن آزادی کرونا وائرس کے باوجود جوش و جذبے اور شایان شان سے مناتے ہیں آئندہ آنے والے دنوں میں ڈیمو کریٹک پارٹی جو حکومت میں نہیں امریکی عوام کیلئے 3 ٹریلین ڈالر کا نیا ریلیف پیکیج کانگریس سے منظور کر کے سینیٹ میں بھیج دیا ہے جہاں ریپبلکن کی اکثریت ہے اب ریپبلکن اکثریتی سینیٹ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید بہتر انداز میں عوام کو ریلیف رقوم دینگے یہ ہے، امریکی اپوزیشن اور حکومت جس کی مثال پوری دنیا کے سیاسی رہنماﺅں بالخصوص پاکستان کے لٹیروں اور ڈاکوﺅں چور اپوزیشن رہنماﺅں کیلئے عوامی خدمت اور بھلائی کی مثال ہے جو کرونا وائرس اور دیگر مصیبتوں میں اپنی عوام کی شاندار انداز میں خدمت کرتے ہیں اور اپنی عوام کے ووٹ کی صحیح معنوں میں قدر کرتے ہیں اور عزت دیتے ہیں امریکی سیاستدان چلئے اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ان کی اولین ترجیح عوام کی بھلائی اور بہتری ہوتی ہے یہی وجہ ہے آج سپر پاور کی حیثیت سے دنیا میں قائم ہے ۔
٭٭٭