افغان انٹیلی جنس کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 11
افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
سرکاری حکام کے مطابق یہ واقعہ پیر کو شمالی افغانستان کے صوبہ سمنگان کے دارالخلافہ ایبک میں پیش آیا۔ جائے وقوع افغانستان کے مرکزی خفیہ ادارے این ڈی ایس (نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی) کے دفتر کے قریب ہے۔
گورنر صوبہ سمنگان کے ترجمان محمد صادق عزیزی نے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ حملہ تھا جس کا آغاز کار بم دھماکے سے ہوا اور اس کا اختتام اس وقت ہوا جب سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کی فائرنگ کے تبادلے میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔
صوبائی ہیلتھ ڈائریکٹر خلیل مصدق نے کہا ہے کہ حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے جن میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 43 افراد زخمی ہوئے جن میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت بچے بھی شامل ہیں۔
حملے کے عینی شاہد ایک سرکاری ملازم حسیب نے بتایا کہ یہ ایک بڑا دھماکا تھا جس کے باعث کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کرچیوں سے بہت سارے لوگ زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں موجودہ ہمارے فعال گروپ نے یہ حملہ کیا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حملے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے طالبان پر الزام عائد کیا کہ طالبان مذاکرات سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
طالبان کے حملوں سے متعلق مقامی سرکاری حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں رات گئے طالبان کے چیک پوائنٹس پر حملوں میں سات اہلکار صوبہ بدخشاں، 14 اہلکار قندوز اور چار اہلکار صوبہ پروان میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور طالبان گروپ کے مابین قیدیوں کی رہائی کے بارے میں اختلاف کے بعد حالیہ چند ہفتوں کے دوران ملک بھر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔