کراچی ( پاکستان نیوز) مالی سال 2019-20 میں جاری کھاتے کا خسارہ 78فیصد کی نمایاں کمی کے ساتھ 2.96 ارب ڈالر رہ گیا۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جاری کھاتے کا خسارہ مالی سال 2019-20 میں جی ڈی پی کے 1.1فیصد تک سُکڑ گیا جو مالی سال 2018-19 میں جی ڈی پی کا 4.8 فیصد ( 13.43 ارب ڈالر ) تھا۔ 2.96 ارب ڈالر کا جاری کھاتے کا خسارہ 5 سال میں کم ترین ہے۔ تاہم گذشتہ مالی سال میں جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے لیے ابتدائی طور پر معاشی نمو پر سمجھوتا کیا گیا۔ بعدازاں کووڈ 19 کی وبا پھوٹنے سے معاشی نمو کی رفتار سست ہوگئی اور یہ 68سال میں پہلی بار منفی ہوگئی۔ پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی ( پی کے آئی سی) کے ہیڈ آف ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سمیع اﷲ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاری کھاتے کے خسارے میں کمی خوش آئند ہے۔ تاہم یہ اعدادوشمار برآمدات بڑھانے کے بجائے درآمدات میں کمی کے ذریعے حاصل کیے گئے۔ برآمدات میں اضافہ نہ ہونا قابل تشویش امر ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر نے بھی گذشتہ مالی سال میں جارے کھاتے کا خسارہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ جاری کھاتے کے خسارے کا کم ہونا تجارتی خسارے میں 30فیصد کمی کا نتیجہ ہے۔ مالی سال 2018-19 میں تجارتی خسارہ 32.6 ارب ڈالر جو گذشتہ سال کم ہوکر 22.8 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا۔ رواں مالی سال میں حکومت کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں جی ڈی پی کا 2.4 فیصد تک کمی لانا چاہتی ہے۔ ہمیں ادائیگیوں کا توازن بہتر بنانے کے لیے برآمدات بڑھانی ہوں گی۔