انٹرنیشنل مارکیٹ میں روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات پاکستان میں بھی مرتب

0
94

کراچی:

چین کی امریکا سے معطل درآمدی معاہدوں کی بحالی سے بین الاقوامی سطح پر روئی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات پاکستان کی کاٹن مارکیٹس پر مرتب ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے چین نے امریکا کے ساتھ 56ہزار 800 روئی کی گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے ہیں جس کے باعث  نیویارک کاٹن ایکسچینج میں تیزی رحجان غالب ہونے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران فی من روئی کی قیمت میں 50روپے سے 100روپے کا اضافہ ہوا جس سے  سندھ میں فی من روئی کی قیمت بڑھ کر 8450روپے جب کہ پنجاب میں 8750روپے کی سطح پر آگئی ہے۔

چئیرمین کاٹن جنرل فورم احسان الحق کے مطابق پاکستان میں بارشوں کے تسلسل اور کاٹن پراڈکٹس کی بڑھتی ہوئی برآمدات کے باعث روئی کی طلب بڑھ گئی ہے جس سے اسکی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان برقرار ہے، بارشوں کے باعث پھٹی کی چنائی محدود ہونے اور روئی کا معیار متاثر ہونے کے باعث روان ہفتے پاکستان میں معیاری روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین امریکا کے درمیان کشیدگی کے باعث چین نے گزشتہ طویل دورانیئے سے امریکہ سے روئی کی خریداری معطل کر رکھکر بھارت سے روئی کی خریداری کر رہا تھا لیکن اب چین نے بھارت سے بھی  درآمدات بوجوہ معطل کر دی ہیں اور گزشتہ ہفتےامریکا سے روئی کی درآمدی سرگرمیاں بحال کیں۔

 

ماہرین کے مطابق آئندہ چند ماہ بعد پاکستان میں کاٹن جننگ کے بھرپور آغازکے بعد چین کی پاکستان سے سوتی دھاگے کی ریکارڈ خریداری شروع ہونے کا امکان ہے جس سے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان سامنے آنے کے امکانات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جاری بارشوں کے باعث سندھ کے اہم ترین کاٹن زونز سانگھڑ،حیدر آباد اور میر پور خاص میں کپاس کی فصل کافی متاثر ہوئی ہے اور پھٹی کی چنائی معطل ہونے سے کئی کاٹن جننگ فیکٹریوں میں بھی پیداواری عمل معطل ہونے سے فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں جس سے روئی کی دستیابی محدود ہونے سے روئی کی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بارشوں کے باعث پنجاب میں ابھی تک روئی کی فصل کو فائدہ پہنچ رہا ہے کیونکہ ان ہلکی پھلکی بارشوں کے باعث کپاس کی فصل سے سفید مکھی کے خاتمے کےساتھ فصل کو نائٹروجن بھی مل رہی ہے تاہم زمینداروں کو چاہیئے کہ وہ کھیتوں سے پانی باہر جانے والے راستے مکمل طور پر صاف رکھیں تاکہ فصل جڑی بوٹیوں اور کیڑوں وغیرہ سے محفوظ رہ سکے۔

احسان الحق نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں کپاس کی بڑھتی ہوئی کاشت کے باعث صوبے کی تاریخ میں پہلی بار لسبیلہ اور خضدار کے بعد پنجاب کے تفریحی مقام فورٹ منرو سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع بارکھان کے مقام رکھنی میں پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ایک کاٹن جنرنے ایک نئی کاٹن جننگ فیکٹری قائم کی ہے جس میں رواں ہفتے کے دوران جننگ سیزن کا آغاز ہو جائے گا جس کے بعد اس ضلع سے ملحقہ کاشتکاروں کو نہ صرف اپنی کپاس فروخت کرنے میں آسانی ہو گی بلکہ اس سے بلوچستان میں کپاس کی کاشت کے رجحان میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here