مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
سرکار دو عالمﷺ نے حیات طیبہ میں ایک سچا خواب دیکھا، میرے سامنے زمین کے خزانے لائے گئے ہیں اور 2 سونے کے کنگن میرے ہاتھوں میں رکھ دیئے گئے ہیں، مجھے سخت تکلیف محسوس ہو رہی ہے خواب میں ہی مجھے وحی کی گئی ہے کہ ان کنگنوں پر پھونک مار دوں، چنانچہ میں نے پھونک ماری، وہ ہوا بن کر اُڑ گئے ہیں میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹے مدعیان نبوت سے لی وہ ہیں اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب، سب سے پہلے اسود عنسی نے کہا کہ میں یمن کیلئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں اس کا قلعہ قمع تو ایک صحابی رسول نے اس کے گھر میں گُھس کر کر دیا مگر مسیلمہ کذاب مدینہ پاک آیا اور کہا کہ آپ کی نوبت میں شریک کیا گیا ہوں، لہٰذا آدھا ملک تیرا آدھا میرا آپ نے فرمایا کہ میرے ہاتھ میں یہ کھجور کی پتلی سی شاخ ہے میں یہ بھی دینے کا روادار نہیںاورتو شراکت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ جب واپس اپنے قبیلہ بنو حنیفہ میں گیا تو اعلان کر دیا کہ میری بات محمد الرسولﷺ سے ہو گئی ہے اس نے میری شراکت قبول کر لی ہے اور اپنی بیعت شروع کر لی، سرکار دو عالمﷺ کی طرف سے ایک معلم بھیجا گیا تھا جو تعلیم تو مدینہ پاک سے حاصل کر کے گیا تھا مگر وہ بھی اس قبیلے سے تھا۔ اس سے مسیلمہ ملا، اور اپنی چرب زبانی سے اپنا ہمنوا بنا لیا اس کا نام نہار الرحال تھا یا نہار الرجال، مسیلمہ کذاب شعبدہ باز اور باتونی تھا اور نہار الرحال کے پاس شارپ دماغ اور سرکار دو عالمﷺ کی طرف سے معلم ہونے کا سرٹیفکیٹ تھا۔ نہار نے مشورہ دیا بس اسی نعرہ¿ پر قائم رہو کہ میں شریک نبی ہوں اور یہ نہار اس کےساتھ مل گیا۔ اب مسیلمہ کذاب کو یہ کہنے کا موقع مل گیا کہ لو جی اب تو سرکار دو عالمﷺ کے معلم نے بھی مجھے شریک نبی ہونے کا سرٹیفکیٹ دےدیا بس پھر کیا تھا یحامہ کے قرب و جوار میں اس کی بیعت شروع ہو گئی۔ چالیس ہزار کے قریب اس نے مجاہدین تیار کر لئے جیسے ہی سرکار دو عالمﷺ کا وصال ہوا، صدیق اکبر نے خلافت کی ذمہ داری اُٹھائی اس نے بغاوت کا اعلان کر دیا، سرکار دو عالمﷺ کے بعد یہ کون ہے خلیفہ صرف اب میں خلیفہ ہوں چونکہ میں شریک نبوت تھا، آج سے نکاح کیلئے کوئی گواہ نہیں چاہتے جس سے مرضی جہاں چاہو شادی کر لو، رمضان کے روزے چونکہ بہت مشکل ہیں لہٰذا روزے ختم، عشاءاور فجر کی نماز چونکہ بہت مشکل ہے یہ دونوں نمازیں ختم، غرضیکہ نفس امارہ کی مکمل تابعداری، لوگ دھڑا دھڑا (مسیلمی مسلمان) ہونا شروع ہو گئے سیدنا صدیق اکبرؓ نے خالد بن ولید کی نگرانی میں فوج بھیجی گھسمان کی جنگ لڑی گئی ،1200 صحابہ شہید ہوئے جن میں 700 حافظ قرآن تھے۔ مسیلمہ کذاب کو وحشی نے اسی نیزے سے قتل کیا جس نیزے سے سیدنا امیر حمزہ کو شہید کیا تھا۔ مسیلمہ کذاب کو قتل کرنے کے بعد دعا مانگی اے اللہ سیدنا امیر حمزہ کو شہید کرنے کا گناہ مجھے معاف کر دینا اور سیدنا صدیق اکبرؓ نے شریک نبی مسیلمہ کذاب کو جہنم رسید کر کے ثابت کر دیا کہ سرکار کے بعد کوئی جعلی، شریک نبی کوئی نہیں، کوئی نہیں!!!
٭٭٭