پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com
تحریک انصاف کو اقتدار ملے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں لیکن دن بدن اس حکومت کی کارکردگی بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہو رہی ہے۔عمران خان نے جو عوام سے وعدے کئے تھے وہ اب تک محض وعدے ہی ہیں عمل کسی ایک وعدے پر بھی نہیں ہوا پولیس ریفارمر یعنی اصلاحات کے بجائے جس بات پر ن لیگ پر تنقید کی جاتی رہیں تھی کہ پنجاب پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی جانی تھیں وہ اب اہم عہدوں پر تحریک انصاف بھی بدترین طریقہ سے جاری رکھے ہوئے ہے۔میرٹ کا جو راگ کنٹینر پر چڑھ کر آلاپا جارہا تھا ،اس کی دھجیاں جو تحریک انصاف نے اڑائیں ہیں اس کی مثال ماضی میں بھی نہیں ملتی۔بدعنوانی گو ختم کرنے کے دعوے جو کئے گئے تھے اس کی بھی قلعی کھول گئی ہے بلکہ اب ان کی کابینہ بھی چینی اور آٹا مافیا ڈان جہانگیر ترین کے نمائندوں کے قبضہ میں ہے ،موجودہ وزیر کسی وزیر کو فارغ کرنے کے اختیارات ہی نہیں رکھتے مدد ہے رہے کہ وزیروں کے محکمہ بھی تبدیل کرنے سے پہلے سلیکٹرز کی اجازت درکار رہتی ہے وہ یہ ہے کہ احتساب کے مشیر خاص جنہیں داخلہ کا بھائی مشیر خاص بنا دیا گیا ہے ،ان کی سفارش پر بدنام زمانہ پولیس افسر عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کر دیا گیا۔عمر شیخ کے خلاف انگریزی اخبار دی نیوز میں مشہور صحافی انصار عباسی نے انٹیلی جنس بیورو کی اس رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جوIBنے وفاقی حکومت کو پیش کی تھی جس میں لکھا گیا ہے کہ عمر شیخ ایک نہایت بدنام اور بدعنوان افسر ہیں انکی بدعنوانی میں مالی اور اخلاقی بدعنوانی دونوں شامل ہیں لیکن پھر بھی انکی تقرریCCPO لاہور جیسے اہم عہدے پر کر دی گئی کیونکہ ان کی سفارش تگڑی تھی حد تو ہے کہ جب موجودہ حکومت نے ڈاکٹر شعیب دستگیر جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اعلیٰ صلاحیتوں کے مارک اقوام متحدہ میں بین الاقوامی پولیسنگ محکمہ میں پانچھ سال بہترین خدمات انجام دینے والے افسر کو آئی جی پنجاب لگایا تاکہ پولیس اصلاحات نافذ کرنے کے کام کو کم ازکم عرصہ میں مکمل کیا جائے۔ڈاکٹر شعیب نے جب عمر شیخ کی کارکردگی ساتھ اور دوسرے افسران کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ دیکھا تو انہوں نے سفارش کی کہ عمر شیخ اس اہم عہدے کو خوش اسلوبی کے ساتھ نہیں نبھا سکتے اس لیے اس اہم عہدے کے لئے کوئی موزوں امیدوار افسر کی تعیناتی ہونی چاہئے۔
لیکن وفاقی حکومت نے کھل کر حمایت کی جس پر مشیر خاص شہزاد اکبر نے وزیراعظم سے سفارش کروا کر شعیب دستگیر جیسے قابل اور شفاف ساکھ رکھنے والے افسر کو تبدیل کروا دیا ۔عمر شیخ کو لاہور پولیس کے سربراہ کی حیثیت سے برقرار رکھوا لیا اور پھر لاہور سیالکوٹ موٹروے والا اندوہناک واقعہ ہوگیا جس میں ایک دو بچوں کی ماں کو اپنے ہی بچوں کے سامنے پامال کیا گیا۔یہ عزت دار خاتون فرانس کی رہائشی ہیں بدقسمتی سے وہ اپنے عزیز رشتہ داروں سے ملنے لاہور سے سیالکوٹ براستہ موٹروے سفر کر رہی تھیں جب انکے ساتھ یہ بہیمانہ واقعہ پیش آیا۔ساری پاکستانی قوم ایک صدمہ کا شکار ہوئیں اور عمر شیخCCPOلاہور نے بجائے ان مظلوم خاتون کی دلجوئی کرنے کے انہیں ہی قصور وار ٹھہرایا کہ انہیں اتنی رات موٹروے پر سفر نہیں کرنا چاہئے تھا یہ فرانس نہیں وغیرہ وغیرہ عمر شیخ کی اصلیت سامنے آگئی۔اور ڈاکٹر شعیب دستگیر کے اعتراض کی تصدیق ہوگئی۔لیکن پنجاب نے ایک لائق اپیل اور اعلیٰ تعلیم یافتہIGکو سفارش ٹولے کے کرتوتوں کیوجہ سے گنوا دیا پچھلے کئی ماہ سے ڈاکٹر شعیب جو کام پولیس اصلاحات کے نفاذ کے سلسلے میں کر رہے تھے وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوپائیں گے۔
دو سال میں تحریک انصاف نے چھ آئی جی تبدیل کئے ہیں ،اس طرح اوسطاً ایکIGکی مدت ملازمین صرف تین ماہ بنتی ہے پنجاب پولیس میں پچاس ہزار لوگ ملازم ہیں ایک سربراہ کو اتنے بڑے محکمہ کو سمجھنے میں ڈھیر سارا وقت لگتا ہے اس سے پہلے اس کا تبادلہ کہیں اور کردیا جاتا ہے۔
بدانتظامی کی بدترین مثال قائم کی ہے اور پچھلی حکومتوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے تحریک انصاف کی حکومت نے سفارشیوں کی سفارشوں سے حکومت میں نہیں چلتیں اب تو وہ حالت ہوچکی ہے کہ معاملات بہتر تو نہیں ہوپائے اب بدتری کی طرف گامزن ہیں پچاس لاکھ گھر تو غریبوں کو نہیں دے پائے پچاس لاکھ جھگیوں کو مسمار ضرور کیا ایک کروڑ ملازمتیں تو نہیں ملیں البتہ تما فوجی ریٹائرڈ و حاضر سروس جنرلوں کو اہم ترین سو کیس اداروں کے سربراہ مقرر کر دیا ایک ریٹائرڈ جنرل صاحب کو اسٹیل ملز کا چیئرمین مقرر کردیا جن کے پاس وارفیئر اور سراغ رسانی(انٹیلیجنس) کی ڈگری ہے جب کہ انکے مقابلے میں ایک سویلین امیدوار کے پاس میٹرلہجی(دہاتوں کے علوم) میں بی ایچ ڈی اور بین الاقوامی اداروں میں کم ازکم پچیس سال کا تجربہ تھا وزیراعظم صاحب جنرل صاحب کو ڈیفنس میں دو مزید رقبے دے دیتے لیکن اسٹیل ملز جیسے اہم ادارے کے لئے تو کوئی لائق وفائق سے بچا لیتے ہے ورلڈکپ نہیں ہے جس میں اس کو ہٹا کسی اور کو لگا دیا ہے بائیس کروڑ لوگوں کا وطن ہے جو کہیں نہیں جاسکتے ہے لوگ سسک سسک کے مر رہے ہیں خدارا انکی بہتری کے لئے سوچیں ان کی غربت وافلاس کو ختم کریں مولا جٹ والی بھڑکوں سے کام نہیں چلتا، ڈیلیور کریں ورنہ چلتے بنیں۔