کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
قائداعظم محمد علی جناح جب انگلینڈ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے گئے لنکن لا سکول ان کے دورازے پر لکھا ہوا تھا کہ محمدﷺ عظیم ترین شخصیت ہیں جنہوں نے دنیا کو قانون دیا، یہی وجہ تھی کہ قائداعظم نے اس لاءسکول سے تعلیم حاصل کی، دنیا میں قانون، انصاف، انسانیت امن رواداری ، برابری کا سلوک جو حضور پاکﷺ نے مثال قائم کی اسی پر عمل کرنے سے معاشروں اور انسانوں میں برائیاں ختم ہو سکتی ہیں اور قومیں ترقی کر سکتی ہیں۔ ونسٹن چرچل کے پاس اس کا کمانڈر انچیف آیا کہ سر دشمن کی فوجیں ہم پر حملہ آور ہیں ونسٹن چرچل نے کہا کہ ہماری عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو ہم پر کوئی طاقت غالب نہیں آسکتی ۔کوئی بھی معاشرہ، ملک، شہر، سلطنت ایک حکمت عملی اور منصوبہ بندی اور دانش حکمت سے کامیاب ہوتی ہیں ۔پاکستان کو معرض وجود میں آئے بہتر سال گزر چکے ہیں ابھی تک بنیادی مسائل اور لا قانونیت، غربت و نا انصافی، کرپشن سے بھرپور وقت گزر رہا ہے، فوجی اور سول حکومتیں قائم ہوئیں اور وقت گزرتا گیا گزشتہ چالیس سالوں میں جو جماعتی سسٹم چل رہا تھا جو جمہوریت کے نعروں میں آمریت کی بدترین مثالیں چھوڑ گئے ، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں مل کر پاکستان کے غریب عوام کو ترقی کی آڑ میں چُونا لگاتے رہے اور خاندانی سیاست کو پروان چڑھایا، پاکستان کو موروثی جاگیر سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہا نوازشریف اور زرداری آپس میں دشمن ہونے کےساتھ ساتھ ایک دوسرے کو سپورٹ بھی کرتے رہے ایک دوسرے کےخلاف کرپشن اور لوٹ مار کے کیسز بھی بنائے جو آج تک چل رہے ہیں اس دوران 24 سال قبل عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا اور آہستہ آہستہ چلتے چلتے پاکستان کا وزیراعظم بن گیا، عمران خان پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کی کوشش میں مصروف ہیں، عمران خان کو پاکستان کی اعلیٰ عدالت نے دیانتدار اور ایماندار لیڈر قرار دیا ہے عمران خان کے پی کے کی طرح پورے پاکستان میں قابل اور دیانتدار اور اعلیٰ لوگوں کو ذمہ داریاں سونپنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہو وقت تو لگے گا نوازشریف، شہباز شریف خاندان نے کھربوں روپے کی لوٹ مار کر رکھی ہے اور ہر شعبے کو کرپٹ کر دیا ہے خاص طور پر لاہور میں قبضہ مافیا، چور مافیا، کاروبار مافیا، پولیس مافیا، عدالت مافیا، سب کے سب گروہوں میں ان کے لوگ گھسے ہوئے ہیں پولیس کے محکمے نوازشریف شہباز شریف نے تیس سال پہلے ہزاروں کی تعداد میں بھرتیاں کیں، وہی لوگ ان پوری پنجاب پولیس میں ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں جب سے نیب اور عدالتوں نے ان چوروں اور ڈاکوﺅں کو گھیرے میں لےا ہوا ہے ان کی طرف سے پاکستان جائے جہاں مرضی سسٹم کو تباہ ہونا چاہیے جو بھی پولیس سربراہ پنجاب یا لاہور میں آتا ہے سب نوازشریف، شہباز شریف کی چوریوں کو چھپانے والے تھے وزیراعظم عمران خان نے ذاتی دلچسپی لے کر اپنا بہترین اور ایماندار پولیس آفیسر کو لاہور پولیس کا سربراہ تعینات کیا جس کا نام عمر شیخ ہے، عمر شیخ اعلیٰ تعلیم یافتہ، بہادر، پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک اور ایماندار پولیس آفیسر کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ چار سال واشنگٹن میں اہم عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ان چار سالوں میں پاکستانی کمیونٹی اور سفارتخانہ کے درمیان نہایت ہی اچھا رابطہ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے کمیونٹی میں حکومت پاکستان کی ریکارڈ میں اہم اخلاقی اور پیشہ وارانہ مقام مزید بنانے میں کامیاب ہوئے اپنے انہی چار سالوں میں اپنے خرچ پر مزید تعلیم بھی حاصل کرتے رہے جس میں سائبر سیکیورٹی جیسے اہم مضمون میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، واشنگٹن سے لے کر کیلیفورنیا تک متعدد ریاستوں کے پولیس چیف سے رابطے میں رہتے اور پولیس کے جدید نظام، کرائم کنٹرول، انوسٹی گیشن، پولیس میں بھرتی سائبر سکیورتی جیسے اہم ایشوز پر اپنے آپ کو با خبرر کھتے واشنگٹن سے پاکستان میں کے پی کے میں خدمات سر انجام دیں کچھ ہی دنوں میں پہلے لاہور پولیس کے چیف تعینات ہوئے اس وقت سے اپوزیشن کے چوروں اور ڈاکوﺅں کو فکر لاحق ہو گئی کیونکہ عمر شیخ نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ جہاں بھی اپنی ڈیوٹی دیں گے مافیاز کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے ۔ پولیس میں اصلاحات کا آغاز بھی عمر شیخ کے تھانوں میں کمپیوٹرائز سسٹم سے ہو رہا ہے اب نوازشریف ، شہبازشریف کی راتوں کی نیند حرام ہو گئی ہے کیونکہ شیخ عمر نے صفائی کا کام شروع کردیا ے، تفتیش کا نظام بدل کر لینڈ مافیاز قبضہ مافیاز جرائم کا خاتمہ شروع ہو چکا ہے اس موقع پر پاکستان کے میڈیا کو عوام سیاستدانوں کو کمیونٹی رہنماﺅں کو مذہبی رہنماﺅں کو عمر شیخ اور ان جیسے دوسرے ایماندار افسروں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے پاکستانی معاشرے میں برائیاں جرائم ڈاکے اغوا کی وارداتیں بھی ہو رہی ہیں لیکن کچھ اچھا بھی ہو رہا ہے جس کا میڈیا ذکر نہیں کرتا ہر شعبے میں جہاں کرپشن ہے وہاں نیک اور دیانتدار لوگ بھی ہیں چاہے ان کی تعداد دس فیصد ہی ہے لہٰذا یہ وقت اپنے اعمال درست کرنے کا اور نیک ایماندار بہادر تعلیم یافتہ اور اچھے لوگوں اور اہلکاروں کی قدر کرنے کا بھی ہے جب تاریخ لکھی جائے گی تو سو سو سال کی لکھی جائے گی اور وہی لوگ تاریخ زندہ رہتے ہیں جو دنیا میں دوسرے انسانوں اور خاندانوں، شعبوں کےساتھ دیانتداری، وفاداری، اور ایمانداری کا مظاہرہ کرتے ہیں وقت ہاتھ نہیں آئے گا اگر عمران خان اور اسی کی ٹیم ناکام ہو گئی تو آئندہ امید کی کوئی کرن نہیں ہے اپوزیشن کے چوروں، ڈاکوﺅں اور لٹیروں کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان کی ترقی کیلئے معاشرے کی اخلاقی، سماجی بہتری کیلئے اچھے لوگوں کی عزت افزائی اور حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭