سردار محمد نصراللہ
قارئین وطن! ایک طرف ملک کے چاروں اطراف جنگ و جدل کا شور ، دوسری طرف بڑی طاقتیں پورا زور لگا رہی ہیں کہ پاکستان کی معاشی چکی کا پہیہ رک جائے اور اس معاملہ میں نامراد اپوزیشن کاکردار ہر طرح سے حکومت کو ناکام بتانے میں اپنے من پسند صحافیوں اور ٹی وی اینکروں پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے جو ان کا ایجنڈا مکمل کر سکے۔ ہمارے ان نا مرادیوں کے عمل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ پاکستان کے سچے نہیں ہیں بلکہ سی آئی اے، اسرائیلی موساد،برطانیہ کی ایم سیکس اور بھارت کی را کے سچے دوست اور اہل کار ہیں اور اس کی گواہی لندن میں بیٹھے مجرم± نواز شریف اور ملک کے کریہ کریہ میں بکھرے اس کے ساتھیوں کے کرداروں میں صاف صاف نظر آتا ہے کہ بن بن کے پھر رہے ہیں ہمارے وہ چارہ گرجن کا ہم اہلِ درد سے ناطہ نہیں کوئی ،قارئین وطن! جن حالات کا اوپر ذکر کیا ہے کہ پاکستان کتنا معاشی اور سیاسی طور پر ابتری کے عالم میں پھنسا ہوا ہے اس پر بلاول زرداری کا بیان پڑھ کروفاق سندھ کو حق دے ورنہ اسلام آباد آکر چھین لیں گے، اس بیان کے بعد میں سوچ میں پڑ گیا کہ بھٹو کی پارٹی جس نے 1970 میں مغربی پاکستان میں ایک انقلاب برپا کیا تھا آج اس ایم سیکس کے کھلونے کے بیان تک مقید ہو کر رہ گئی ہے ،یہ ہے ہماری سیاست کا معیار دوسری جانب اسی طرح کی سیاسی گڑیا مریم صفدر تیار کی جا رہی ہے کہ وہ ملک کی سیاسی باگ دوڑ سنبھالے کہ اس بدقسمت ملک کا کہ اس کا باپ ایک چا پلوس جنرل جیلانی جس کو رشوت کی عادت پڑی ہوئی تھی نے ایک کوٹھی کی عوض اس کو ضیاالحق کی گود میں لا بٹھایا جو کہ خود چاپلوسی کے دریا میں تیر کر افواج پاک کا کمانڈر ان چیف بنا اور بعد میں صدر مملکت بھی اس کو چاپلوس ہی اپنے ارد گرد چاہئے تھے لہٰذاا اس کو اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ جس کو وہ اپنے قریب لا رہا ہے اور اپنی عمر کا تحفہ بھی دے رہا تھا کہ اس شخص کہ ذہن کی اسطاعت کتنی ہے اس کو تو ایم آئی،آئی بی اور آئی ایس آئی نے پتا نہیں رپورٹ دی بھی یا نہیں کہ حضور اعلیٰ یہ شخص تو بجلی چور ریلوے کا لوہا چور اور کرپشن کے آٹے میں گوندھے ہوئے شخص کا بیٹا ہے جس کو بدمعاش اور غنڈے پالنے کا ہنر بھی آتا ہے کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ کاچیف منسٹر بنا دیا اور ایک نہیں تین مرتبہ جس کی سرشت میں بے وفائی کوٹ کوٹ کر بھری ہے ۔اس نے اپنے میکر ضیاالحق کا جہاز سی ون تھرٹی بمہ جرنلوں اور امریکی سفیر کے اڑوا دیا کہ اس کو مخبری ہو گئی تھی کہ شام کو ضیا اس کو فارغ کرنے والا ہے تو یہ ہے اس نئی سیاسی گڑیا مریم کو سیاست میں تیار کرنے کا معیار جو خود اپنے باپ کے ساتھ کئی مقدموں میں ملوث ہے۔ اللہ کرے کوئی اسٹیبلشمنٹ میں غیرت رکھنے والا پاکستان کی مشکلات کا احساس کرنے والا اس لڑکی اور اس کے باپ چاچا کو ملک کی سیاست سے دور رکھے بلکہ فنا کر دیں یہ اس شخص کا قائد اعظم اور اس کی24 کروڑ عوام پر احسان عظیم ہو گا۔
قارئین وطن! دوسرا بیان جس کو پڑھ کر بڑی ہنسی آئی کہ کوئی “پی ٹی آئی کا پتا نہیں کس درجہ کا رہنما ہے نوید عاشق ڈیال ق لیگ میں شامل ہوگیا اپنے ساتھیوں سمیت” شکر ہے ہزاروں ساتھیوں کا سیغہ نہیں لگایا مجھے اس بات پر ہنسی آئی کہ ڈیال ذہنی طور پر کوئی لولا ،لنگڑا لگتا ہے جس نے ایک لولے کی قیادت قبول کر لی اللہ کی شان ہے۔ پی ٹی آئی والوں کو تو خوش ہونا چاہئے کہ جلد ہی سیاسی بیمار لوگوں سے جان چھٹ گئی۔ اب عوام کو سیرئس ہو کر سوچنا چاہئے کہ ملک کو ان مشکل حلات میں پاکستان کی ریاست کو پختہ سیاست دانوں کی ضرورت ہے مسخرہ بیان بازیوں کی نہیں اور اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
قارئین وطن ! ان مایوس بیان بازیوں کی بوچھاڑ میں ایک خبر نیو یارک ٹائیم میں پڑھ کر دل کو بڑا قرار آیا کہ “China is Pakistan Iron Brother چائنہ پاکستان کا فولادی بھائی ہے” بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا اس فولادی بھائی چارہ کو فولاد بننے کے لئیے سات دہائیاں لگیں، بقول شاعر یہ نصف صدی کا قصہ ہے چین کے ساتھ دوستی کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑی امریکہ اور کئی اور دوسرے ممالک نے بڑی کوشش کی کہ یہ دوستی ٹوٹ جائے اس دوستی کو قائم رکھنے میں ہماری افواج کا اہم کردار ہے کہ اس نے اچھی بری سیاسی قیادتوں کو اس دوستی کو نبھانے کے لئے کینڈے میں رکھا اور یہی حال ہمارے چینی بھائیوں کا بھی ہے کہ انہوں نے بھارت کی بڑی منڈی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے امریکہ اور دوسرے خطہ کے ممالک کی دوستی سے پاکستان کی دوستی کو مقدم رکھا اللہ کرے یہ فولادی بھائی چارہ ہمالیہ کی بلندیوں سے بھی زیادہ فولادی اور بلند و بانگ ہو۔ آمین۔
٭٭٭