مارننگ شوزمیں ریٹنگ کیلئے لوگوں کورلایا جاتا ہے، نوربخاری کی ندا یاسرپرتنقید

0
268

کراچی:

سابق اداکارہ نوربخاری نے ندا یاسر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سارے مارننگ شوز میں متاثرین کو بلایا جاتا ہے اور پھر ریٹنگ کے لیے انہیں رلایا جاتا ہے۔

مارننگ شوکی میزبان ندا یاسر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی مروہ کے والدین کو شومیں بلاکران سے بچی کے کیس سے متعلق انتہائی غیر سنجیدہ سوالات پوچھنے پرپچھلے کچھ دنوں سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

سیاستدان و میزبان عامر لیاقت کی سابق بیوی بشریٰ اقبال نے بھی ندا یاسر کی اس حرکت پر تنقید کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’’خدارا یہ قوم کی بچیاں ہیں، ہماری بیٹیاں ہیں، ان کے ساتھ پہلے زیادتی ہوتی ہے اس کے بعد بار بار زیادتی ہوتی ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں: ندا یاسر نے مروہ کے اہلخانہ سے غیر ضروری سوالات پر معافی مانگ لی

بشریٰ نے کہا ان کے گھر والوں کے زخموں اور دکھوں پر مرہم رکھنے کے بجائے انہیں نوچ نوچ کر کیوں اپنی کمائی کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اپنے پروگرامزمیں بلا کر ان ماں باپ یا گھر والوں سے ان کی بیٹی کی عصمت دری کا واقعہ پوچھنا یا بیان کرنا ان کے لیے کسی موت سے کم نہیں۔ بس کردیں ریٹنگز کی دوڑ !! یہ دکھ، صدمہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے۔ ان ریپ کیسز اورزیادتیوں کے خلاف آواز بنیں نہ کہ ان کی تکلیف میں اضافے کا باعث !! ذرائع ابلاغ کا درست استعمال بھی ہماری معاشرتی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔‘‘

بشریٰ اقبال کی اس ویڈیو پر نور بخاری نے کمنٹ کرکے مارننگ شوز کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہاں یہ سب یہی کرتے ہیں۔ سارے مارننگ شوز افسوسناک ہیں۔ یہ لوگ متاثرین کو بلاتے ہیں اور پھر میزبان کو کہا جاتا ہے رلاؤ ان کو رلاؤ اور رلاؤ۔ میں نے ایک بار ایک شو اسی نفرت انگیز رویے کی وجہ سے چھوڑا تھا۔‘‘  نور بخاری کے کمنٹ کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وقار ذکاء نے مروہ کی فیملی سے متعلق ندایاسر کا جھوٹ بے نقاب کردیا

دوسری جانب ندا یاسر نے ایک ویڈیو پیغام میں مروہ کے والدین کو شوپر بلانے پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے بچی کے گھروالوں کو نہیں بلایا تھا بلکہ انہوں نے خود آنے کی فرمائش کی تھی۔ لیکن وقار ذکا نےدعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ندا یاسر جھوٹ بول رہی ہیں بچی کے والدین نے ندا یاسر کے شو میں جانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here