لاہور:
پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز بدھ سے شروع ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ سے ہوگا۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہونے والے ایونٹ میں پاکستان کے بہترین کھلاڑی شرکت کررہے ہیں۔ 33 میچوں پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ پی ٹی وی اسپورٹس پر براہ راست نشر ہوگا۔ اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے پاکستان میں تقریباً 6 ماہ بعد ایک بار پھر اعلیٰ سطحی کرکٹ شروع ہوگی۔ یہ ٹورنامنٹ 2 مرحلوں میں کھیلا جائے گا۔ 23 ستمبر سے 6 اکتوبر تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے کے تمام میچز ملتان میں کھیلے جائیں گے۔
ایونٹ کا دوسرا مرحلہ 9 سے 18 اکتوبر تک راولپنڈی میں جاری رہے گا، پاکستان دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے کورونا وائرس کے باوجود اپنے ڈومیسٹک سیزن کے مکمل شیڈول کا اعلان کیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ فیصلہ قومی کرکٹرز کے روزگار کو جاری رکھنے کی غرض سے کیا تاہم اس دوران کوویڈ 19 سے متعلق تمام پروٹوکولز پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس ایونٹ کے تمام میچز بند دروازوں میں کھیلے جائیں گے، گوکہ بند دروازوں کے باعث شائقینِ کرکٹ کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے مداحوں اور کرکٹ فینز کو ان کے پسندیدہ کھیل کے براہ راست مناظر دکھانے کے لیے پی ٹی وی اسپورٹس سے 3 سالہ معاہدہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں صرف نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کی پروڈکشن میں 14 جدید طرز کے کیمروں کا استعمال کیا جائے گا، آئندہ 2 سالوں میں آئی سی سی کے 2 میگا ایونٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے پی سی بی نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کو ڈبل لیگ کی بنیاد پر کروانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے کھلاڑیوں کو وائٹ بال کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملے گا۔
یہ کرکٹرز ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز سے قبل سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے آئندہ ایڈیشن کے لیے نومبر میں شیڈول ڈرافٹ میں بھی اپنی مانگ میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ایونٹ میں تقریباً 90 لاکھ روپے کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی جس کے مطابق ایونٹ جیتنے والی ٹیم چمچماتی ٹرافی کے ساتھ ساتھ 50 لاکھ روپے کی حقدار ٹھہرے گی جب کہ رنرز اپ کو 25 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔
ایونٹ کے بہترین کھلاڑی، وکٹ کیپر، بیٹسمین اور باؤلر کو ایک ایک لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا، اس دوران قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق، قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس، ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ گرانٹ بریڈ برن اور ہیڈ آف انٹرنیشنل پلیئرز ڈویلمپنٹ ثقلین مشتاق نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی غرض سے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے میچز دیکھیں گے۔
خیبرپختونخوا کے خلاف ایونٹ کا افتتاحی میچ کھیلنے والی ناردرن کی ٹیم ٹورنامنٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی، ایونٹ میں ہر روز 2 میچز کھیلے جائیں گے، پہلا میچ سہ پہر 3 اور دوسرا شام ساڑھے 7 بجے شروع ہوگا، ایونٹ میں شریک تمام ٹیموں کے کپتانوں نے ٹرافی تھامنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
شاداب خان، نائب کپتان ناردرن ٹیم؛
ناردرن کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ ہماری ٹیم ایونٹ کی دفاعی چیمپئن ہے اور عماد وسیم کی عدم موجودگی میں اِس ٹیم کی قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز ہے۔ نوجوان آل راؤنڈر نے کہا کہ حیدر علی اور ذیشان ملک کے علاوہ ناردرن کا تقریباً پرانا اسکواڈ ہی برقرار ہے انہیں ہر کھلاڑی سے بہترین کارکردگی کی امید ہے۔
حارث سہیل، کپتان بلوچستان؛
گزشتہ سال ایونٹ کی فائنلسٹ ٹیم بلوچستان کے کپتان حارث سہیل کا کہنا ہے کہ وہ اس ایونٹ کے لیے بہت پرجوش ہیں اور اس مرتبہ وہ ایونٹ کی رنرزاپ ٹیم کی بجائے فاتح کہلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔انہوں نےکہا کہ گزشتہ ایڈیشن میں بلوچستان کرکٹ ٹیم نے متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، اس سال بھی ان کے اسکواڈ میں اچھے باؤلر اور بہترین بیٹسمین موجود ہیں۔
سرفراز احمد، کپتان سندھ؛
سندھ کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ بہت مشکل ہے، یہاں ہمیں بہت جلد فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فارمیٹ میں آپ کسی ایک کھلاڑی پر بھروسہ کرکے میدان میں نہیں اترسکتے مگر ہماری ٹیم میں ایسے کھلاڑی ہیں جو یکطرفہ طور پر میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
محمد رضوان، کپتان خیبرپختونخوا؛
خیبرپختونخوا کے کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ جارحانہ حکمت عملی ہی ہماری ٹیم کی پہچان اور اسی سوچ کے ساتھ ہم نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ 2020 میں شرکت کررہے ہیں، خوش آئند عمل ہے کہ ایونٹ میں شریک تمام ٹیمیں بہترین ہیں لیکن ہماری ٹیم ٹورنامنٹ جیتنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
شان مسعود،کپتان سدرن پنجاب؛
سدرن پنجاب کے کپتان شان مسعود کا کہنا ہے کہ ایونٹ میں ہر ٹیم دو مرتبہ ایک دوسرے کے مدمقابل آئے گی لہٰذا ضروری ہے کہ ہماری ٹیم ایونٹ میں اپنی بہتر کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھے کیونکہ ڈبل لیگ پر مشتمل اس ایونٹ میں جو ٹیم لیٹ موممنٹم حاصل کرتی ہے وہ حیران کن نتائج دےسکتی ہے۔
شان مسعود نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے پاس بڑے نام نہیں ہیں مگر ہماری ٹیم میں ایسے سینئر اور جونیئر کھلاڑی ہیں جو ایک دوسرے کو مکمل اسپورٹ کرکے بہترین کارکردگی دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سعد نسیم، نائب کپتان سنٹرل پنجاب؛
سعد نسیم نے کہا کہ بلاشبہ گزشتہ سال سنٹرل پنجاب کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی تاہم اس مرتبہ اسکواڈ میں نئے کھلاڑیوں خصوصاً انڈر 19 کے ٹاپ پرفارمرز کی شمولیت کی وجہ سے بہتر کارکردگی کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل پنجاب کے موجودہ اسکواڈ میں بہترین آل راؤنڈرز سمیت سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا ایک اچھا کمبی نیشن ہے۔