فرانسیسی قونصلیٹ : ہیوسٹن کے مسلمانوں کا پُر امن مظاہرہ

0
234
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

آخر وہ کون سے حالات تھے جس کی وجہ سے فرانس کے صدر میکرون نے اپنے ملک میں حضورﷺ کے کارٹون بنانے اور تمام جگہوں پر آویزاں کرنے کی ہدایت کی، اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے جو بھی ہمارے حضورﷺ سے نفرت کرےگا اتنا ہی اس کا مستقبل تاریک ہوگا، دسمبر 2016ءمالی میں کچھ جہادیوں نے فرانسیسی امدادی ٹیم کے کارکنوں کو یرغمال بنا لیا تھا انہی میں ایک خاتون جس کا نام صوفی پیٹرسن تھا اس کو چار سال تک قید رکھا گیا، پچھلے دنوں وہ آخری یرغمالی تھی جس کو جہادیوں نے رہا کر دیا تھا اور وہ جب فرانس کے ہوائی اڈے پر اُتری تو فرانس کے صدر اس کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ پر موجود تھے جب وہ جہاز سے اُتری تو اس نے سلام کیا اُس پر صدر چونک گئے اور اس نے سر پر اسکارف پہن رکھا تھا جب صدر نے اس سے پوچھا کہ صوفی تم کیسی ہو تو اس نے جو جواب دیا اُس پر صدر ادھر اُدھر دیکھنے لگے اس نے کہا میں اسلام قبول کر چکی ہوں اور میرا نام مریم ہے اس پر تو بجلی گر گئی جب لوگوں نے اس سے پوچھا کہ چار سال میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوا تو اس نے بتایا کہ ان کے حسنِ سلوک سے ہی متاثر ہو کر میں مسلمان ہوئی ہوں وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑر ہے ہیں یہی وہ رویہ تھا جس کی وجہ سے فرانسیسی صدر کو بڑا صدمہ پہنچا جسے وہ لینے گیا تھا وہ مسلمان ہو چکی تھی یہ اللہ تعالیٰ کی منصوبہ بندی ہے اور اللہ ہی بہترین منصوبہ ساز ہے۔ فرانسیسی صدر نے اس ٹیچر کو اعلیٰ اعزاز سے نوازا جس کو ایک نوجوان طالبعلم نے قتل کر دیا جس نے حضورﷺ کی بے حُرمتی کی تھی اور پھر فرانسیسی صدر کے بیان نے پوری مسلمان دنیا میں آگ لگا دی ہے اور ہر طرف مظاہرے شروع ہو گئے، ہمارے ہیوسٹن میں کسی بھی اسلامک ایسوسی ایشن یا سیاسی جماعتوں نے کوئی احتجاجی مظاہرے کا اہتمام نہیں کیا، ہیوسٹن کے کچھ احباب جن میں پُرانے صحافی وائس آف امریکہ کے بیورو چیف عامر احمد خان اور سید شہزاد نے اپنے دوستوں کےساتھ ایک میٹنگ کی اور تین دن میں یہ چے کر لیا کہ ہمیں ایک پُر امن احتجاج کرنا چاہیے اس سلسلے میں تمام مساجد، امام بارگاہوں، اسلامک سوسائٹی کے لوگوں سے رابطہ کیا گیا اور تمام احباب نے دل و جان سے اس میں شرکت کی حامی بھر لی اور کیوں نہ کرتے یہ معاملہ ہی اُس ہستی کیلئے تھا جس کیلئے کائنات بنی اور جس کیلئے ہر مسلمان اپنی جان و مال نچھاور کرنے کو تیار رہتا ہے۔ طے پایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد تین بجے سے پانج بجے تک ایک پُر امن مظاہرہ فرانسیسی قونصلیٹ کے سامنے کیاجا ئےگا، پاکستانی امریکن فورم کے بینر تلے یہ پُر امن مظاہرہ کیا گیا اس پُر امن مظاہرے میں جس طرح دور دراز سے لوگوں نے شرکت کی اور ایک بہت بڑی تعداد جو اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملی جن میں بچے، بوڑھے، جوان، عورتوں نے بھرپور شرکت کی لیکن افسوس ہماری یہاں کی سیاسی پارٹیوں کے لوگ مودی کےخلاف، کشمیر کیلئے تو بڑی بڑی ریلیاں نکالتے ہیں لیکن محسن انسانیت کی ناموس پر جو حملے کئے گئے اس پر اُن کو کیا ہو گیا؟ کیا ان کی محبت کوئی معنی نہیں رکھتی، بہر حال یہ ان کا اور اللہ کا معاملہ ہے، یہ کوئی سیاسی مظاہرہ نہیں تھا، یہ تو محبت رسول میں لوگ جمع ہوئے تھے میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اُن علماءاکرام کو جنہوں نے وہاں آکر اپنے آپ کو حضور کا سچا عاشق ثابت کیا، جن میں منہاج القرآن کے ڈاکٹر اظہر، علامہ افضال قادری، علامہ سید الحسن طاہر قادری، پیر مانکی شریف، علامہ غلام محمد زرقانی مکہ مسجد، علامہ عبدالرب، آئی ای سی کے علامہ فرحت عباس، شاہد علی سنی، پاکستانی میڈیا نے بھی بھرپور شرکت کی جن میں بول ٹی وی کے کامران جیلانی، دنیا ٹی وی کے محمد علی، اے آر وائی کے غضنفر ہاشمی، نیوز پاکستان ٹی وی کی نصرت لغاری، دیسی ٹی وی کے ڈاکٹر فوما، ذیشان اسحاق، ٹی وی ون اور پرنٹ میڈیا سے پاکستان نیوز کے شمیم سید، اردو ٹائمز کے محمود احمد، پاکستان ٹائمز کے نجم شیخ، پاکستان کرونیکل کے طارق خان موجود تھے۔ا س موقع پر وفاقی وزیر بابر خان غوری، شمیم صدیقی بھی موجود تھے ہیوسٹن کے لیڈروں میں ایم جے خان، ہارون شیخ پی اے جی ایچ موجود تھے۔ تین روز دن و رات محنت کرنے والوں میں جن لوگوں نے کام کیا، ان میں مظفر صدیقی، سلمان رزاقی، سید شہزاد، شکیل خان، شاہد علی سنی، عامر احمد خان، غلام محیا لدین چشتی، اسلم بیگ، سمیع احمد اور دیگر احباب اور خاص طور پر ناصر جنہوں نے تمام پوسٹر اور پلے کارڈز بنائے، یہ بات تو طے ہو گئی کہ کسی کو بھی اب یہ جرا¿ت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ کسی نبی یا پیغمبر کے بارے میں کوئی غلط بات کرے، سوائے دو اسلامی ممالک سعودی عرب اور یو اے ای کے علاوہ تمام مسلمان ممالک نے فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ لوگوں کا جذبہ دیکھنے والا تھا، یہ جذبہ ہمیشہ قائم و دائم رہے اور ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، اس موقع پر قونصل جنرل کو قرارداد بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر کوئی بدنظمی دیکھنے کو نہیں ملی ، تمام لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ، تھوڑی تھوڑی دیر میں نعرہ تکبیر ، اللہ اکبر کی صداﺅں سے وہ علاقہ گونجتا رہا ،ہر طرف لوگ ہی لوگ تھے ، سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کر کے اس پُرامن مظاہرے کو کامیاب کروا دیا، اسکاﺅٹ آف اسلام کے دلاوور عباس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ انتظام سنبھالا ہوا تھا ، اس موقع پر لوگوں میں کباب رول اور چکن بھی تقسیم کی گئی ، رضاکاروں نے بہت خوش اسلوبی سے کراﺅڈ کو کنٹرول کیا ہوا تھا ، پاکستانی امریکن فورم مبارکباد کی مستحق ہے ،انھوںنے پروگرام کو کامیاب بنایا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here