شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
جب کراچی میں بارشوں نے تباہی مچائی تھی اور پورا ملک بلکہ بیرون ملک میں رہنے والے بھی اس آفت سے پریشان تھے اور سب اپنی سی کوششوں میں لگے ہوئے تھے ہیوسٹن میں فرینڈز آف کراچی کی ایک میٹنگ میں کراچی میں متاثرہ افراد کیلئے امدادی پروگرام مرتب کیا جا رہا تھا وہاں ہمارے ایک دوست نے یہ سوال اُٹھایا کہ ہمارے ہیوسٹن میں اتنی تنظیمیں ہیں، وہ کیا کر رہی ہیں، جن میں خاص طور پر ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی کا نام سر فہرست تھا اور ان کے صدر سعید شیخ پر وہ چراغ پا تھے، سعید شیخ ہیوسٹن کی وہ شخصیت ہیں جو کچھ نہ کچھ فلاحی کاموں کیلئے کرتے رہتے ہیں۔ اور وہ جس کام میں بھی ہاتھ ڈالتے ہیں اس کو بہت عمدہ طریقے سے کرتے ہیں، اس کالم کے لکھنے کا مقصد میرا ہر گز یہ نہیں ہے کہ کسی کو بڑا اور کسی کو غلط ثابت کروں بلکہ میرا مقصد صرف حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔ ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی میں جب سے سعید شیخ صدر بنے ہیں وہ اس کو بہت اوپر لے گئے ہیں اور اس کے بینر پر وہ بہت اچھے پروگرام کر چکے ہیں جو لوگوں کو یاد ہیں، جہاں تک کراچی کے مسائل کا تعلق ہے تو وہ ہیلپنگ ہینڈ کےساتھ مل کر کافی کام کر رہے ہیں، کراچی میں انہوں نے ہینڈ پمپ بھی لگوایا ہے اور مستحق لوگوں میں راشن بھی تقسم کیا ہے اور اب جو سب سے بڑا کام انہوں نے کیا ہے وہ یہ ہے کہ کراچی میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے امدادی سامان سے بھرے ہوئے کنٹینر کراچی بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، موسم سرما کی مناسبت سے 40 فٹ کا کنٹینر عمدہ اور نئے ملبوسات، جوتے، میڈیسن، ماسک، گلووز، اور دوسری اشیائے ضروریہ دن رات محنت کر کے 40 فٹ کا کنٹینر کراچی کیلئے روانہ کیا ہے جو دسمبر تک کراچی پہنچ جائےگا۔ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان نوجوان والنٹیئرز کو جن میں یونیورسٹی آف ہیوسٹن کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے تمام سامان کو پیک کیا اور بلا معاوضہ انہوں نے ایک کار خیر میں اپنا حصہ ڈالا، بہت محنت کےساتھ ہیلپنگ ہینڈ کے رضا کاروں کےساتھ مل کر اس ٹاسک کو پورا کیا گیا، امریکہ سے پاکستان تک ہر مشکل اور آفت کی گھڑی میں ہیوسٹن کی پاکستانی کمیونٹی نے بلا رنگ و نسل امدادی خدمات پیش کی ہے اور کر رہی ہے جس میں ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی کے صدر سعید شیخ، ہیلپنگ ہینڈ کے الیاس چوہدری، کراچی المنائی ایسوسی ایشن کے اعظم اختر اور غلام محی الدین چشتی، الائنس فار ڈیزاسٹر نے اس کنٹینر کو بھیجنے میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا اور سب سے بڑا کردار اگر ان کا نام نہ لیا جائے تو سرا سر نا انصافی ہوگی اور وہ ہیں مڈلینڈ انرجی کے روح رواں جاوید انور جن کے دل میں پاکستان کی محبت کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی ہے اور میں یہ بات پھر لکھ رہا ہوں کہ پیسہ ہونا ہی کوئی بڑی چیز نہیں ہے اس کو اپنی جیب سے نکالنا بہت مشکل کام ہے لیکن جاوید انور وہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بہت کچھ عطاءکیا ہے اور وہ خرچ بھی دریا دلی سے کرتے ہیں۔ وہ ایک درد مند دل رکھتے ہیں اور کسی بھی مشکل کی گھڑی میں وہ مدد کیلئے تیار رہتے ہیں۔ اس کنٹینر کی تقریب میں جو انہوں نے تقریر کی، وہ سنہرے حروف میں لکھی جانی چاہیے انہوں نے کہ اکہ مجھے چیک لکھنا بہت آسان ہے لیکن قابل ستائش ہےں وہ رضا کار جو بغیر کسی مفاد کے ضرورت مندوں کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہم پر وطن عزیز کا قرض ہے جہاں سے بلا معاوضة، ہمیں تعلیم ملی اور امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کی بنیاد بنی۔ جاوید انور نے ہر موقع پر پاکستانی کمیونٹی سے تعاون کیا ہے جب عمران خان امریکہ آئے تھے اور بہت بڑا جلسہ منعقد کیا گیا تھا اس کا بھی تمام خرچہ جاوید انور نے ہی دیا تھا، میرے پاس اور بھی بہت سی مثالیں ہیں لیکن میں وہ بتانا نہیں چاہتا پاکستان میں کتنے یونیورسٹیوں، کالجوں اور بچوں کی تعلیم کا خرچہ اٹھاتے ہیں ہماری یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو لمبی عمر عطاءکرے جو اپنے بھائیوں کا درد رکھتے ہیں۔ اس تقریب میں قونصل جنرل ابرار ہاشمی نے بھی شرکت کی اور انہوں نے تمام لوگوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ ہماری کمیونٹی میں اگر کوئی بہترین آرگنائزر ہے توہ سعید شیخ ہیں اور ان کو جس شخص کی سرپرستی حاصل ہے وہ ہیں جاوید انور اور یہ اعتماد اور سرپرستی ایسے ہی نہیں مل گئی اس میں سعید شیخ کی ایمانداری اور محنت کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ ایک کنٹینر جا رہا ہے اور تیسرے کنٹینر کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ پہلا کنٹینر فائر ڈیپارٹمنٹ کے سامان سے بھرا ہوا بھیجا گیا تھا اللہ تعالیٰ ہمارے لوگوں میں اسی طرح محبت و یگانگت قائم رکھے اور سب مل جل کر اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
٭٭٭