ٹرمپ کیلئے بھی ملازمت کا مسئلہ پیدا ہوگیا !!!

0
129
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

ایسا معلوم ہورہا ہے کہ برف آہستہ آہستہ پگھلتی نظر آرہی ہے، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کل تک نہیں جی میں نہیں کرتا کی رٹ لگارہے تھے اب یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ جب وقت آئیگا تو وہ کر لینگے۔اُنکے قریبی رفقا کار کا عندیہ یہی ہے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ پیدا ہوگیا ہے کہ وہ صدارت سے سبکدوش ہونے کے بعد کیا کرینگے۔ تمام دوسرے صدور کی طرح اُنہیں ایک اسائنمنٹ تو تقریبا”مل چکا ہے اور متعدد پبلشرز نے اُن سے اُن کی خود نوشت خریدنے کی پیشکش کردی ہے۔ دنیا کی مشہور پبلشنگ کمپنی سائمن اینڈ سسٹر کے ترجمان نے اِس امر کی وضاحت کرتے ہوے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ خارج از امکان نہیں ہے، لیکن اِس سے قبل اُن کا انٹرویو لینا لازمی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ نہیں تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ماہ میں گھر بیٹھے20 ملین ڈالر کی رقم کما لینگے۔ پبلشنگ کی بزنس سے متعلقہ افراد کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کتاب ہاٹ کیک کی طرح فروخت ہوگی۔ خریدنے والوں میں بیشتر تو اُن کے حمایتی اور یقینا کچھ ایسے افراد بھی ہونگے جو کتاب کی دھجیاں اُڑاکر اُس کے اوراق کو ٹرمپ پلازہ کے سامنے بکھرنے کیلئے صرف خریدیں گے۔ کتاب خرید کر اُس کے اوراق کو فضا میں بکھیرنے کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کی تصویریں اخبارات میں شائع ، اور ٹی وی کی خبروں میں نشر ہوجاتیں ہیں۔ ایسے لوگوں کا اپنی زندگی میں ایسا کوئی کارنامہ نہیں ہوتا ما سوائے اِس کے کہ اُنہوں نے فلاں مشہور شخصیت کی کتاب کو خرید کر اُسکا پرزہ پرزہ بکھر دیا تھا۔شہرہ آفاق لوگوں کی خود نوشتیں وہ خود تو نہیں تحریر کرتے ہیں بلکہ اُنہیں اُن کے ذوق کے مطابق حسین و دلکش بدن کی لکھاری فراہم کی جاتی ہیں۔ شاید آپ کو تو یاد ہوگا کہ نیویارک سٹی کے ایک سابق پولیس کمشنر برنارڈ کیرک جو نائن الیون کے سانحہ کے موقع پر فرائض انجام دے رہا تھااُسے بھی ایک پبلشرنے اپنی خود نوشت لکھنے کی ذمہ داری سونپ دی تھی۔ وہ چند دِن بعد ہی اُس خاتون لکھاری سے جو اُس کی خود نوشت تحریر کر رہی تھی جنسی تعلقات قائم کرلیا تھا۔ خاتون لکھاری نے بر سرعام اِس اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا۔ بعد ازاں یہ پتا چلا کہ مذکورہ پولیس کمشنر درجنوں دوسری خواتین کو بھی پولیس کے آرام کیلئے قائم بیٹری پارک کے ایک اپارٹمنٹ میں اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔ برنارڈ کیرک کی کتاب تو منظر عام پر نہ آسکی اور پبلشر کو مالی نقصان جبکہ خود نوشت کے مصنف کو ٹیکس فراڈ کے الزام میں جیل کی ہوا کھانی پڑی ۔ برنارڈ کیرک کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اِسی سال صدارتی معافی نامہ سے نواز اہے، کیونکہ کیرک سابق میئر نیویارک روڈلف جولیانی کا انتہائی قریبی دوست ہے۔ بہرکیف آپ یہ سوچ رہے ہونگے کہ ایک ایڈیٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک خود نوشت کس طرح تحر یر کرسکیں گے، تو آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ایسے تمام ایڈیٹ صدور کی خود نوشتیں کوئی دوسرا لکھاری ہی تحریر کرتا ہے۔
امریکی عوا م کی ایک اکثریت اِس مغالطہ میں مبتلا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے اُن کی کمپنی ٹرمپ آرگنائزیشن کا دروازہ کھلا ہوا ہے، لیکن ایسا اب ہرگز نہیں ہے۔ اُن کی عدم موجودگی میں اُنکے صاحبزادے اُن کی کمپنی پر قابض ہوچکے ہیں، اوراب وہ مختلف دلائل اور حقائق کا سہارا لے کر اُنہیں خود اُن کی کمپنی سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ اُن کی سب سے بڑی دلیل تو یہ ہے کہ اُن کے بہت سارے تجارتی سر پرستوں کو ٹرمپ کے نام سے الرجک ہوگئی ہے، بہت سارے ہوٹلوں اور لگژری اپارٹمنٹ کمپلکس کے مالکان نے اپنی بلڈنگوں سے ٹرمپ کی تختیوں کو اکھاڑ پھینکا ہے۔ لہذا اِس صورتحال میں اگر صدر ٹرمپ کو اپنی کمپنی میں واپس جانا پڑا تو شاید اُن کےلئے اُن کی کمپنی کے میل روم کا کمرہ ہی دستیاب ہوگا لیکن لوگ اِس انقلاب کو کیا کہیںگے کہ دیکھوں سابق امریکی صدر اپنی کمپنی کے میل روم میں بیٹھا ہوا ہے۔ جہاں تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بینک بیلنس ، جائیداد اور دوسری ملکیت کا تعلق ہے وہ بھی آسمان پر معلق ہیں۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق اُن کی کمپنی کو گذشتہ ہفتے 100 ملین ڈالر کے قرض کی قسط کو واپس کرنا تھا، جو کہ نہیں کیا گیا ہے۔ معاملہ کہاں پر اٹکا ہوا ہے اِسے صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے۔ کون سی اُن کی بلڈنگ کی بولی لگائی جائیگی اِسکا علم صرف ڈونلڈ ٹرمپ اور اُنکے خاندان کے افراد کو ہی معلوم ہے۔ تاہم اگر بولی لگائی گئی تو اُسے دیکھنے کیلئے لوگوں کو ٹکٹیں خریدنی پڑیں گی، کیونکہ یہ ایک یادگار اور باعث عبرت کا مقام ہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ جس دِن وائٹ ہا¶س سے راندہ درگاہ ہونگے اُس کے دوسرے دِن ہی اُن کی مالی کوائف کے بارے میں تفصیلی اعداد و شمار منظر عام پر آجائینگے ، مطلب یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ کتنی رقم اور جائیداد کے مالک ہیں، اور اُن کے اوپر کتنی قرض کی رقم واجب الادا ہے، اور اُن کی کریڈٹ لیمٹ ایک ہزار کے اوپر ہے یا اُن کی فائل پر نو کریڈٹ کا ربر سٹیمپ ٹھپ کر دیا گیا ہے۔ تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ملازمت کے حصول کیلئے دوسری کمپنیوں کے مالکان سے بھی رجوع کیاہے۔ پیش اول ہیں ایمازون کے جیف بیزوس جن سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ہمیشہ دشمنی رہی ہے۔ جیف بیزوس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیا کہ اُن کا ڈرائیونگ ریکارڈ انتہائی پھس پھسا ہے ، اِسلئے وہ اُنہیں ٹرک ڈرائیور کی ملازمت بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹرخا دیا ہے اور کہا کہ وہ سابق امریکی صدر کو ملازمت دے کر اپنے شاہی تخت کیلئے خطرہ نہیں مول سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here