پاک افغان تجارت؛ یومیہ ایک ہزار ٹرک کی آمد و رفت جلد بحال ہونے کا امکان

0
116

کراچی:

پاکستان اور افغان حکام کے درمیان افغانستان خوڑ میدان میں گزشتہ کئی ہفتوں سے رکے ہوئے ٹرانزٹ ٹریڈ کے 4 ہزار خالی کنٹینرز کی روزانہ 10 بجے شب سے 6 بجے صبح کے 8 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں داخل ہو کر کراچی واپسی اور صبح 6 بجے سے 10 شب کے دوران افغانستان کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ کنسائمنٹس سمیت تازہ پھلوں سبزیوں کے علاوہ ٹرانزٹ ٹو انڈیا پر اتفاق ہوگیا۔

اس اتفاق رائے کے نتیجے میں افغانستان سے واپسی کے منتظر خوڑ میدان میں کھڑے ہوئے جن خالی کنٹینرز کے حامل ٹرکوں پر یومیہ 150 ڈالر ڈیٹینشن چارجز عائد ہورہے تھے وہ رک جائے گی بلکہ پاک افغان تجارت کے حجم میں اضافے اور یومیہ تقریباً ایک ہزار مال بردار ٹرکوں کی آمدورفت معمول پر آجائے گی۔

فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ضیا الحق سرحدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں ممالک کے متعلقہ حکام کے درمیان پاکستان افغان زیرو پوائنٹ طورخم سرحد پر آنے والے افغان کسٹمز، سیکیورٹی، سفارتی و تاجر نمائندوں پر مشتمل 22 رکنی وفد کے ساتھ پاکستان کسٹمز، این ایل سی، ایف سی پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے عہدے داروں کے درمیان ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

 

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پاک افغان باہمی تجارت کے دونوں جانب کی مشکلات کے ازالے کے لیے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے کنسائمنٹس کی تمام متعلقہ ایجنیسوں کی جانب سے مشترکہ طور پر ایگزامنیشن کے لیے پاکستان نے زیرو پوائنٹ پر ایک جوائنٹ چیک پوسٹ قائم کی ہے، اسی طرز پر افغانستان کی جانب سے بھی ایک جوائنٹ چیک پوسٹ قائم کی جائے تاکہ ممنوعہ اشیاء کی پاکستان آمد، اشیاء یا انسانی اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکے۔

اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے ایوان ہائے صنعت وتجارت نے طورخم کے راستے تجارت کے فروغ، تجارتی قافلوں کے گزرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے، افغانستان میں موجود خالی کنٹینرز کو سرحد پار کرنے کی اجازت دینے، سیکیورٹی اقدامات میں نرمی، اسکینر پراسیس کو تیز کرنے، نارکوٹکس اوراسمگلنگ پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

دوران اجلاس ضیاء الحق سرحدی نے بارڈرز کے دونوں اطراف کلیئرنس کے عمل کو سہل بنانے اور پاک افغان باہمی تجارت میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here