انتخابات 2020مسلم اُمیدواروں کی تاریخی کامیابی ،ٹرمپ ی اسلام مخالف پالیسی کا منہ توڑ جواب

0
162

 

نیویارک (پاکستان نیوز)موجودہ صدارتی انتخابات میںمسلم ووٹرز نے اس مرتبہ فل شو آف پاور کرتے ہوئے اکثریتی تعداد میں ووٹ کاسٹ کیے اور اکثریتی تعداد میںمسلم امیدوار انتخابی میدان میں اترے ، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ،جیٹ پیک اور ایم پاورکے مطابق موجودہ صدارتی انتخابات کے دوران مسلمان امیدواروںکی بڑی تعداد نے حصہ لیا ہے ، اندازے کے مطابق مجموعی طور پر 110مسلم امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا جس میں سے 57 نے کامیابی حاصل کی ہے ، 2016کے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں مسلمان امیدوا رمیدان میں اترے ہیں ، واشنگٹن ڈی سی سمیت 24ریاستوں سے مسلم امیدواروں نے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا اور اکثریت کامیاب رہی ہے ، 57مسلم امیدواروں میں سے 7نے اسٹیٹ آفس جوائن کر کے تاریخ رقم کر دی ہے ، جیٹ پیک تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد میسوری نے کہا کہ انتخابات میں مسلم امیدواروں کی بڑھتی تعداد اسلام فوبیا کے خلاف مضبوط جواب ہے ،ایڈووکیسی گروپ کے اعدادوشمار کے مطابق کم وبیش 170امیدوار اسٹیٹ آفس کے لیے میدان میں اترے جوکہ ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوگئے تھے ،2018میں 134امیدواروں کے مقابلے میں موجودہ سال میں یہ تعداد 170رہی ہے ۔ تینوں تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ مشترکہ طور پر اعدادو شمار جاری کریں گی کہ موجودہ انتخابات میں ملک بھر سے کتنے مسلم امیدواروں نے حصہ لیا اور کتنے کامیاب رہے ہیں ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مدینہ ولسن آنٹن پہلی مسلم قانون دان ہیں جوکہ 26ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کے ساتھ جنرل اسمبلی میں بھی خدمات انجام دیں گی ، سامبا بلدی بھی وسکانسن اسٹیٹ سے منتخب ہونے والی پہلی مسلم رکن ہیں اور ڈینی کاﺅنٹی کی نمائندگی کریں گی ، کرسٹوفر بنجمن بھی فلوریڈا 107ڈسٹرکٹ سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے اسٹیٹ آفس کوجوائن کریں گے ،اسی طرح نفیسہ فائی بھی واشنگٹن کاﺅنٹی سے سیاہ فام کمشنر منتخب ہونے والی پہلی مسلم خاتون ہیں ، 41ڈسٹرکٹ سے مسلم نمائندہ ایمان جودہ بھی کولوراڈو ہاﺅس آف اسٹیٹ میں نمائندگی کریں گی ، فیڈی قدورہ نے بھی 30ڈسٹرکٹ سے کامیابی کے ساتھ میدان مارا ہے ، 88ڈسٹرکٹ اوکلاہاما سے موری ٹرنر بھی مسلم قانون دان منتخب ہوگئی ہیں ، مجموی طور پر کیلیفورنیا سے 18، مشی گن سے 16، منی سوٹا سے 14اور نیو جرسی سے 18مسلم امیدواروں نے کامیابیاں سمیٹی ہیں ۔الہان عمر ، راشدہ طالب اور آندرے کارسن بھی اپنی نشستوں پر کامیاب رہی ہیں ۔29امیدواروں نے میونسپل کی سطح پر 6ریاستوں میں انتخاب لڑا جس میں سے 12کامیاب رہے جبکہ 29امیدواروں نے قانون دان کی نشستوں کے لیے 18ریاستوں میں انتخابات میں حصہ لیا اور 20کامیاب رہے ۔8ریاستوں میں 9امیدواروں نے کاﺅنٹی نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لیا اور اس میں سے 6کامیاب رہے ۔پانچ ریاستوں میں سکول کمیٹی اور بورڈ اراکین کے لیے 29امیدواروں نے حصہ لیاجس میں سے 12کامیاب رہے،پانچ امیدواروں نے جوڈیشری کی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا اور چار کامیاب رہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here