کراچی:
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی میرین سروسز کمپنی قائم کرکے پہلی بار ڈریجنگ کا کام کرے گا جس سے سالانہ بیس ملین ڈالر تک زر مبادلہ بچے گا، پورٹ قاسم کے لیے ٹگ اور پائلٹ بوٹس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ٹینڈر کھولے جاچکے ہیں۔
کورنگی فش ہاربر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سمندری خوراک کی برآمد 45 کروڑ ڈالر تک محدود ہے، فشریز اور پراسیسنگ کے جدید انفرا اسٹرکچر کے فقدان کی وجہ سے ایکسپورٹ کے بھرپور پوٹینشل کا استعمال نہیں ہورہا، کورنگی فش ہاربر سمیت ملک کی جیٹیوں اور پراسیسنگ کی سہولت کو جدید بنانے پر توجہ دی جائے گی جس کے بعد یورپی یونین کو مدعو کریں گے، یورپی پابندی ختم ہوئی تو ایکسپورٹ دگنی ہوجائے گی۔
21 نومبر سے قبل ماہی گیروں کے قرضوں کا معاہدہ طے ہوجائے گا
انہوں نے کہا کہ حکومت کامیاب جوان پروگرام کے تحت ماہی گیروں کو بھی سستے قرضے دے گی تاکہ کشتیوں کو اپ گریڈ کیا جاسکے، ماہی گیروں نے اس اسکیم کے لیے 90 ہزار درخواستیں جمع کرادی ہیں، 21 نومبر سے قبل اسکیم کے تحت ماہی گیروں کے قرضوں کا معاہدہ طے کرلیا جائے گا۔
پاکستان اپنی کمپنی قائم کرکے پہلی بار ڈریجنگ کا کام کرے گا
وفاقی وزیر نے کہا کہ بندرگاہوں اور چینل کی گہرائی بڑھانے میں بھاری کرپشن ہوتی رہی، یہ دنیا بھر میں ڈرگ کے دھندے اور ہیروں کی اسمگلنگ کے بعد پیسہ کمانے کا تیسرا بڑا ذریعہ ہے جس سے پاکستان میں بھی بھرپور کرپشن ہوتی رہی، حالانکہ پاکستان کے پاس ڈریجنگ کی تکنیکی اور افرادی مہارت موجود ہے حکومت نے یہ مہارت بروئے کار لاتے ہوئے زرمبادلہ بچانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں پاکستان میں اپنی میرین سروس کمپنی قائم کی جائے گی جو ڈریجنگ کا کام کرے گی، اس کے لیے مسودہ قانون اور تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ارسال کردی گئی ہے۔
ڈریجنگ کی مد میں سالانہ 20 ملین ڈالر تک رقم باہر جانے سے بچے گی
انہوں نے کہا کہ صرف ڈریجنگ کی وجہ سے سالانہ 15 سے 20 ملین ڈالر کا سرمایہ ملک سے باہر جارہا ہے، پورٹ قاسم پر ڈریجنگ کی مد میں 400 ملین ڈالر خرچ ہوں گے پاکستان کی کمپنی کے ذریعے ڈریجنگ کرانے سے یہ زرمبادلہ بچے گا۔
پورٹ قاسم نے وسائل کے باوجود ٹگ بوٹس اور پائلٹ بوٹس نہیں خریدیں
انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم کے پاس وسائل ہونے کے باوجود ٹگ بوٹس اور پائلٹ بوٹس نہیں خریدی گئیں، ٹگ بوٹس پر ماہانہ 29 ہزار ڈالر ادا کیے جارہے ہیں اسی طرح پائلٹ بوٹ کے لیے بھی یومیہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا خرچ آتا ہے، وزارت نے پورٹ قاسم کے لیے ٹگ اور پائلٹ بوٹس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے تکنیکی ٹینڈر کھولے جاچکے ہیں پاکستان کی تاریخ میں ٹگ اور پائلٹس بوٹس کی سب سے بڑی خریداری کرنے جارہے ہیں۔
بطور وزیر آج تک کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کیا
وفاقی وزیر نے کہا کہ پورٹ قاسم کی زمینوں کی قیمت پر نظر ثانی کی گئی ہے، میں نے بطور وزیر آج تک کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کیا اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے بغیر پورٹ قاسم کا منافع 6 ارب روپے سے بڑھ کر 17 ارب روپے کی سطح پر آگیا۔
سیاسی گفتگو
وفاقی وزیر نے سیاسی معاملات پر کہا کہ مزا ر قائد کی بے حرمتی کسی طور قابل برداشت نہیں، اپنے فرض کی ادائیگی سے انکار کرنے والے سندھ کے پولیس افسران بغاوت کے مرتکب ہوئے، تحقیقاتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقدام اٹھا کر اپنا وعدہ پورا کردیا، اب بغاوت کرنے والے افسران کے خلاف سندھ حکومت کے اقدام کا انتظار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزار قائد کی بے حرمتی قانون کی خلاف ورزی ہے، مجھ سمیت کوئی محب وطن پاکستانی قائد اعظم کے مزار پر شور شرابے اور ڈسکو ڈانس کو برداشت نہیں کرسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت کو سندھ بنانے کی بات کی جارہی ہے اللہ نہ کرے کہ ملک کا کوئی اور صوبہ سندھ کی طرح بنادیا جائے، سیاست میں گندی زبان کا استعمال ہیلی کاپٹر سے تصویریں پھینکنے سے شروع ہوا، جن لوگوں نے ملک لوٹا وہ کہتے ہیں کہ ان کے خلاف سخت زبان استعمال نہ کی جائے۔