کراچی:
ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے مستقبل میں معیشت کو سست روی سے دوچارکرنے اور لسٹڈ کمپنیوں کی کارکردگی، آمدنی اور منافع بخشی متاثرکرنیوالے انڈیکیٹرز کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو رونما ہونے والی مندی اختتامی لمحات کے دوران تیزی میں تبدیل ہو گئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے انڈیکس کی 33300 اور 33400 پوائنٹس کی 2حدیں بحال ہو گئیں۔ تیزی کے سبب 59 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 40 ارب 21کروڑ 77 لاکھ 66 ہزار 593 روپے کا اضافہ ہو گیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 191.56 پوائنٹس کے اضافے سے 33442.10 جبکہ کے ایس 30 انڈیکس 128.49 پوائنٹس کے اضافے سے 15881.02، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1133.11 پوائنٹس کے اضافے سے 53192.46 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 225.98 پوائنٹ کے اضافے سے 15657.78 ہو گیا۔ کاروباری حجم پیرکی نسبت 7.22 فیصد کم رہا اور مجموعی طورپر 15 کروڑ 35 لاکھ 26ہزار 600حصص کے سودے ہوئے۔
کاروباری سرگرمیوں کادائرہ کار 327 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 193کے بھائو میں اضافہ ہوا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو48روپے 39پیسے بڑھ کر 2139 روپے 99 پیسے اور ماڑی پیٹرولیم کے بھائو 33 روپے37 پیسے بڑھکر984روپے79 پیسے ہوگئے ۔