ریاست مدینہ کی بدنامی!!!

0
96
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

گزشتہ سے پیوستہ!!!
اللہ کابینہ کو خوشامد کی بجائے مشورہ کی توفیق دے۔ثامناً ! رسول اسلام نے کبھی خبر کی ترسیل یا رپورٹنگ پر کوئی پابندی کبھی نہیں لگائی،سینسر شب کا رواج نہیں تھا۔کسی بھی رپورٹر کو رپوٹنگ کی وجہ سے پابند سلاسل نہیں کیا گیا جبکہ پاکستان میں مخالف صحافیوں کی تذلیل کا رواج ہمیشہ سے موجود ہے۔تاسعاً! والی مدینہ یا ان کے کسی ساتھی نے کسی انسان کو گیڈر نہیں کہا،نہ ہی وہ اپنے مخالفین کے لئے کوئی ایسی زبان استعمال کرتے تھے جو کپتان اورن کی ٹیم کا وطیرہ حیات بن چکا ہے۔
عاشراً!۔ والی مدینہ اپنی ریاست کے اداروں بشمول انتظامیہ و عدلیہ کو انتقام پروری کے لئے استعمال نہیں کرنے دیتے تھے۔ان دس نکات کے بیان کرنے کے بعد میری کپتان سے گزارش ہے کہ ریاست مدینہ کو بدنام نہ کریں بلکہ اس کا نام ریاست نیاز ی رکھ دیں۔اس لئے کہ ریاست مدینہ میں اسلامی آئین،مذہبی دستور و منشور، حدود وتعزیرات ، قصاص و دیت کا ایسا عدالتی نظام نافذ تھا کہ قاتل ، ڈاکو، چور، ناموس کا مجرم ،لٹیرا قانون سے بچ نہیں سکتا تھا۔والی مدینہ ! کی ریاست میں کوئی پیٹ بھوکا نہیں سوتا تھا۔کوئی بے لباس نہ ہوتا تھا۔اول تو کوئی بے روزگار نہ تھا اور اگر کوئی بے روزگار ہوتا بھی تو اسے بیت المال سے خرچ دیا جاتا تھا۔بیت المال کے نظام کو راستوں کو کشادہ کرنے ، مساجد کی تعمیر اور لوگوں کی رفاہ عام کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔نہ ماورائے عدالت قتل ہوتے تھے۔ نہ اپنے مخالفین پر منشیات کے جعلی کیس بنتے تھے۔نہ رعب و دبدہ اور دھونس سے مخالف کو دبایا جاتا تھا۔غیر مسلم بھی خراج دے کر محفوظ تھے۔جبکہ کہ آپ کے یہاں مسلم بھی خراج دینے کے باوجود محفوظ نہیں ہیں۔جناب کپتان صاحب! جو غلطیاں آپ کے پیش رو حکمرانوں نے کیں ان کو نہ دہرائیے۔تبدیلی کا نعرہ لگایا ہے تو معاشی ، مذہبی ، دینی ،سماجی تبدیلیاں کر کے دکھائیے۔الزام تراشیوں کے جواب الزام تراشیوں سے نہیں ہوتے۔تخریب کا جواب تخریب سے نہیں ہوتا۔ٹرمپ کی شکست سے سبق سیکھئے۔ خود سے پیش رو حکمرانوں کے زوال سے عبرت حاصل کیجیئے۔ اللہ روز روز موقع نہیں دیتا۔سابقہ حکمرانوں کی نالائقیوں کی وجہ سے آپ کو بائی چانس موقع ملا ہے۔ ملک بائی چانس ٹھیک نہیں ہوگا بائی چوائس ٹھیک ہوگا۔اللہ نے آپ کو موقع دیا ہےاپنے اقتداد کے باقی ماندہ سالوں میں انگریزوں کے فرسودہ نظام ، ایف آئی آر کے کذب بیانی پر مشتمل طریقہ کار، پولیس کی بدعنوانیوں اور رشوت خوریوں ، محکمہ مال کی نا انصافیوں ، نیب کی من مانیوں ، لٹتی ناموسوں،تاراج ہوتی ہوئی عزتوں،قربان ہونے والی وجاہتوں،غربت و افلاس ، بدامنی اور دہشت گردی،فکری انحطاط، مذہبی جنون کے باعث قتل و غارت، لاقانونیت،ہم جنس پرستی ،لوٹ کھسوٹ،ذخیرہ اندوزی،جنسی بے راہ روی،جعل سازی و مکاری کا سدباب کیجئے۔نواز شریف فوبیا سے ہٹ کر سڑکوں کی تعمیر ، اداروں کی جانچ پڑتال، گینگسٹر کا مواخذہ،اغوا برائے تاوان کی گرفت اور عزت و ناموس کے اغواﺅں کی روک تھام پر توجہ دیجئے۔
مجھے امید ہے میری ان چند گزارشات پر جناب کپتان اور ان کی ٹیم توجہ دے گی اور سابقہ لٹیروں کی لوٹ مار کی تشہیر کے ساتھ ساتھ نظام کی تطہیر پر بھی عمل ہوگا۔جناب کپتان صاحب کو ان کی پوری کابینہ اور 15 تنخواہ دار مشیر وہ مشورے نہیں دے سکیں گے جو مجھ فقیر نے کالم ہذٰا میں لکھ دئیے ہیں۔اللہ کریم والی ریاست مدینہ آقائے نامدار کے صدقے میں کپتان کو مثبت انداز میں کام کرنے کی توفیق نصیب کرے اور اللہ سمجھ دے کہ اب وہ کرکٹ کے کپتان نہیں ملک کے وزیر اعظم ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here