جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو
لیجئے جناب! پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ ہو ہی گیا۔ بہت شور تھا، بڑے دعوے تھے، ”لاہور نواز لیگ کا گڑھ ہے، 12 قومی کی اور درجنوں صوبائی اسمبلی کی نمائندگی ن لیگ کرتی ہے۔ سلیکٹڈ کو لگ پتا جائےگا۔ مینار پاکستان پر جلسے کی نئی تاریخ رقم ہوگی۔ پچھلے سارے جلسوں کے ریکارڈ ٹوٹ جائینگے“ مگر ہوا کیا؟ دنیا نے چینلز کی آکھ سے دیکھا کہ 11 جماعتوں کا اجتماعی جلسہ گریٹر اقبال پارک کے ایک تہائی حصہ کو بھی نہ بھر سکا۔ شہید بینظیر بھٹو کے جلسے یا عمران کے جلسے تو درکنار یہ اجتماع تو چچا غالب کے مصرعے کی تصویر نظر آیا ”جو چیرا تو اک قطرہ¿ خون نہ نکلا، البتہ یہ ضرور ہوا کہ چیخ چیخ کر، بلاول کا گلا بیٹھ گیا، گلی گلی گھوم کر متوالوں کو دعوت دینے والی مریم نواز کا چہرہ مایوسی کی تصویر نظر آیا اور وہ لانگ مارچ کیلئے ساتھ چلنے کی فریاد کرتی رہیں۔ مولانا کی حالت نہ پوچھیں۔ نہ لانگ مارچ کی قطعی تاریخ دی، نہ ہی استعفوں کا واضح فیصلے دے سکے، ہاں البتہ بک رہا ہوں جنون میں کیا کیا کچھ، کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی کے عالم میں اس اجتماع کو قرار داد پاکستان کے اجتماع سے بھی بڑا قرار دےدیا۔ ہاں ایک کام محمود اچکزئی نے ضرور کیا کہ لاہوریوں کو انگریزوں کا پٹھو و آلہ¿ کار قرار دے کر اپنی پاکستان دشمنی اور پنجاب دشمنی پر مُہر ثبت کر دی۔
ہم نے اپنے گزشتہ کالم میں غلام رہنما، غلام عوام میں بر سبیرل تذکرہ ان سیاسی رہنماﺅں اور ان کے محکوم عوام کے حوالے سے ان کی محکومی و مجبوری کا ذکر کیا تھا، اس کا عملی مظاہرہ اچکزئی کی لاہوریوں و پنجابیوں کےخلاف ہرزہ سرائی پر سامنے آگیا کہ نہ ہی عوام کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے آیا، نہ ہی ان پاکستانی رہنماﺅں سے کوئی احتجاج نظر آیا۔ خود کو قائد اعظم کی میراث کہنے والی نواز لیگ کی مریم نواز یا ان کے دیگر لیڈروں کے لب ہلے اور نہ ہی فیصل آباد میں پنجابیوں کو لسی پی کے سُتے رنہ رہنا، کا نعرہ لگانے والے سعد رفیق کی زبان سے کچھ نکلا۔ شہید بھٹو بینظیر کی پیپلزپارٹی جس کی بنیاد لاہور میں رکھی گئی اور پنجاب نے اس کیلئے کوڑے کھائے، قربانیاں دیں اور پاکستان کی وفاقی پارٹی بنایا کہ چیئرمین بلاول کے منہ سے بھی کچھ نہ نکلا۔ کیا یہ پاکستان سے محبت کے جھوٹے دعوےدار نہیں کہ ایک غدار وطن تاریخ کے حقائق مسخ کر کے پاکستان اور پنجاب کو آزادی کی جدوجہد کے حوالے سے مطعون کر گیا اور یہ سب محض اپنے مفاد اور ہوس اقتدار کیلئے خاموش رہے۔ ان بے غیرت رہنماﺅں اور اس بے حِس و محکوم قوم کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، پاکستان کا کھانے والے، لیکن پاکستان کے وجود کے درپے، قوم پرست اور پاکستان دشمنوں کے آلہ¿ کار اچکزئی، مینگل اور داوڑ اپنی حرکات و سازشی باتوں سے قوم میں انتشار اور تفرقہ پر آمادہ ہیں اور خود کو پاکستان کی وحدت کی علامت قرار دینے والے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے رہنما پی ڈی ایم میں انہیں ساتھ رکھے ہوئے ہیں۔ کراچی میں اختر مینگل کا قومی زبان اردو کی تضحیک کا اقدام، محسن داوڑ، اچکزئی کی افغانیہ، بلوچستان الگ کرنے کی بکواس ایک لمحہ¿ فکریہ ہے اور اب لاہوریوں پر انگریزوں کا ساتھ دینے کا الزام پاکستان دشمنی کی سازش بھی تو ہے۔
پاکستان اپنے قیام کے بعد سے ہی اپنے ازلی دشمن بھارت کی جانب سے مسلسل ناپاک سازشوں، ہتھکنڈوں اور محاذ آڑائی کا سامنا کرتا رہا ہے، ہم اپنے گزشتہ کالموں میں حالیہ عالمی سیاسی منظر نامہ میں خصوصاً پاکستان کی جنوبی ایشیائی خطہ میں جغرافیائی و اسٹریٹجک اہمیت کے پیش نظر بھارت اور اس کے سرپرست و مربی ممالک کی حرکات و منصوبہ سازشیوں کا ذکر کرتے رہے ہیں، جن میں خود وطن میں موجود بھارت اور اس کے حواریوں کے ایجنٹوں کی کار فرمائیوں کی نشاندہی کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے قارئین تک یہ بات پہنچانے کی بھی کوشش کی ہے کہ بھارت ہائبرڈ یا پراکسی وار کے ذریعے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بیرونی دنیا میں بھی ناپاک پروپیگنڈے کا زہر پھیلا رہا ہے۔ اگرچہ ہماری عسکری قیادت، ایجنسیاں اور حکومت اس حوالے سے بھرپور اقدامات کر رہی ہےں تاہم بھارت اور اس کے ممدوح دنیا کے واحد اسلامی نیوکلیئر ملک کےخلاف اپنی سازشوں میں مستقل لگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ ای یو ڈِس انفارمیشن لیب کی ایک رپورٹ افشاءہوئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی گروپ سری واستو برسلز میں جعلی 750 سے زائد ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کرتا رہا ہے، اس پراکسی وار کا سلسلہ گزشتہ 15 سال سے جاری ہے جس میں بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی ANI پاکستان کےخلاف بے بنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈہ مختلف بین الاقوامی میڈیا کے توسط سے چلا رہی ہے۔ انڈین کرانیکل کے نام سے یورپ سے جاری ہونےوالا یہ جھوٹ کا پلندہ 116 ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ اسی طرح جعلی این جی اوز گمراہ کن میڈیا گروپس کا سلسلہ چلایا جا رہا ہے۔ 15 سال سے جاری اس گمراہ کن پروپیگنڈے کی فنڈنگ بھارتی حکومت اور را کر رہی ہیں۔ جینیوا بیسڈ اس گروپ نے پاکستان دشمنی کا دائرہ اقوام متحدہ، HRC اور ای یو پارلیمنٹ تک وسیع کر رکھا ہے اور خصوصاً اسلام دشمن اراکین و گروپس کے ذریعے زہر پھیلایا جا رہا ہے۔ اس انکشاف پر حکومت پاکستان نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے معاملہ اٹھایا ہے۔ دوسری جانب بھارت کی ایل او سی پر مسلسل جارحیت اور اپنے اندرونی حالات خصوصاً کسان تحریک کی شدت کا رُخ پاکستان کے خلاف کرنے یا فالس فلیگ آپریشن کی مذموم حرکات کے بھی اندیشے ہیں۔ ان تمام حالات میں پی ڈی ایم کی تحریک اور اس میں نوازشریف و مریم نواز اور فضل الرحمن کے فوج مخالف بیانیئے اور ملک دشمن لوگوں سے اشتراک کسی بھی ملکی مفاد اور سلامتی کے حق میں نہیں ہےں۔
پاکستان کے عوام اور سیاسی اشرافیہ کو دشمنوں کی منصوبہ بندیوں اور مخالفانہ مذموم کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ ایسی قوم اور ایسے عوام جو وطن عزیز کی سلامتی اور بقاءکی بجائے اپنے مفاد کو فوقیت دیں، انہیں شرم سے ڈُوب مرنا چاہیے۔ ابتلاءکے وقت قومیں ایک دیوار کی مانند متحد ہوتی ہیں اور وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ پاکستان کے تمام طبقات اس وقت ایک صفحہ پر متحد ہو کر دشمن کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملا دیں کیونکہ بے حس قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
٭٭٭