پاکستان میں تحریکوں کا پس منظر!!!

0
226

Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA

پاکستان میں صحیح یا غلط لا تعداد تحریکیں چلی ہیں جن کے پیچھے زیادہ تر اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ نظر آتا ہے، چاہے وہ جنرل ایوب خان کےخلاف یو ڈی ایف، بھٹو کےخلاف پی این اے، ضیاءالحق کےخلاف ایچ آر ڈی، بینظیر کےخلاف آئی جی آئی، نواز شریف کےخلاف اے آر ڈی یا جنرل مشرف کےخلاف وکلاءتحریک کیوں نہ ہو۔ جب جنرل ایوب خان کو ہٹانا لازمی ٹھہرا جنہوں نے امریکی یو ٹو کے اڈا بند کر دیا تھا یا پھر پاکستان نے بھارت کےساتھ کیمپ ڈیوڈ کی بجائے تاشقند میں معاہدہ کیا تھا جو امریکہ کو ناگوار گزرا جس کے بعد پاکستان میں پھیلتی ہوئی بے چینی کا فائدہ اٹھا کر جنرل ایوب خان کےخلاف یو ڈی ایف کا ساتھ دیا گیا جس کے بعد جنرل ایوب خان اقتدار سے الگ ہو گئے جس پر ان کا وارث دوسرا جنرل یحییٰ خان قابض ہو گیا جس نے انتخابات میں جیتنے والی اکثریتی پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار دینے کی بجائے پاکستان توڑنا لازمی سمجھا، انتخابات میں دھاندلی کےخلاف پی این اے کی تحریک میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ شریک تھی جس نے بھٹو اور پی این اے کے کامیاب مذاکرات کے باوجود جنرل ضیاءالحق نے بھٹو کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ چنانچہ بھٹو کو پھانسی دےدی گئی جنرل ضیاءالحق گیارہ سال تک اقتدار پر قابض رہے جن کےخلاف ایچ آر ڈی کی تحریک چلی جس کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی طاقتوں خی حمایت حاصل نہ تھی یہی وجوہات ہیں کہ ایچ آڑ ڈی کو گیارہ سال تک طویل جدوجہد کرنا پڑی جو آخر کار جنرل ضیاءالحق کے حادثے کے بعد کامیاب ہوئی جس کے بعد ملک میں انتخابات کا انعقاد ہوا اور بینظیر بھٹﷺ شہید کی سول حکومت قائم ہوئی۔ چنانچہ بینظیر بھٹو شہید کےخلاف آئی جی آئی بنائی گئی جس کو حاضر ڈیوٹی آرمی چیف جنرل اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل گُل حمید نے بنایا تھا، آئی جی آئی کی پارٹیوں کو مہران بنک سے فنڈز فراہم کئے گئے جس کا مقدمہ سابقہ ایئر فورس کے چیف اصغر خان نے دائر کیا، جس کا آج تک فیصلہ نہیں ہو پایا۔ پھر وزیراعظم نوازشریف کےخلاف اے آر ڈی قائم ہوئی جس کو جنرل کاکڑ کی حمایت حاصل تھی، اس طرح وکلاءتحریک جو حق اور سچ پر تھی جو برطرف چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور برطرف عدلیہ کی بحالی کیلئے دنیا بھرمیں چلی تھی جس کے پیچھے جنرل کیانی تھے جو 9 سال سے قابض جنرل مشرف کو آرمی چیف کے عہدے سے ہٹانا چاہتے تھے جس کی وجہ سے وکلاءتحریک میں تیزی آگئی جو آخر کار کامیاب ہوئی کہ جنرل کیانی جنہوں نے جمہوریت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا ان کے دباﺅ میں عدلیہ کو غیر مشروط طور رپ بحال ہوئی جو ملکی مفادات میں ہوا تھا مگر آج کی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی واحد ایسی تحریک ہے جس کے پیچھے کسی اسٹیبلشمنٹ کی بجائے تحریک اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہے جس نے 25 جولائی 2018 کو رات کی تاریکیوں میں لوٹ مار کر کے عمران خان کو ملک پر مسلط کیا جس نے ملک کی سیاسی، معاشی اور سماجی تباہ کاریاں ایسی مچائی ہیں کہ جس سے آج پاکستان دنیا بھر میں ہر لحاظ سے تنہا ہو چک اہے کہ جس کے ارد گرد دشمنوں کے علاوہ کچھ نہیں نظر آرہا ہے پورا مشرق وسطیٰ، بھارت اور اسرائیل کی گود میں چلا گیا پاکستان کامعاشی اور مالی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ سیاسی نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے میڈیا پر پابندیاں عائد ہو چکی ہیں ملک میں مہنگائی، بیروزگاری، بھوک و ننگ، غربت و افلاس سے بدحال اور بے حال ہو چکا ہے۔ عوام خودکشیاں کر رہی ہےں لوگ اپنے بچے دریا اور نہر بُرد کر رہے ہیں مگر اقتدار پر مسلط حکمران ایماندار اور تابعدار خان کو کوئی پرواہ نہیں ہے جنہیں صرف اور صرف مخالفین کو جیلوں میں بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں سوجھتی ہے جس سے پاکستان میں غیر استحکامی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ جس سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے جس کیلئے آج کی پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اپنا پرچم بلند کیا ہے جس کا اظہار گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان کے جلسوں کے بعد لاہور میں مینار پاکستان منٹو پارک پر ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا جس سے پی ڈی ایم کی قیادت نے 80 سال بعد پھر دوبارہ قرارداد منظور کی کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہوگا جس میں اندرونی اور بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی مگر اب کسی جنرل کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ملک میں صرف اور صرف عوام کی حخمرانی ہوگی۔ پاکستان میں آئین کی بالاتری اور قانون کی بالادستی قائم ہوگی۔ صوبوں کو مکمل خود مختاری دی جائےگی تاکہ پاکستانی فیڈریشن مضبوط اور طاقتور بن کر سامنے آئے جس کیلئے پاکستان میں از سر نو انتخابات کے انعقاد کامطالبہ کیا گیا ہے موجودہ غیر منتخؓ اور غیر جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا جائے جس کیلئے لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے جو کل کلاں شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتالوں میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here