چین سپر پاور بننے کی طرف گامزن !!!

0
131
مجیب ایس لودھی

مجیب ایس لودھی، نیویارک

کورونا وائرس نے دنیا میں 20لاکھ سے زائد زندگیاں نگل لیں جبکہ کروڑوں لوگوں کے کاروبار ، ملازمتیں اور معیشت تباہی سے دوچار ہو گئے ،صرف ایک سال کی اس داستان میں کچھ ایسے نام بھی ہیں جو کہ اپنی دھن اور لگن کے ساتھ اپنے راستے پر ڈٹے رہے اور کامیاب ہوئے جی ہاں میں بات کر رہا ہوں دنیا کے ایسے بڑے کھلاڑیوں کی جنھوں نے اپنی کامیاب حکمت عملی کے ساتھ کورونا لاک ڈاﺅن کے سخت ترین حالات میں بھی شکست تسلیم نہیں کی ،ان میں چین کی کمیونسٹ پارٹی ، دنیا کے کھرب پتی افراد اور سیلی کون ویلی کے ٹیک لارڈز کے نام نمایاں ہیں ، دنیا بھر کے ممالک کی 2020کے دوران معیشت کے اعشاریوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی لیکن چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے مسٹر شی کی سربراہی میں کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران بھی معیشت کو خوب بڑھاوا دیا ہے ، 2020کے دوران چینی معیشت میں 2فیصد ترقی ریکارڈ کی گئی جوکہ رواں برس 8.4 فیصد تک پہنچ جائے گی اور آئندہ برس کے اختتام پر اس میں 10.6 فیصد تک اضافے کی توقع ہے جبکہ امریکہ کی معاشی ترقی صرف 0.25 فیصد ہی ریکارڈ کی گئی ہے ، یورپی یونین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے اور سی پیک کے ذریعے چین تیسری دنیا کے ممالک میں اپنی گرفت کو مضبوط کررہاہے جوکہ مستقبل میں اسے مزید تقویت دے گی ،اکنامک اینڈ بزنس ریسرچ سینٹر یوکے کی رپورٹ کے مطابق چین کی معاشی ترقی کی رفتار اسی طرح برقرار رہی توو ہ 2028میں امریکہ کی سپر پاور کی طاقت پر اپنا قبضہ جما لے گا یعنی 2028کے درمیان چین سپر پاور بن سکتا ہے ۔ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے شہریوں کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے ملک میں سیاحت ، تفریح ، بیوٹی شاپس ، بارز ، ریسٹورنٹس کی انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے جوکہ وائرس کے مکمل خاتمے کے بعد ہی فعال ہو سکے گی ،امریکہ میں غربت کی شرح میں کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران 2.4فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد یہ 11.7 فیصد پر آگئی ہے جوکہ 60سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ شرح بتائی جا رہی ہے ، ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے غربت میں 20سال جتنا اضافہ ہوا ہے ۔دنیا بھر میں غریب افراد کی آبادی میںمزید 150ملین کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ اس دوران دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں مزید اضافہ ہوا ہے یعنی ان کا امیر سے امیرترین بننے کا سفر جاری و ساری ہے جس میں جیف بیزوس سرفہرست ہیں جن کی دولت میں کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران 80فیصد اضافہ ہوا ہے اور ان کے اثاثوں کی مالیت مارچ 2020میں 113بلین ڈالر سے بڑھ کر اکتوبر 2020میں 203.1 بلین ڈالر تک جا پہنچی ہے ، اسی طرح ایمازون کے منافع میں 2019میں 2.1بلین ڈالر سے 2020میں 6.3بلین ڈالر تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ امریکہ میں کورونا کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد چھوٹے کاروبار بند رہے۔ سیلیکون ویلی کے ٹیک لارڈ نے بھی اس سلسلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ،کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران ان کے اثاثوں میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کے اثاثوں میں کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران 85 فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور اس کے متعلق ماہرین کے پاس دستاویزات بھی موجود ہیں ۔ہنٹر بائیڈن کی کرپشن کی داستانوں اور امریکہ کے انتخابات نے کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران بھی گوگل کی آمدنی میں نمایاں اضافہ کیا ہے جس کے مطابق گوگل کے 2020کے دوران ریونیو میں 14 فیصد تک اضافہ ہواہے جوکہ 2016 کے مقابلے میں 99فیصد زائد رہا ہے ۔دنیا کی بڑی ٹیک کمپنیاں گوگل ، ایمازون ، ٹوئیٹر اور فیس بک دنیا کے مشکل ترین ،ابتر ترین معاشی حالات میں بھی ناصرف بہترین منافع کمانے میں کامیاب رہی ہیں بلکہ انھوں نے سیاسی اور عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ میں بھی اضافہ کیا ہے ، ان کمپنیوں پر آنے والے خبروں اور تجزیوں کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا تا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کمپنیوں کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے بھی الزامات سامنے آتے رہتے ہیں ،تیسری دنیا کے ترقی پذیر ممالک کو بھی چین کی طرز پر اپنی معیشت کو پرواز چڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کسی بھی نامساعد حالات کے دوران ترقی کے سفر کو برقرار رکھ سکیں اب دیکھنا ہے کہ چین کے سپرپاور بننے کا خواب کب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here