نئی دہلی:
بھارت کی سپريم کورٹ نے مودی سرکار کی زرعی اصلاحات کے نام پر مسلط کیے گئے کسان دشمن سیاہ قوانین پر عمل درآمد کو رکوا ديا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی عدالت عظمیٰ میں ملک بھر میں جاری کسانوں کے احتجاج اور مودی سرکار کی کسان دشمن پالیسیوں سے متعلق مقدمے کی گزشتہ روز سماعت ہوئی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے آج اپنے فیصلے میں حکام کو وزیراعظم مودی کی زرعی اصلاحات پر عمل درآمد سے روک دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سراپا احتجاج کسانوں کے ساتھ مذاکرات کے ليے ايک آزاد کميٹی کے قيام کا حکم جاری کرتے ہوئے لکھا کہ زرعی قوانين کو متعلقہ افراد کے ساتھ صلاح مشورے کے بغير منظور کيا گيا اور تاحال حکومت نے اختلافات کے حل کے لیے مؤثر مذاکرات نہیں کیے ہیں۔ یہ بڑی غفلت ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ عوامی نوعیت کے قوانین کو صرف چند منظور نظر افراد کو نوازنے کے لیے استعمال کرنے سے ملک میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوگا بلکہ عوام ریاست سے نفرت کرنے لگے گی۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات کے نام کسانوں کے استحصال کا کالا قانون منظور کیا تھا جس پر پنجاب بھر کے کسان نئی ہلی پہنچ گئے تھے اور 45 روز سے اپنے معاشی قتل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جسے فاشسٹ حکومت نے طاقت سے کچلنے کی کوشش بھی لیکن ہر بار ناکامی کا سامنا رہا تھا۔