لاہور:
انضمام الحق نے مشورہ دیا ہے کہ پاکستان 2پیسرز، 2اسپنرز اور ایک آل راؤنڈر کے ساتھ میدان میں اترے،سابق کپتان کا کہنا ہے کہ پروٹیز کو قطعی مختلف کنڈیشنز کا چیلنج درپیش ہوگا، بابر اعظم مختصر فارمیٹ میں قیادت کرچکے کوئی اضافی دباؤ نہیں محسوس کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان انضمام الحق نے کہاکہ طویل عرصے بعدکسی ٹاپ رینک ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا پاکستان آنا خوش آئند ہے، سیریز میزبان ٹیم کے لیے بہت اہم ہوگی کیونکہ اسکواڈ میں شامل کئی کھلاڑیوں نے ابھی تک اپنے ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ نہیں کھیلا، سینئرز نے اپنی انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز ہی متحدہ عرب امارات میں کیا، ایک نئے کھلاڑی کے لیے اس سے اچھا کیا ہوسکتا ہے کہ اسے انہی کنڈیشنز پر ڈیبیو کا موقع مل جائے جہاں نمایاں کارکردگی کی بدولت اسے منتخب کیا گیا ہو۔
انھوں نے کہا کہ بابراعظم نے محدود طرز کی کرکٹ میں ثابت کردکھایاکہ ان پر کپتانی کا کوئی اضافی دباؤ نہیں ہے، وہ بیٹنگ اور کپتانی دونوں ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں، انجری کے بعد واپسی کا دباؤ ان کے ذہن میں ضرور ہوگا لیکن وہ باصلاحیت اورپریشر سے نکلنے کا ہنر جانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کی اسکواڈ میں شمولیت کے باوجود پاکستان ٹیم ٹیسٹ سیریز جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کنڈیشنز جنوبی افریقہ کے لیے کسی صورت آسان نہیں ہوں گی۔
سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا گوکہ نیوزی لینڈ میں نتائج پاکستان کے حق میں نہیں رہے مگر ان کنڈیشنز میں ٹیم کی کارکردگی بْری نہیں تھی، کھلاڑیوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہوگا،پروٹیز نے اپنی ہوم سیریز میں سری لنکا کو شکست دی ہے مگر پاکستان میں جنوبی افریقی ٹیم کو قطعی کنڈیشنز کا چیلنج درپیش ہوگا، کراچی میں پاکستان کا ریکارڈ بہت اچھا ہے، آخری سیشن میں گیند ریورس سوئنگ ہونا شروع ہوجاتی ہے، پاکستان ٹیم کو 2 فاسٹ بولرز، 2 اسپنرز اور ایک آل راؤنڈر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے، یہی کمبی نیشن ان کنڈیشنز پر سازگار بھی رہتا ہے۔