ری پبلیکن کو چاہئے کہ مواخذے کے حوالے سے کھلے دماغ کا استعمال کرتے ہوئے حقیقت کا سامنا کریں:چک شومر ، سچ یہ ہے کہ ہاﺅس منیجرز کے پاس ٹرمپ کے خلاف بغاوت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں:سینیٹر بل کیسڈی

0
149

نیویارک (پاکستان نیوز) ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ، سینیٹر بل کیسڈی نے مواخذے کی کارروائی کے خلاف اپنے ووٹ کو اب حمایت میں بدل دیا اور کہا کہ گزشتہ ووٹ ٹائم موومنٹ کا شکار ہو گیا تھا ، سچ یہ ہے کہ ہاﺅس منیجرز کے پاس ٹرمپ کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جس پر میں نے اپنا ووٹ مواخذے کی کارروائی کے حق میں کر دیا ہے ، ہاﺅس منیجر جمی ریسکن نے کہا کہ ہم نے ابھی شواہد پر کام شروع نہیں کیا ہے ، ہاﺅس منیجرز نے موقف اپنایا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ایک ماہ تک الیکشن کو فراڈ اور جعلی قرار دینے کا پراپیگنڈا کیا اور جب بات نہیں بنی تو انتہا پسند وں کے ٹولے کو کیپٹل ہل پر حملہ کرنے کے لیے جمع کیا گیا ، سینیٹ میں اکثریتی لیڈر چک شومر جوکہ مواخذہ ٹیم کا حصہ نہیں ہیں نے بتایا کہ ری پبلیکن کو چاہئے کہ مواخذے کے حوالے سے کھلے دماغ کا استعمال کرتے ہوئے حقیقت کا سامنا کریں ، امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سابق صدر کے خلاف اس قدر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان الزامات پر مواخذے کی کارروائی کی منصفانہ اور ایماندارانہ سماعت کرنا ہمارا آئینی فرض ہے۔ مواخذے کی کارروائی میں سینیٹر مٹ رومنی ، سوزان کولنز ، آر مینی ، بین ساسی ، آر نیب ، پیٹ ٹومی ، لیزا مورکوسکی اور آر الاسکا کی رائے کو اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے ، ٹرمپ امریکہ کے وہ پہلے صدر ہیں جنہوں نے دو مرتبہ مواخذے کا سامنا کیا ہے۔ انہیں 2020 میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں بری کردیا گیا تھا۔ساتھ ہی امریکی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی صدر پرعہدہ چھوڑنے کے بعد مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔مقدمے کی سماعت ڈیموکریٹک سینیٹر پیٹرک لیہی کی زیر صدارت ہو رہی ہے ۔یہ ووٹنگ محض رسمی ہے کیونکہ ڈیموکریٹس کے پاس کافی ووٹ ہیں لیکن اس سے ابتدائی اشارہ مل جائے گا کہ اس کیس کے بارے میں ری پبلیکن کتنے اوپن ہیں۔ہر فریق کو زبانی دلائل پیش کرنے کے لیے 16گھنٹے کا وقت دیا جائے گا ۔خیال ہے کہ ایسے رپبلکن اراکین بھی ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور کبھی انھیں ’تشدد پر ا±کسانے‘ کا مرتکب قرار نہیں دیں گے۔ اور یہی وہ تین لفظ ہیں مواخذے کے آرٹیکل میں لکھے ہوں گے۔ لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جو چاہتے ہیں کہ سابق صدر ٹرمپ قوم کے ذہن سے نکل جائیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکی جمہوری اقدار کو نقصان پہنچایا لیکن وہ اپنے اس موقف کی بنیاد پر کسی جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہتے۔ کسی رپبلکن رہنما کے لیے یہ ب±را خواب ہو گا کہ اگر ٹرمپ کسی انتخاب میں ان کے مخالف امیدوار کے حق میں مہم شروع کر دیں۔ رپبلکن جماعت میں ایسے بہت کم رہنما ہیں جو سب کے سامنے کہہ سکتے ہیں کہ پارٹی کو ٹرمپ سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ ایک ایسا اقدام ہو گا جو سیاسی سوجھ بوجھ سے اٹھایا جائے گا۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ سینیٹرز اپنے ووٹروں کو اپنا فیصلہ کیسے سمجھائیں گے۔ ایک اور سوال یہ ہے کہ مواخذے کی کارروائی کا نتیجہ کیا ہو گا؟ ڈیموکریٹ جماعت چھ جنوری کے واقعے اور اس کے اثرات پر بات کرے گی۔ کچھ رہنما اپنے اندر موجود خوف کا ذکر کریں گے۔ ٹرمپ کا دفاع کرنے والے وکلا دو دلائل پیش کریں گے۔وکلا کہیں گے کہ امریکی آئین میں پہلی ترمیم کے مطابق اظہار رائے کی آزادی ہے۔ مقدمے پر ان کے ٹویٹ اور پیغامات بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here